• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر ہم ماضی قریب کو چھوڑ کر صرف حال کو دیکھیں گے تو ہم اس حقیقت سے دور رہیں گے جس کی وجہ سے کراچی کے امن اور معیشت کو برباد کرنے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔مہاجر حقوق کا علم بلند کرنیوالے نے خود مہاجروں کے ساتھ ساتھ ہر شہری کو جانی و مالی نقصانات سے دو چار کیا۔کراچی پاکستان کا وہ خوبصورت گلدستہ تھا جس میں ہر صوبے،علاقے اور زبان بولنے والے شامل تھے۔

لیکن بانی ایم کیو ایم نے اس گلدستے کو ایسا روندا کہ بھائی بھائی کا دشمن بن گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے جھنڈے تلے قتل و غارت،دہشت گردی،اغوابرائے تاوان اور بھتہ وصولی کا ایسا بازار گرم کیا گیا جس میں نہ خود مہاجر محفوظ رہا نہ کسی اور صوبے سے تعلق رکھنے والے کو بخشا گیا۔

ایم کیو ایم کے بانی نے پڑوسی ملک سے چند ٹکے وصول کرنے کی خاطر نہ صرف بے گناہ پاکستانیوں کو قتل کروانا شروع کیا بلکہ معیشت کو بھی بری طرح مفلوج کر کے رکھ دیا۔سب جانتے ہیں کہ معیشت کی ترقی کے لئےامن و امان کا قیام شرط اول ہے۔

کراچی پاکستانی معیشت کا حب ہے۔یہاں کے کاروباری افراد کو ڈرا دھمکا کر ان سے ماہوار بھتہ وصول کیا جانے لگا۔جس نے بھتہ دینے سے انکار کیا اس کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔بوری بند لاشوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا۔

کراچی میں بہت سے کاروباری افراد کاروبار چھوڑ کر چلے گئے۔اہم ترین انسان دوست اور کاروباری افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔حتیٰ کہ عبدالستار ایدھی مرحوم جیسی عظیم شخصیت کو بھی دھمکیوں سے خوفزدہ کیا گیا۔دن دہاڑے بینکوں کو لوٹنا شروع کیا گیا۔

سرکاری اداروں میں زبردستی ایسے افراد کو بھرتی کیا گیا جن کی واحد اہلیت ایم کیو ایم سے تعلق تھا۔یہ افراد تنخواہیں تو سرکاری اداروں سے لیتے تھے لیکن ’’ خدمات‘‘ایم کیو ایم کے لئے انجام دیتے تھے۔نوجوانوں کو مختلف وارداتوں میں ملوث کر کے استعمال کیا گیا جس سے نہ صرف ان کے مستقبل کو تاریک کیا گیا بلکہ ان کو جرائم کا عادی بنا کر ان کے والدین کو بھی بے آسرا کر دیا گیا۔

آج بھی کراچی میں چھوٹی بڑی وارداتوں میں وہی تربیت یافتہ افراد ملوث ہیں یا ان کی تربیت اور پشت پناہی ہے۔پولیس اہلکاروں اور خود ایم کیو ایم کے باغی اور نا پسندیدہ ارکان کی ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے خوف و دہشت کا ایسا ماحول بنایا گیا جس سے لگتا تھا کہ کراچی پاکستان کا اہم ترین شہر نہیں ہے بلکہ علاقہ غیر ہے۔

ایم کیو ایم کے اس وقت کے بعض رہنما چاہتے ہوئے بھی آواز بلند کرنے سے اس لئے گریز کرتے تھے کہ ان کو بلا تامل قتل کر دیا جائے گا۔کیونکہ اس طرح کے باغیوں کا انجام وہ دیکھتے رہتے تھے۔ایم کیو ایم کے اہم ٹارگٹ کلر صولت مرزا کا اعترافی بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ اس نے الطاف حسین کی ہدایات پر عظیم طارق اور شاہد حامد کے علاوہ متعدد پولیس اہلکاروں کو قتل کیا تھا۔

الطاف حسین نے شروع میں مہاجر حقوق کا نعرہ بلند کر کے ایم کیو ایم کا جھنڈا اٹھایا جس کی وجہ سے اردو بولنے والوں کی ایک تعداد اس کے ساتھ ہو گئی۔لیکن بعدمیں اس نے نہ صرف دیگر لوگوں کی بلکہ خود اردو بولنے والوں کی زندگی بھی اجیرن کر دی اور ’’را‘‘ کے ساتھ روابط استوار کئے۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے بھاری فنڈز لینے کے بدلے میں دہشت گردی،بدامنی اور معیشت کی بربادی شروع کرا دی۔

آخر کار سیکورٹی ادارے حرکت میں آگئے اور الطاف حسین اور اس کے قریبی ساتھیوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کا آغاز کیا۔جس کی وجہ سے موقع پا کر الطاف حسین اور اس کے ساتھی بیرون ملک فرار ہو گئے۔ آہستہ آہستہ کراچی میں امن و امان کی بحالی شروع ہوئی اور شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

ایک برطانوی نیوز چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ایم کیو ایم (لندن) کی قیادت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے بھارت سے فنڈز وصول کرتی رہی ہے۔

بانی ایم کیو ایم کے قریبی ساتھی اور چیف اکائونٹنٹ طارق میر نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔برطانوی میٹرو پولیٹن پولیس کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں طارق میر نے کہا کہ الطاف حسین اپنے قریبی اور با اعتماد ساتھی محمد انور کے ذریعے بھارتی حکومت سے فنڈز وصول کرتے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کرانے کے لئے منظم نیٹ ورک قائم کیا گیا تھا۔اس نیٹ ورک کے ارکان بانی ایم کیو ایم (لندن) اور اس کے قریبی ساتھیوں کے اشارے پر کسی کو بھی قتل کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے۔اس بین الاقوامی ٹارگٹ کلرز نیٹ ورک کے اہم ارکان میں اجمل پہاڑی،صولت مرزا،فہیم مرچی اور احمد سعید بھرم کے علاوہ دیگر شامل تھے۔

اگرچہ سیکورٹی اداروں کی قربانیوں اور کوششوں کے نتیجے میں کراچی کے رہنے والوں کو سکون میسر آیا ہے لیکن کچھ اثرات اب بھی باقی ہیں۔

آج بھی کراچی میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں کے پیچھے ایسے لوگ موجو دہیں۔بہت کم سہی لیکن ’’ را ‘‘ کے سلیپرز سیلز مختلف طریقوں سے ایک بار پھر کراچی کے امن کو خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جن سے خبردار رہنا ہم سب کے لئے ضروری ہے۔

اور ایسے مشکوک افراد کے بارے میں سیکورٹی اداروں کو آگاہ کرنا اور ان اداروں سے تعاون کرنا ہم سب کا قومی فریضہ اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین