• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر:آصف خان۔۔۔لندن


آج سے دو سال پہلے جب وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے دو پارٹی سسٹم کو ختم کرتے ہوئے اقتدار سنبھالا تو بجا طور پر عوام کی توقعات انتہا پر تھیں ،یہ بھی پاکستان میں پہلی دفعہ ہوا کہ روایتی سیاسی جماعتوں کو مسترد کرتے ہوئے 22 سال تبدیلی کی جہدوجہد کرنے والے ملک کے مقبول ترین کرکٹر نےاپنے مصمم ارادے، فولادی اعصاب اور پختہ ایمان کی بدولت پاکستانی عوام کی لازوال اور بے مثال محبت کی بنیاد پر انہونی کو ہونی اور ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کو انتخابی معرکے میں ناک آوٹ کیا، ایک طوفانی انتخابی مہم چلائی، منشور دیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلی دفعہ پاکستانی عوام کے ان طبقوں نے بھی کھل کر پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیا جو پچھلے 40 سالوں سے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی کارکردگی سے دلبرداشتہ اور مایوس ہو چکے تھے۔ نوجوان،خواتین ،مزدور ،اقلیتی کمیونٹی ،کاروباری طبقہ ،کسان،طلبا اور خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں نے عمران خان کو اپنی امیدوں کا محور بنا لیا اور بھرپور والہانہ انداز میں اس تحریک کا حصہ بن گئے، عمران خان نے 1996 میں اس تحریک کا آغاز کیا اور بالآخر 22 سال بعد پاکستان کے عوام نے ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پانچ سال کا مینڈیٹ دیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ جس وقت وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالا پاکستان خارجہ محاذ پر تنہائی کا شکار تھا، سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے وزیر خارجہ کا تقرر کرنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی تھی، صرف اقتدار کے آخری چند مہینوں میں خواجہ آصف کو وزیرخارجہ مقرر کیا گیا، ملک کی اقتصادی صورتحال بدترین تھی، نئی حکومت کو سرکلر ڈیبٹ 20 بلین ڈالر وراثت میں ملا۔ قرضوں کا بوجھ ،بدانتظامی اور کرپشن کہ وجہ سے پاکستان معاشی بدحالی کی بنا پر دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔قرضوں کی قسطوں کی بر وقت ادائیگی درد سر بن چکی تھی، آج دو سال بعد چیلنجز کے باوجود پاکستان کا سرکلر ڈیبٹ ختم ہو چکا ہے۔پاکستان پوسٹل سروس میں انقلابی اصلاحات کے ذریعے نئی روح پھونک دی گئی ہے اور اسے ملک کا ایک منافع بخش ادارہ بنا دیا گیا ہے ۔ این ایچ اے جیسے ادارے کو بھی اصلاحات کے ذریعے منافع بخش ادارہ بنا دیا گیا ہے اور 2019 میں اس ادارے نے ملک کو 43 ارب روپے کا منافع دیا، پاکستان ٹیلی ویژن میں بھی اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ احتساب کے عمل میں تیزی سے اربوں روپے کی لوٹی ہوئی قومی دولت قومی خزانے میں جمع کرائی جا چکی ہے۔ بجلی اور گیس چوری کو ختم کرنے کے اقدامات سے بھی قومی خزانے کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں FATA کو خیبر پختونخواہ صوبے میں ضم کر کے اس کو قومی دھارے میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے صرف چھ ماہ بعد بھارت نے کشمیر کنٹرول لائن کو کراس کر کے پاکستان میں جارحیت کا ارتکاب کیا، مگر پاکستان نے صرف مذمت کرنے کی بجائے بھارت کی خوب مرمت کی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہیڈکوارٹر پر پاک فضائیہ کی بمباری کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی لڑاکا طیارے کو پاکستان کے شاہینوں نے مار گرایا اور پائلٹ کو زندہ گرفتار کر لیا ۔ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے پہلے ہی سال پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک نئی جان پڑ گئی، پوری دنیا سے سربراہان مملکت ،ولی عہد اور شاہی خاندان کے افراد پاکستان کے دورے پر آئے۔ترکی،چین، ملائشیا،قطر،متحدہ عرب امارات ،بنگلہ دیش اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں ایک نئی گرم جوشی دیکھنے میں آئی۔افغانستان میں قیام امن کےلئے پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا اور بھارت کا کردار یکسر ختم کر دیا، بیرون ملک معمولی جرائم کی پاداش میں قید پاکستانیوں کو ان ممالک کی حکومتوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد رہائی دلوائی گئی اور ان کو سعودی عرب،ملائیشیا اور متحدہ عرب امارات سے چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے وطن واپس لایا گیا ۔ ایک فلاحی ریاست کی طرف ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے ملک کے طول و عرض میں "پناہ گاہ" شیلٹر ہوم قائم کیے گئے ہیں تاکہ غریب اور بےگھر افراد کو مفت کھانا اور عارضی رہائش فراہم کی جا سکے۔ خیبر پختونخواہ میں کامیابی کے بعد ملک بھر میں انصاف ہیلتھ کارڈ انشورنس کی سہولت شروع کی گئی ہے یہ سہولت اس وقت پاکستان کے آٹھ کروڑ عوام کو حاصل ہے جس میں ہر خاندان سال میں سات لاکھ بیس ہزار روپے تک اسپتال میں علاج پر خرچ کر سکتے ہیں ۔ حاجی حضرات کے لئے حاجیوں کی امیگریشن کی سہولت پاکستان میں ہی فراہم کر دی گئی ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لئے دس ارب درخت لگانے کی مہم زور و شور سے جاری ہے ،جس کا ثبوت اقوام متحدہ کا پاکستان کی موسمی تبدیلی کے حوالے سے دیے جانے والے دس سالہ اہداف کو صرف دو سال میں مکمل کرنے کا اعتراف ہے۔ عمران خان کی حکومت کا ایک اہم قدم مہمند اور دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے کام کا آغاز ہے۔مہمند ڈیم پر کام کا آغاز 2019 میں شروع ہوا اور یہ آئندہ چند سالوں میں کام شروع کر دے گا جب کہ دیا میر بھاشا ڈیم 2028 میں مکمل ہو گا جس سے پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملک کے توانائی کے بحران پر بھی قابو پا لیا جائے گا، کورونا وائرس کی وبا جو پوری دنیا کے لئے تشویش اور درد سر بن چکی ہے اس سے دنیا کی بڑی بڑی معیشت رکھنے والے ترقی یافتہ ممالک بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور بھاری جانی نقصان اٹھا چکے ہیں جن میں برطانیہ ،امریکہ ،اٹلی اور سپین جیسے ممالک شامل ہیں، تاہم محدود وسائل اور زیادہ آبادی ہونے کے باوجود سمارٹ لاک ڈاون اور بروقت انتظامات کی وجہ سے اس وقت ملک میں صرف 30ہزار کورونا کے مریض زیر علاج ہیں ۔ڈھائی لاکھ کورونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں اوراموات کی شرح کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔اس وقت عالمی درجہ بندی میں کورونا سے بہتر طور پر مقابلہ کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے۔ سیاحت کے حوالے سے پاکستان کو 2020 کا دنیا کا پہلے نمبر کا سیاحتی ملک قرار دیا گیا ہے۔ملک کی IT کی برآمدات میں 26 فیصد اضافہ جبکہ شرح سود میں بھی کمی آ چکی ہے۔حال ہی میں نائیجیریا نے پاکستان سے اڑتیس JF 17 لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جب کہ آذربائیجان سے بھی اسی طرح کے معاہدے کا امکان ہے۔ پی ایس ایل کرکٹ میچز دبئی سے پاکستان منتقل کیے جا چکے ہیں تاہم ان سب کامیابیوں کے باوجود ملک کو ابھی بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بےروزگاری،مہنگائی کا طوفان،شوگر اور آٹا مافیا کی کارستانیاں،عدالتی نظام میں اصلاحات،پولیس کے نظام میں بہتری لانا جیسے مسائل فوری توجہ کے مستحق ہیں۔پی آئی اے کی زبوں حالی اس کی بحالی اور تنظیم نو وقت کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اگرچہ وزیراعظم عمران خان نے بہت مدلل اور جامع انداز میں اقوام متحدہ اور ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھایا ہے لیکن نہ بھارت ٹس سے مس ہوا اور نہ ھی عالمی برادری رسمی بیان بازی سے آگے بڑھ پائی، مقبوضہ کشمیر کے عوام ہمیشہ کی طرح امید بھری نظروں سے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو ایک قدم اور آگے بڑھنا ہو گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے اوور سیز پاکستانی کارکن جنہوں نے ہمیشہ عمران خان کے رفاہی کاموں میں دل کھول کر ساتھ دیا اور بیرون ملک الطاف حسین اور نواز شریف کا ناک میں دم کیے رکھا، ڈرون حملے ہوں یا پاکستان کے مفاد کے حوالے سے کوئی بھی مشن، اوور سیز پاکستانیوں نے ہمیشہ بے لوث اور سرفروشانہ کردار ادا کیا ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد آوور سیز تنظیمیں عدم توجہی کا شکار ہیں ۔اوور سیز پاکستانیوں کے حوالے سے کسی فیصلہ کرنے والے یا مشاورتی فورم میں ان کی عدم موجودگی بھی اوورسیز پاکستانیوں میں بےچینی پیدا کر رہی ہے۔ 

تازہ ترین