• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قابل اعتراض ٹویٹ پر صحافی کو سپریم کورٹ کا توہین عدالت کا نوٹس،اسلام آباد ہائی کورٹ کے توہین عدالت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے سینئر عدالتی رپورٹر مطیع اللہ جان کوججوں کے حوالے سے مبینہ قابل اعتراض ٹویٹ کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کوبھی عدالت کی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی ہے ،عدالت نے اپنے حکمنامہ میں کہا ہے کہ مطیع اللہ جان نے دس جولائی کو اپنے ٹوئٹر اکانٹ سے ایک ٹویٹ کیا جس میں بظاہر جج صاحبان اور عدالت کیخلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کئے گئے، عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ دفتری اعتراضات درست ہیں ، مبینہ ٹویٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے اداروں اور افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ، عدلیہ اور ججز کو بھی سوشل میڈیا پر ٹارگٹ کیا جاتا ہے ، ججز کی راز داری بھی محفوظ نہیں رہی ، ججز اور ان کے اہل خانہ کی نجی زندگی سے متعلق میسجز ، تصاویر اور ویڈیوز تک اپ لوڈ کر دی جاتی ہیں جو حق راز داری کی خلاف ورزی ہے ، عدلیہ اور ججز کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ، ججز یا عدلیہ کی عظمت توہین عدالت قانون کی مرہون منت نہیں ، کسی جج کی آزادی کا انحصار اس کا کردار اور فیصلے ہیں ، اگر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کئے گئے پیغامات پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دیں تو درخواستوں کا سمندر آ جائے گا۔ فاضل چیف جسٹس نے گزشتہ روز عدنان اقبال ایڈووکیٹ کی جانب سے صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف توہین عدالت درخواست پر دفتری اعتراضات کی سماعت کی۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسارکیاکہ درخواست میں آپ کی استدعا کیا ہے؟ جس پر عدنان اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں نے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ آپ کس چیز سے متاثرہ ہیں؟ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ عدلیہ کے حوالے سے توہین آمیز ٹویٹ کی گئی ، توہین عدالت کا قانون موجود ہے۔

تازہ ترین