• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر پنجاب تحفظ بنیاد اسلام بل پر دستخط کریں،علمائے کرام

مانچسٹر (پ ر ) ہم ’تحفظ بنیاد اسلام‘ بل کے ساتھ مکمل اتفاق کرتے ہیں،گورنر پنجاب اپنے لیےنیک نامی کماتے ہوئے اسلام کی مقدس شخصیات کے محافظوں میں اپنا نام شامل کروائیں اور اس بل پر دستخط کر کےاسلام کی مقدس شخصیات صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے گستاخوں اور شرپسندوں کی راہ میں قانون کی مضبوط دیوار کھڑی کرنے میں اپنا مذہبی و قانونی کردار ادا کریں۔ اس بل کا فوری قانون بن جانا مذہب و ملت اور ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ہے،اسے قانون بنا کر نہ صرف پنجاب بلکہ سارے ملک میں محرم الحرام سے پہلے فی الفور نافذ کردیا جائے تاکہ محرم الحرام میں ملک کے کسی بھی حصے میں اگر کوئی شر پسند اسلام کی مقدس شخصیات کی توہین و تنقیص یا تکفیر کرنے کی جسارت کرتا ہے تو اس سے اس قانون کے ذریعے نمٹا جائے اور خود کوئی بھی اٹھ کر ایسے کسی شخص سے انتقام لینا شروع نہ کر سکے ،اسی طرح ملک میں مذہبی اختلافات کی بنیاد پرہونے والے جھگڑے ختم ہو سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مرقد علامہ ڈاکٹر خالد محمود ؒکے احاطے میں عید الاضحٰی کے دوسرے دن مختلف جماعتوں جمعیت علمائے برطانیہ،سواد اعظم اہل سنت والجماعت برطانیہ و یورپ، ختم نبوت فورم یورپ ، اسلامک اکیڈمی مانچسٹر،ادارہ ارشاد الاسلام اولڈہم، مرکز توحید و سنت بولٹن،سٹی جامع مسجد مانچسٹر کے ذمے داروں مفتی فیض الرحمن ،مولانا سید اسد میاں شیرازی ،مولانا قاری عبدالرشید ،مفتی محمد تقی،مولانا عادل فاروق ،حافظ مظہر حسین ،حافظ ڈاکٹر زین محمود،ڈاکٹر اسد گیلانی اور صاحبزادہ ناصر محمود نے ایک اجلاس جو زیر صدارت جانشین مفکر اسلام مفتی فیض الرحمن منعقدہوا، میں مقررین نےاظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔مقررین کا کہنا تھا کہ تحفظ بنیاد اسلام بل نہ تو کسی مسلک کی طرف سے پیش ہوا اور نہ ہی کسی مسلمان فرقے کے خلاف پیش کیا گیا بلکہ یہ توپنجاب اسمبلی کی خصوصی کمیٹی جس کو اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے تشکیل دیا تھا اس کمیٹی کی کئی ماہ کی جہد مسلسل تھی جس کا ساری اسمبلی نے بھی احترام کیا،وزارت قانون نے اس کے لیے سارے قانونی تقاضے پورے کیے تب یہ بل اسمبلی میں پیش ہوا اور اراکین پنجاب اسمبلی نے اس کو مذہب و ملت اور ملک وقوم کے لیے مفید سمجھااور متفقہ طور پر منظور کر لیا اور اس سے پہلے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے خود ملک کے جید علماء دین سے مشاورت کی ان کو اعتماد میں لیا تب جا کر یہ بل پاس ہوا۔مقررین کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتےہیں کہ گورنر پنجاب کے دستخط نہ کرنے کے اس عمل سے اراکین پارلیمنٹ اور پنجاب اسمبلی کی توہین ہوئی ہے اور صحابہ کرامؓ،اہل بیت عظامؓ،خلفائے راشدین ؓامہات المؤمنین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توہین و تنقیص اور تکفیر کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی بجائے پوری طرح حوصلہ افزائی کی گئی ہےجو کہ قابل مذمت عمل ہے۔اس موقع چند قرار دادیں بھی منظور کی گئیں جس میں گورنر پنجاب تحفظ بنیاد اسلام بل پر فی الفور دستخط کر کے اس کی متفقہ حیثیت بحال کریں،صحابہ کرام و اہلبیت عظام رضی اللہ عنہم کا ذکر خیر قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا جائےنہ کہ تاریخ کے آئینے میں ۔اسی طرح ان کے آپس کے معاملات اور اختلافات اور مشاجرات کو تقریرا ور تحریرا ًبیان کرنے پر پابندی لگا کر ان کو بیان کرنے اور کروانے والے کو دس سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے ،ہر قسم کے مذہبی و سیاسی جلسے و جلوس عبادت خانوں اور چار دیواری کی حدود تک محدود کر دینے کا قانون بنایا جائے ،اس سے پولیس و رینجرز اور فوج کا اور ملکی خزانے کا سرمایہ بچے گا اور عوام کی جان و مال محفوظ ہو جائیں گے، بہت سارے مسائل کھلے عام شاہراہوں پر ہونے والے مذہبی و سیاسی جلوسوں سے پیدا ہوتے ہیں لہٰذا ان کو چار دیواری کی حدود تک محدود کر دینا ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ضروری ہے،سیکورٹی کے اداروں سے ان قراردادوں پر غور کرنے کی بجا طور پر پوری توقع رکھتے ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کے لئے وزیر اعظم کے مشیر اوورسیزپاکستانی کی طرف سے اس بل کے حوالے سے سرگرمیوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں آباد مسلمان پاکستانیوں کی سخت دلآزاری ہوئی ہے لہٰذا وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مشیر موصوف کو اس اہم عہدے سے برطرف کیا جائے ،آخر میں ڈاکٹر محمد اسد گیلانی کی دعا سے اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

تازہ ترین