• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جس میں مظلوم کشمیری بھارتی بربریت کے شکار نہ ہوتے ہوں۔کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے مودی سرکار نت نئے طریقے اختیار کرتی ہے۔کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کی گرفتاریاں روز کا معمول بن چکا ہے۔خواتین کی بے حرمتی کرنے والے بھارتی فوجی درندے دندناتے پھرتے ہیں۔بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر کے ان کی لاشوں پر چڑھ کر تصاویر بناتے ہیں۔گویا کسی نہتے مظلوم کو شہید کرنا ان کے نزدیک بہت بڑا کارنامہ ہو۔ چینی فوجیوں سے مار کھانے والے ان بے شرموں کا زور مظلوم اور نہتے مسلمانوں پر چلتا ہے۔انسانیت کی تذلیل دیکھنی ہو تو مقبوضہ کشمیر میں جا کر دیکھ لیں۔

بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر جا نے کی اجازت نہیں دی جاتی کہ کہیں وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کا آنکھوں دیکھا حال دنیا کے سامنے نہ رکھ دیں۔دوسری طرف پاکستان نے کئی بار بین الاقوامی میڈیا کو آزاد کشمیر میں سرحد کیساتھ علاقوں کا دورہ کرایا ہے۔ گزشتہ دنوں بھی بین الاقوامی میڈیا کے اراکین نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔اور بھارت کی طرف سے بلا اشتعال سرحدی خلاف ورزیوں، آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں میں بھارتی گولہ باری سے جانی و مالی نقصانات کا مشاہدہ کیا ہے۔پاکستانی میڈیا بلا کم و کاست دنیا کو بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر مودی سرکار کے ظلم و جبر سے آگاہ کرتا رہتا ہے۔

پاکستان مقبوضہ کشمیر اور بھارتی مسلمانوں پر مودی حکومت کے مظالم کے بارے میں ہر فورم پر آواز بلند کرتا ہے۔لیکن ان تمام کوششوں اور میڈیا کے شور شرابے کے باوجود دنیا نہیں جاگی کہ بھارت کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر کے اسے مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت بند کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیدے۔مذمتی بیانات تو سب جاری کرتے ہیںاوربھارت ایسے بیانات کو محض رسمی کارروائیاں ہی سمجھتا ہے۔اگر صرف قراردادوں اور بیانات سے کشمیریوں کو ان کا حق ملنا ہوتا تو کب کا مل چکا ہوتا۔80ہزار کشمیری کیوں شہید ہوئے۔سب کو یہ سمجھنا چاہئے کہ صرف مذمتی بیانات اور ٹوئیٹر پیغامات سے اگلے پانچ سو سالوں تک بھی مظلوم کشمیری بھارتی تسلط سے آزاد نہیں ہو سکتے۔مودی سرکار نے کشمیریوں کی نسل کشی اور ان کی شناخت ختم کرنے کا جو خطرناک منصوبہ بنایا ہے وہ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر عمل کر رہا ہے۔ اس مذموم منصوبہ کے خلاف پاکستان کی آواز اقوام متحدہ کی راہداریوں تک پہنچ چکی ہے لیکن انسانیت کے دعویداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

اب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول آف بلڈنگ آپریشنز ایکٹ اور جموں و کشمیر ڈیویلپمنٹ ایکٹ میں بعض ترامیم کی ہیں۔ان ترامیم کی ر و سے ریاستی انتظامیہ کی مدد سے اب بھارتی افواج جہاں چاہیں تعمیرات اور منسلک سرگرمیاں شروع کر سکتی ہیں۔اسکے علاوہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ہائوسنگ پالیسی کے نام پر نئی پالیسی بنائی ہے۔ جسکے تحت وہاں دو لاکھ گھروں کی تعمیر ممکن بنائی گئی ہے۔مودی سرکار کے ان اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے ریاستی مسلمان باشندوں کو بے دخل کرنا ہےاور لاکھوں کشمیریوں کو ہجرت پر مجبور کر کے ہندوئوں کو آباد کرنا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس نے تسلیم کر لیا ہے کہ وہ اب کشمیری مسلمانوں کو بزور بندوق زیادہ عرصہ مغلوب و محکوم نہیں رکھ سکتا۔اسلئےبھارت اب اس طرح کے کالے قوانین کی آڑ لے کر کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ یہ تمام اقدامات نہایت خطرناک ہیں۔یہ ساری صورتحال بیان کرنے کا مقصد دنیا کو اس خطرے سے آگاہ کرنا ہے جو بھارتی اقدامات سے اس خطے پر منڈلا رہا ہے۔بھارت بھی جان لے کہ نہ تو وہ ایسے کالے قوانین اور طاقت و جبر سے کشمیریوں کی آواز کو مزید دبا سکے گا نہ ہی کشمیری اپنی سرزمین چھوڑیں گے۔کشمیریوں کی تاریخ قربانیوں سے مزین ہے۔بھارت کا ہر مذموم منصوبہ اب خاک میں ملنے والا ہے۔پاکستان کبھی بھی کشمیریوں کی اخلاقی،سفارتی اور سیاسی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔مودی سرکار اس خطے کے امن و سلامتی کو دائو پر لگا رہی ہے۔اگر اب بھی دنیا نے بھارت کو نہ روکا تو خطے میں صورتحال نہایت خراب ہو سکتی ہے۔جو آگ مودی حکومت لگانا چاہتی ہے اس کی تپش پوری دنیا محسوس کرے گی۔

تازہ ترین