پاکستانی کرکٹرز انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے بعد دوسرا ٹیسٹ بھی اپنے کمروں کے ٹی وی سیٹ پر دیکھنے کی سہولت سے محروم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ووسٹر کے بعد ڈربی میں قومی ٹیم کو جس ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے، وہاں سوئمنگ پول اور جم کی سہولت میسر نہیں ہے، اس بارے میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اس حقیقت کا برملا اعتراف کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب ٹیسٹ سیریز شروع ہوگی، تب قومی ٹیم کو فائیو اسٹار ہوٹل کی سہولیات مل جائیں گی۔
دوسری جانب انگلینڈ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کھلاڑیوں کو انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز دیکھنے کے لیے ہوٹل کے کمرے کو چھوڑ کر کانفرنس روم جانا پڑتا ہے، جو کھلاڑیوں کے لیے ایک قدرے مشکل کام ہے۔
پانچ سے چھ گھنٹے پریکٹس اور جم میں گزارنے والے کھلاڑی اور مینجمنٹ کے افراد اس صورت حال میں آرام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری جانب انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز قومی کرکٹرز کے لیے اس اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان ٹیم کو ساؤتھمپٹن اور مانچسٹر کے ان ہی اسٹیڈیمز میں میزبان انگلینڈ کا مقابلہ کرنا ہے۔
اس ساری صورت حال میں بڑا سوال یہ ہے کہ دورہ انگلینڈ قومی ٹیم کے لیے اہم تھا؟ یا پھر میزبان ٹیم کے لیے؟ غیر معمولی حالات میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو انگلینڈ میں جس سلوک کا سامنا ہے، وہ بڑے سوالات اٹھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور چئیر مین پی سی بی احسان مانی کی برطانیہ میں مستقل رہائش ہے، وہاں کے ماحول اور کلچر کو وہ دونوں بہتر سمجھتے ہیں، بائیو سیکور ماحول میں اسٹیڈیم سے متصل رہائش کے مسائل ضرور اپنی جگہ، البتہ ہوٹل تک قید کھلاڑیوں کو اچھی اور بہتر سہولیات تو مہیا کی جاسکتی تھیں۔
پہلے رات کے کھانے کے نام پر انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کے 62 ڈالرز نا دینے کا اعلان کیا، اب ہوٹل کے کمروں میں اسپورٹس چینل کی عدم دستیابی افسوسناک ہے، دراصل سستے ہوٹل کے کمروں میں اسپورٹس چینل جو ’پے چینل‘ ہوتے ہیں، ان کی سہولت میسر نہیں ہوتی، البتہ پی سی بی قومی کھلاڑیوں کے لیے جو غیر معمولی حالات میں انگلینڈ میں ہوٹل کے کمروں میں قید ہیں، ان کے لیے اس سہولت پر متعلقہ بورڈ سے بات تو کرسکتی تھی۔