• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قوم کو بہت بہت مبارک ہو، تھا جس کا انتظار وہ شاہکار آگیا ،کئی برسوں کی محنت کے بعد بالآخروطن عزیز میں ایک صالح اور با کردار حکومت قائم کر دی گئی ہے جو آئین کے مطابق ملک میں انقلابی نظام قائم کرے گی۔ امیر المومنین نے اعلان کیا ہے کہ دستور کی شق نمبر 2، 31اور 227کے مطابق فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں گے جن کی مدد سے پاکستان کے شہریوں کی زندگیوں کو مذہبی سانچے میں ڈھالا جائے گا اور جو اس سانچے میں فٹ نہ آیا اس کے لئے برادر ملک سے سانچا امپورٹ کیا جائے گا ۔امیر المومنین نے فوری طور پر درج ذیل اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے :
1) ادارہ برائے مصدقہ مومنین: یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ اٹھارہ کروڑ آبادی کے اس ملک میں صالحین کی تعدادبے حد کم ہے ،لوگوں کی شکل مومناں اور کرتوت کافراں ہو چکے ہیں لہٰذا امیر المومنین نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں ایک ایسے ادارے کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو باکردار اور سچے شہریوں کی تصدیق کرے گا ،اس ادارے کی شاخیں ملک کے ہر ضلع میں قائم کی جائیں گی اور ہر بالغ شخص کے لئے لازم ہوگا کہ اس ادارے سے چھ ماہ کی خصوصی تربیت حاصل کرے تاکہ وہ ایک certified مسلم شہری بن سکے ۔صرف اس ادارے کے تصدیق شدہ باکردار شہریوں کو ہی سرکاری نوکریوں اور دیگر سہولیات کے لئے اہل سمجھا جائے گا ۔اس ادارے کے سربراہ کا انتخاب امیرالمومنین خود کریں گے جبکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایسے صالحین کو شامل کیا جائے گا جنہیں چھ کلمے زبانی یاد ہوں ۔کوئی شہری اس ادارے کی خصوصی تربیت سے مستثنیٰ نہیں ہوگا البتہ وہ حاجی صاحبان جنہوں نے ایک سے زائد حج کر رکھا ہے ،اپنا بیان حلفی محلے کی مسجد کے امام سے تصدیق کروانے کے بعد ادارے میں جمع کروانے کے پابند ہوں گے جس کے بعد ادارہ انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر سند جاری کر نے کا پابند ہوگا۔
2) ادارہ برائے انسداد فحاشی: اقتدار سنبھالنے سے پہلے امیر المومنین نے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے فحاشی کا خاتمہ کیا جائے گا تاکہ نوجوان نسل کو گمراہی سے بچایا جا سکے۔ اپنے اسی وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے امیر نے اعلان کیا ہے کہ فحاشی کوجڑ سے اکھاڑنے کے لئے بھی ایک ادارہ قائم کیا جوایسے تمام اشتہاری بورڈ ،جن میں عورت کی تصویر شامل ہو ،اکھاڑ کر اس کا مٹیریل نیلام کر دے گا اور اس مد میں جو آمدن ہوگی اس سے ادارے کا انتظام و انصرام چلایا جائے گا ۔اس کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی عورت کی نمائش والے اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی اور یہ ادارہ اس امر کو یقینی بنائے گا کہ کوئی ایسا پروگرام نشر نہ ہو سکے جس میں عورت کے چہرے کی نمائش کا اندیشہ ہو۔واضح رہے کہ اس پابندی کا اطلاق اس چینل یا اخبار پر نہیں ہوگا جس میں امیر المومنین بطور اینکر یا کالم نگار کام کریں گے۔اسی طرح مذہبی نوعیت کے پروگراموں میں جو عورتیں درس دیتی ہیں یا اینکر پرسن کے فرائض انجام دیتی ہیں وہ بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی اور ان پروگرامو ں کو سپانسر کرنے والی کمپنیوں کے لئے بھی مذکورہ شرائط میں نرمی برتی جائے گی تاکہ انقلاب کی ترویج میں کسی قسم کی مالی مشکل نہ ہو۔
3)غیر مسلم ممالک سے تجارت پر پابندی: ہماری حکومت کسی غیر مسلم ملک سے تجارت کرے گی اور نہ ہی کفار کی ایجاد کردہ اشیا برآمد کرے گی ۔ملک میں صالح نوجوانوں پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جو کفار کی تیار کردہ ایجادات کی نقول تیار کرے گی ،اس اقدام سے قیمتی زر مبادلہ کی بچت ہوگی اور کفار کو مالی طور پر بھی نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا۔بازار میں بکنے والے سافٹ وئیرز کو piratedکہنے پر بھی پابندی ہوگی۔امیر المومنین اس امر کا تعین کریں گے کہ وہ ایجادات جن کی نقول فوری طور پر بنانا ممکن نہیں یا نقل بنانے میں عقل کا زیادہ استعمال کرنا پڑتا ہے ،ان کو مسلم ممالک سے درآمد کیا جا سکے۔اور اگر ایسی اشیا مسلم ممالک سے درآمد کرنا مہنگا ہو تو شدید ضرورت کے پیش نظر ا ن اشیاء کو غیر مسلم ممالک سے بھی درآمد کیا جا سکے گا ۔واضح رہے کہ ان ساری پابندیوں اور شرائط و ضوابط کا اطلاق اسلحے اورموبائل فون پر نہیں ہوگا۔
4)ادارہ برائے جاسوسی ملحدین: وطن عزیز میں منافقین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،بعض لوگ اپنے نام اور چہرے مہرے سے تو مسلمان لگتے ہیں مگر حقیقت میں وہ ملحد ہو چکے ہیں ۔ایسے منافقین کی نہ صرف نشاندہی ضروری ہے بلکہ ان عناصر کا قلع قمع کرنا عین عبادت ہے ۔ان منافقین کی کئی نشانیاں مگر اس کے باوجود اکثر سادہ لوح مسلمان ان کی لچھے دار گفتگو سے متاثر ہو جاتے ہیں اور ٹریک سے اتر جاتے ہیں ۔اس خطرناک رجحان کا ادراک کرتے ہوئے امیر المومنین نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک نیا جاسوسی ادارہ قائم کیا جائے گا جو براہ راست امیر کے ماتحت ہوگا ۔اس ادارے کا کام ملک میں پھیلے ہوئے منافقین کے بارے میں خفیہ رپورٹس بمع ثبوت تیار کرکے امیر کی خدمت میں پیش کرنا ہوگا۔اس ادارے کے اہلکار وہ مصدقہ صالحین ہوں گے جو چھ ماہ کا تربیتی کورس تین ماہ میں کامیابی سے مکمل کر لیں گے ۔یہ صالح اور باکردار اہلکار ایسے بیہودہ لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے جو آئین کی شق 62کے تحت بد کردار اور عیاش ہیں مگر انہوں نے یہ کہہ کر شرافت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے کہ ذاتی کردار ان کا اور ان کے ربّ کا معاملہ ہے۔ ایسے بد قماش عناصر کی سرکوبی کے لئے جاسوسی اہلکاروں کو سی آئی اے طرز پر خصوصی تربیت دی جائے گی اور ان کے لئے جدید آلات جاسوسی امریکہ سے امپورٹ کئے جائیں گے ۔کافر ملک سے تجارت پر عائد پابندی اس ضمن میں آڑے نہیں آئے گی کیونکہ امیر المومنین اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے rules relaxکر دیں گے ۔جن منافقین کے بارے میں یہ ادارہ حتمی رپورٹ جاری کرے گا انہیں امیر المومنین خود سزا دیں گے۔ حسب ضرورت یہ ادارہ صالحین کو این او سی بھی جاری کرے گا۔
5) حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کا اجرا: بد قسمتی سے ملک میں ہر شخص حب الوطنی کا دعویدار بن بیٹھا ہے حالانکہ یہ جنس اتنی ارزاں نہیں ۔کسی بھی شہری کو اس وقت تک محب وطن نہیں سمجھا جائے گا جب تک ریاست اس کی باقاعدہ تصدیق نہ کردے۔اس ضمن میں ہر سال 14اگست کے موقع پر امیر المومنین عوام میں حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ تقسیم کریں گے۔ان سرٹیفکیٹس کا اجرا امیر کی منشا کے مطابق کیا جائے گا اور صرف اس شخص کو حب الوطنی کی سند عطا کی جائے گی جو امیر کے نظریہ پاکستان کے تصور سے نہ صرف مکمل طور پر اتفاق کرتاہو بلکہ اس نے باکردار اور صالح شہری کی سند بھی حاصل کر رکھی ہو۔تاہم ایسے شہری کے لئے ادارہ برائے جاسوسی کا این او سی حاصل کرنا ہر حال میں ضروری ہوگا۔
6)دہشت گردی کا تدارک: دہشت گردوں کو پیار محبت سے بہلا پھسلا کر مذاکرات کے ذریعے قائل کیا جائے گا کہ وہ بندوق پھینک دیں اور گرمیوں میں خربوزے بیچنے شروع کر دیں ۔دہشت گرد چونکہ امیر المومنین کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں لہٰذا ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ امیر کی با ت پر لبیک کہیں گے!
پس تحریر: کاش کبھی اس ملک میں صحیح معنوں میں اسلامی حکومت بر سر اقتدار آئے جو عمر ابن خطاب کے دور کی یاد تازہ کر دے ۔کشمور سے لے کر گوادر تک اور لنڈی کوتل سے لے کر کیماڑی تک اگر کوئی ایک شخص بھی بھوکا سوئے تو امیر المومنین کے حلق سے نوالہ نہ اترے …کاش!
تازہ ترین