• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:قربانی یا ذبیحہ کے وقت اگر ’’بسم اللہ اللہ اکبر ‘‘ پڑھنا بھول جائے، توکیا ذبیحہ جائز ہے ،(محمد احمد رضا، کراچی )

جواب:ذبح کے وقت اگر کوئی قصداً بسم اللہ نہ کہے تو یہ حرام ہے اور اگر ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا بھول جائے، تو جانور حلال ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے :

(۱)ترجمہ:’’حضرت صلت ؓبیان کرتے ہیں :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے ،خواہ وہ اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لے یانہ لے ،کیونکہ اگر اسے یاد ہوتا تو اس پر صرف اللہ تعالیٰ کا نام لیتا،(اَلسُّنَنُ الْکُبْرٰی لِلْبَیْہَقِی:18928،مَرَاسِیْلِ اَبِیْ دَاوٗد:378)‘‘۔

(۲)ترجمہ:’’مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے، اگر چہ اس نے بسم اللہ نہ پڑھی ہو، جب تک کہ وہ بسم اللہ کو قصداً ترک نہ کردے اور شکار کا بھی یہی حکم ہے،(مُسْنَدُ الْحَارِثْ:410)‘‘۔

مسلمان کو یاد ہو تو وہ اللہ ہی کا نام لیتا ہے ، اگر اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ وہ بھول گیا ہے ،لیکن اگر کسی کو یاد ہے اور قصداً اس نے ذبح کے وقت بسم اللہ نہ پڑھی تو اس صورت میں ذبیحہ حلا ل نہیں ہوگا ۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :ترجمہ:’’اور اس ذبیحہ کو نہ کھائو جس پر(ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہیں لیا گیا ،بے شک، یہ حکم عدولی ہے،(سورۃالانعام:121)‘‘۔

علامہ کاسانیؒ اس کی تشریح میں لکھتے ہیں:ترجمہ:’’جس ذبیحہ پربسم اللہ کوترک کیا گیا ہو،یہ آیت اسے دو وجہ سے شامل نہیں ہے:پہلی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور بے شک یہ حکم عدولی ہے،(سورۃ الانعام :121)‘‘،

یعنی ذبح کے وقت بسم اللہ کو ترک کرنا گناہ ہے اور بھول کر بسم اللہ کو ترک کرنا گناہ نہیں ہے ، اسی طرح ہر وہ چیز جس پر بھول کر بسم اللہ کوترک کیا گیا ہو ،اسےگناہ کا اثر لاحق نہیں ہوتا، کیونکہ یہ مسئلہ اجتہادی ہے اور اس میں صحابہؓ کا اختلاف ہے، جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آیت کریمہ سے مرادیہ ہے کہ جس پر قصداً بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو نہ کہ بھول کر ۔دوسری وجہ یہ ہے کہ بھولنے والا بسم اللہ کو ترک نہیں کرتا، بلکہ اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کرتا ہے اور ذکر زبان سے بھی ہوتا ہے اور دل سے بھی ہوتا ہے ،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’اور آپ اس شخص کا کہا نہ مانیں جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا، (سورۃ الکہف:28)‘‘

اور بھولنے والا دل سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا ہے اور اس کی دلیل حضرت ابن عباس ؓ کی روایت ہے :’’ ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جو ذبح کے وقت ذبیحہ پراللہ تعالیٰ کا نام لینا بھول گیا ،تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کا نام ہر مسلمان کے دل میں ہوتاہے، پس کھائو‘‘، آپ سے ایک اور روایت ہے :’’ مسلمان اپنے دل میں اللہ کا ذکر کرتا ہے ‘‘ اور فرمایا:’’ جس طرح اللہ کا نام لینا شرک میں فائدہ نہیں دیتا ،اسی طرح بھولنا اسلام میں نقصان نہیں دیتا ‘‘

حضرت ابن عباسؓ سے ایک اور روایت میں ہے ،فرمایا:’’مسلمان کے دل میں اللہ تعالیٰ کا نام ہے،جب وہ ذبح کرے اور بسم اللہ بھول جائے تو اسے کھائو اور جب مجوسی ذبح کرے اور اس پر اللہ کا نام لے تو اسے نہ کھائو‘‘۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’بے شک، یہ اس مسئلے کی علت ہے،پس ثابت ہوگیا کہ (مسلمان) بھولنے والا اللہ کا ذکر کرنے والا ہے ،تو اس کا ذبیحہ بسم اللہ پڑھی جانے والی ذبیحہ کی طرح ہے، تو یہ آیت کریمہ اسے شامل نہیں ہے،(بَدَائِعُ الصَّنَائِع: ج:5:ص: 47)‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ کوئی مسلمان ذبح کے وقت زبان سے ’’بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَرْ‘‘پڑھنا بھول جائے ،تواس سے ذبیحہ حرام نہیں ہوتا، بلکہ ایسا ذبیحہ حلال ہے ،مسلمان کا حال اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہے ،لہٰذا اسے کسی تردُّد کے بغیر کھاسکتے ہیں۔

تازہ ترین