• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ نوری آباد پاور پروجیکٹ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

کراچی (اسد ابن حسن) نیب کے ایک کیس میں جس میں تین ملزمان نے دو ارب روپے سے زائد کی پلی بار گین کرکے 70کروڑ روپے کی ڈاؤن پیمنٹ بھی کردی، اس معاملے پر نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے اور اس میں ایک اہم موڑ آیا ہے جب اس تفتیش کے حوالے سے سابق سیکرٹری سندھ برائے پاور اینڈ انرجی آغا واصف نے نیب حکام کو ایک مراسلہ وصول کروایا ہے جس کی کاپیاں سیکرٹری، وزیراعظم، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکرٹری وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری گورنر سندھ، سیکرٹری وزیراعلیٰ سندھ، سیکرٹری اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی اور سیکرٹری سروسز سندھ و حکومت کو بھی بھجوائی ہیں۔ اس حوالے سے بہت سی اہم دستاویزات موصول ہوئیں اور اس پر مؤقف دینے کے لیے آغا وآصف سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے اور عدالت ہی فیصلہ کرے گی جبکہ نیب ترجمان نوازش اور پلی بارگین کرنے والے ایک ملزم عارف علی نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر یہ خبر آئی کہ سابق سیکرٹری آغا واصف مفرور ہوگئے ہیں اور ان کا کوئی اتا پتا نہیں۔ دستاویزات کے مطابق2013ء میں ایک کمپنی ”ٹیکنومین کائنیٹک (Technoman Kinetic) اور سندھ حکومت بالترتیب 51فیصد اور 49فیصد سرمایہ کاری کرنے کا معاہدہ ہوا کہ ایک پاور پلانٹ نوری آباد میں تنصیب کیا جائے گا اور اس سے پیداشدہ بجلی کے۔الیکٹرک کو 9روپے فی یونٹ فروخت کی جائے گی۔ اس معاہدے میں پرائیویٹ کمپنی کے مالکان سیّد عارف علی اور محمد آصف محمود تھے جبکہ حکومت سندھ کی طرف سے اس کے کنسلٹنٹ خورشید جمالی تھے۔ عارف اور آصف نے سرمایہ کاری کیلئے اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید سے ادھار رقم (57کروڑ روپے) لی جس کے بعد دبئی میں واقع ان مالکان کی ایک اور کمپنی میں ہنڈی حوالے کے ذریعے رقوم منتقل ہوئیں اور وہاں سے اووربلنگ کے ذریعے پلانٹ کے لیے سازوسامان کراچی درآمد کیا گیا۔ نیب کو اس حوالے سے درخواست موصول ہوئی جس پر تحقیقات نمبر NABR20190131159667 رجسٹر ہوئی اور اس کے تحقیقاتی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کمال تھے۔ تحقیقات کے دوران اس میں تین ملزمان نامزد کیے گئے جس میں عارف، آصف اور خورشید جمالی تھے۔ عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں مفرور ملزمان کوئی بھی نہیں بتائے گئے۔ اسی دوران نیب نے مذکورہ تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور چار ماہ بعد ملزمان نے پلی بارگین کی درخواست کی جو ایک بڑی میٹنگ میں منظور کرلی گئی۔ آصف اور عارف کے ذمے دو ارب 12کروڑ روپے کی رقم کا تعین ہوا اور خورشید جمالی کے ذمے 57 ملین روپے کی رقم طے ہوئی جس میں دو ملزمان آصف اور عارف نے ایک ارب 22کروڑ روپے بطور ڈاؤن پیمنٹ ادا کردیئے بقیہ تقریباً 88کروڑ روپے سات برس کی اقساط پر ادا کرنے کی منظوری دی گئی، وہ بھی اس پروجیکٹ کو چلاتے رہنے کی شرط کے ساتھ۔
تازہ ترین