اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جے یو آئی ف ،جما عت اسلامی اور پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں کثرت رائے سے باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2020ء کی منظوری دے دی گئی، جس کے تحت منی لانڈرنگ سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی حوالگی اور ان کے جرائم سے متعلقہ معلومات کا دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی تبادلہ کیا جاسکے گا ۔
اس سلسلے میں درخواست اگر عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا عالمی قوانین کے برعکس ہوئی تو یہ مسترد کی جاسکے گی، پیپلز پارٹی اورن لیگ کی تجا ویز کی روشنی میں وزیر قانون وانصاف ڈاکٹر فرغ نسیم نے بل میں 26 ترامیم پیش کیں جنہیں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تحریک پیش کی کہ باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2020ءقومی اسمبلی سے منظور ہونے اور سینیٹ سے منظور نہ ہونے کی صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔
ایم ایم اے ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی اورپی ٹی ایم کے ممبران نے بل کی مخالفت کی ، اپنی نشتوں پر کھڑے ہو کر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ،جن میں مولانا اسعد محمود ،سراج الحق ،محسن داوڈ سمیت دیگر ممبران شامل تھے، مولانا اسعد محمود نےقانون سازی نا منظور، سپیکر نامنظور کے نعرے لگا ئے۔
سینیٹر عثمان کا کڑ نے سپیکر سے کہا کہ آپ رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ہمیں بات کرنے دیں، ممبران نے ظالمانہ قانون سازی نامنظور کے نعرے لگا ئے،وزیر قانون نے کہا کہ ہمارا پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے اتفاق رائے ہو گیا ہے ، انہوں نے بل میں باری باری 26 ترامیم پیش کیں،سپیکر نے بار ی باری ان ترامیم کی اجلاس سے منظوری لی۔
قبل ازیں سپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بل پر اتفاق رائے کیلئے طویل مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے نوید قمر اور شیری رحمٰن ،تحریک انصاف کی جانب سے بابر اعوان اور حماد اظہر ،مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رانا ثنا ءاللہ ،محسن شاہ نواز رانجھا اور شاہد خاقان عباسی اور جما عت اسلامی کی جانب سے سینیٹر سراج الحق شریک تھے،
بعد ازاں مراد سعید کی تقریر کے دوران اجلاس میں اپوزیشن رہنماوں نے ہنگامہ کھڑاکر دیا،شگفتہ جمانی, آغا رفیع ، قادر پٹیل نے مراد سعید کو تقریر نہ کرنے دی, ہنگا مہ آرائی کے باعث مولانا اسعدمحمود کو بھی تقریر کا موقع نہ مل سکا, چئیرمین سینٹ اپوزیشن رہنماوں کو ماحول خراب نہ کرنے کے لیے منع کرتے رہے, پی پی ارکان نے شور شرابا ، نعرے لگاتے رہے، ہنگامے میں چئیرمین نے اجلاس ملتوی کرا دیا۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف کی قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی گئی۔
مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت جب تک 5 اگست کے فیصلوں کو واپس نہیں کرتا، مودی سے بات نہیں کر سکتے ، مودی سن لو ہم تمہیں ویزے کے بغیر پاکستان میں نہیں آنے دیں گے ، ہم تمہیں ساڑھیوں کے تحفے پیش نہیں کریں گے عمران خان بھارت میں کاروبار بھی نہیں کریں گے ، انہوں نے کہا کہ میں کشمیر کے معاملے پر بات کرنے اور مشاورت کر نے کےلیے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں جانے کو تیار ہوں۔
آج پورا کشمیر اور تمام کشمیری پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ شہبازشریف اور بلاول آگے بڑھیں آئیں تجاویز دیں ہم قابل عمل تجاویز پر عمل کرنے کو تیار ہیں۔
آپ نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنی ہے کریں، اپوزیشن کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ذمہ داری کا ثبوت دیا جو قانون سازی ہوئی یہ پاکستان کی ضرورت ہے، بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کرانا چاہتا تھا لیکن پاکستان کے اقدامات کو ایف اے ٹی ایف میں تمام ممالک کے نمائندگان نے سراہاقانون سازی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کردار ادا کیا وہ قابل قدر ہے۔