• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

280 سرکاری ملازمین کو تنخواہیں نہ ملیں، عید کی خوشیوں سے محروم

کراچی( سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن کے 280 ملازمین کو ماہ جولائی کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکی ہیں جس کی وجہ سے یہ ملازمین عید کی خوشیوں سے محروم رہ گئے ہیں ان ملازمین کی ماہانہ تنخواہ ایک کروڑ 85 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے ان ملازمین کو ڈاو میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے جون تک کی تنخواہیں جاری کی جاتی رہی ہیں بتایا جاتا ہے کہ اس ادارے کو صوبائی اسمبلی کے ایکٹ کے زریعے رواں سال علیحدہ کردیا گیا تھا جس کے بعد ادارے کے ملازمین کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ ڈاو یونیورسٹی کا حصہ بننا چاہیں یا انسٹی ٹیوٹ کا تاہم اس درران کرونا کی وباء کے باعث ادارے بند ہوگئے اور ملازمین اپنا حق استعمال ہی نہیں کر پائے مگر ملازمین کو تنخواہیں ملتی رہیں اور یہ سلسلہ ماہ جون تک جاری رہا لیکن جب صورتحال بہتر ہوئی اور ڈاو کو مالی مشکلات پیش آئیں تو ڈائو نے ان کی تنخواہیں روک دیں اور اس اقدام کی وجہ سے وہ ڈیڑھ درجن ملازمین بھی متاثر ہوگئے جو ڈاو یونیورسٹی کے بنیادی ملازم تھے اور تبادلہ ہو کر انسٹی ٹیوٹ میں کام کررہے تھے۔ ایک ملازم نے جنگ کو بتایا کہ دو بڑوں کے اختلافات کی وجہ سے یہ انسٹی ٹیوٹ ڈاو یونیورسٹی سے الگ ہوا اس انسٹی ٹیوٹ نے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مسعود حمید کے دور میں شہرت پائی تھی تاہم تنخواہ کی زمہ داری ڈاو سے جدا ہونے کے بعد صوبائی حکومت اور انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ کی بنتی ہے جو اس نے ادا نہیں کی اور تنخواہ نہ دے کر ہمیں عید کی خوشیوں سے محروم کردیا۔ یاد رہے کہ 1994 میں آئی بی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالوہاب نے وائس چانسلر ڈاکٹر ارتفاق علی سے اختلافات کے باعث آئی بی سے کو جامعہ کراچی سے الگ کرادیا تھا لیکن کچھ عرصے بعد وہ خود جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ہوگئے تھے اور بعد جنگ کو ایک انٹرویو میں انھوں نے اپنے اقدام پر افسوس کا اظہار کیاتھا۔

تازہ ترین