• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

MLA ایکٹ دہشتگردی کی منی لانڈرنگ کے جرائم تک محدود

اسلام آباد (طارق بٹ) میوچوئل لیگل اسسٹنس (ایم ایل اے) ایکٹ، جسے حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتوں کی سفارشات پر بڑے پیمانے پر ترامیم کو شامل کرکے پارلیمان سے متفقہ طور پر منظور کرالیا گیا ہے، اسے دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کے جرائم تک محدود کردیا ہے، جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ایکٹ میں شامل متعدد تبدیلیاں، جو مکمل طور پر نوٹس میں نہیں آئیں اور نا ہی پرنٹ اور الیکٹرانک آؤلیٹس میں رپورٹ ہوئیں، کو بغور پڑھنے سے پتہ چلا کہ سیاسی نوعیت اور بدعنوانی کے جرائم کو اس نئے قانون کے دائرے سے خارج کردیا گیا جو پہلے اس میں شامل تھے۔ ایک اہم ترمیم کہتی ہے کہ یہ ایکٹ کسی سیاسی نوعیت کے جرم پر لاگو نہیں ہوگا جب تک براہ راست کسی مجرمانہ معاملے سے منسلک نہ ہو۔ حزب اختلاف کے سینئر رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور فاروق ایچ نائیک نے بالترتیب پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رضامندی سے ترامیم کی تجاویز دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ قانون کو ایف اے ٹی ایف کی ذمہ داریوں تک محدود کرتے ہوئے ’’جرم، بدعنوانی‘‘ کے تاثرات / جرائم کو اصل دفعات سے خارج کردیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ عزم کہ آیا کوئی پراپرٹی رقوم یا جرم ، منی لانڈرنگ یا دہشت گردوں کی املاک یا بدعنوانی کا ذریعہ ہے یا نہیں۔اس شق میں صرف ’منی لانڈرنگ‘ ، ’دہشت گردوں کی املاک‘ کو برقرار رکھا گیا۔یہ ترامیم اتنے بڑے پیمانے پر تھیں کہ شق 21 کو چھوڑ کر اس کے باقی 26 حصوں کو ان گنت ترامیم اور خامیوں کے ساتھ تبدیل کردیا گیا۔

تازہ ترین