• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے تحت کراچی میں آج دوسرے روز بھی برساتی نالوں کی صفائی کا کام جاری رہا۔

برسات کے نظام نے الٹی گنتی شروع کردی ہے، درمیان میں صرف ایک دن حائل ہے، کراچی میں جمعرات سے بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے۔

محکمہ موسمیات نے طوفانی بارشوں کا امکان اور اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کردیا، دوسری طرف سندھ حکومت، کے ایم سی اور این ڈی ایم اے برساتی نالوں کی صفائی میں مصروف ہے۔

صفائی کے عمل دوران انہیں چوکنگ پوائنٹ کلیئر کرنے اور نالوں میں موجود 5 کروڑ کیوبک فٹ کچرا نکالنے کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔

کیا متعلقہ ادارے یہ ٹاسک پورا کرپائیں گے؟ شہریوں کی نظریں اسی سوال پر ٹکی ہوئی ہیں کیونکہ اس بار تیز بارشیں 2 سے 3 دن تک جاری رہ سکتی ہیں جبکہ شہر کے تباہ حال سیوریج سسٹم کے باعث اربن فلڈنگ کا خطرہ بھی موجودہ ہے۔

کراچی میں 38 بڑے اور 500 سے زائد چھوٹے نالے ہیں، لیکن ان کے اطراف قانونی اور غیر قانونی آبادیاں ہیں۔

دوسری مشکل یہ کہ عوام کے علاوہ بلدیاتی ادارے بھی شہر بھر کا کچرا بڑے برساتی نالوں میں پھینکتے ہیں، جس کے باعث ان میں پانچ کروڑ کیوبک فٹ تک کچرا موجود ہے۔

ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ روز 4 ہزار 364 ٹن کچرا نالوں سے نکالا گيا، 19 نالوں کی صفائی کی ذمے داری سندھ حکومت نے لی ہے جبکہ تین بڑے نالوں گجر نالے، کورنگی نالے اور مواچھ گوٹھ نالے پر ایف ڈبلیو او کی 14 ٹیمیں کام کررہی ہیں۔

متعلقہ حکام کے مطابق گجر نالے سمیت بڑے برساتی نالوں کے چوکنگ پوائنٹ کلیر کردیئے گئے ہیں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک نالوں کے اطراف دیواریں قائم نہیں کی جاتیں، تجاوزات کا خاتمہ نہیں ہوتا اور برساتی نالوں کو شہر کی سیوریج لائنوں سے الگ نہیں کیا جاتا، اُس وقت تک اس مسئلے کو حل کرنا ممکن نہیں۔

تازہ ترین