• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا گائیڈنس کے ترجمے کا فقدان،انگریزی نہ بولنے والوں کو خطرہ

لندن (پی اے) ترجمہ شدہ کورونا وائرس گا ئیڈنس کا فقدان برطانیہ میں انگریزی نہ بولنے والوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈال رہا ہے، یہ دعویٰ ہیلتھ سیکریٹری کو مشترکہ خط میں کیا گیا ہے، حکومت نے کہا ہے کہ اس نے پبلک ہیلتھ انفارمیشن کا 25زبانوں میں ترجمہ کیا ہے اور اس طرح وسیع تر حاضرین تک رسائی کی ہے تاہم کمپینرز نے کہا ہے کہ زبانوں کی تعداد محدود ہے اور ایڈوائس یا رولز کی تبدیلی پر ترجمے میں ہفتوں لگ سکتے ہیں ایک چریٹی نے کہا ہے کہ حکومت نے اس معاملے پر کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے، حالیہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 40لاکھ سے زائد افراد انگریزی کو اپنی مرکزی زبان تصور نہیں کرتے ان میں 8لاکھ 60ہزار افراد ایسے ہیں جو بہت تھوڑی یا بالکل انگریزی نہیں جانتے انگیلنڈ اور ویلز میں انگریزی کے علاوہ 88 زبانیں مرکزی زبان کے طور پر بولی جاتی ہیں، حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان تمام زبانوں میں ترجمہ فراہم کرنا ممکن نہیں، بہرحال اس نے برطانیہ میں بولی جانے والی سب سے عام زبانوں میں کورونا وائرس کے بارے میں اہم پیغامات ترجمہ کرائے ہیں، تاہم گائڈنس کے اپ ڈیٹ ہونے سے ترجمے متروک ہوگئے ہیں، 30لوکل اتھارٹیز، پبلک ہیلتھ لیڈرز کے گروپوں اور چیرٹیز نے ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہنکوک اور کمیونٹیز سیکریٹری رابرٹ جنرک نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ زبانوں میں اطلاعات کو اپ ڈیٹ کرنا جاری رکھے، خط کو آرڈینیٹ کرنے والی چریٹی ڈاکٹرز آف دی ورلڈ نے جو لندن میں کلینکس چلاتی ہے اور اسائلم سیکرز، سکس ورکرز، انگریزی نہ بولنے والے مائیگرینٹس بےگو افراد اور کم تعلیم یافتہ جیسے خارجی افراد کو طبی دیکھ بھال اور اطلاعات فراہم کرتی ہے کہا ہے کہ اس نے کورونا وائرس گائڈنس کا دستاویزات، آڈیوگائڈز اور وڈیوز میں 60 سے زائد زبانوں میں ترجمہ کرایا ہے کیونکہ حکومت نے مریضوں کے اس گروپ کو مکمل طور پر بھلا دیا تھا اور اس لئے وہ وائرس سےمتاثر ہونے کے زیادہ خطرہ کا شکار رہیں اور خود کو یا اپنے خاندان کو تحفظ دینے کے کابل نہیں۔
تازہ ترین