• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرفیو اور لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کی حالت زار

تحریر:علامہ قاری محمد عباس۔۔۔ لندن
  ہندوستان 5 اگست 2019 سے لیکر 5 اگست 2020تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی آڑ میں تاریخ کی بدترین دہشتگردی کر رہا ہے، ظلم و جبر اور قتل وغارت گری سے دہشت اور وحشت کا بازار گرم کر رکھا ہے، کشمیری مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہاہے، ساری دنیا ہندوستان کی اس دہشت گردی اور سفاکی کو دیکھ رہی ہے اور ہندوستان کا بدنما سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے ظاہر ہو چکا ہے، لیکن دنیا والے سب کچھ دیکھنے اور جاننے کے باوجود کو ئی بھی ان مظلوم نہتے کشمیریوں کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے ، سوائے لفظی بیان بازی کے اور کچھ نہیں ہے، کیا اگر یہی صورت حال کسی غیر مسلم مُلک میں ہوتی یعنی قتل وغارت گلیوں محلوں میں بے دریغ خون بہایا جاتا ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہوتیں، ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عصمتوں کو برباد کیا جاتا، نوجوانوں کو والدین کے سامنے قتل کردیا جاتا ، ماں باپ اور بھائیوں کے سامنے اُن کی بہنوں کی عزتیں لوٹی جاتیں، خونی آندھیاں چاروں طرف سے چل رہی ہوتیں تو کیا اقوام متحدہ یورپی یونین عالمی انصاف کے ادارے خاموشی سے بیٹھے رہتے اور پھر بات چیت سے مسئلے کا حل تلاش کرتے، مسلمان حکمران جتنا بے حس آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھا ،خدایا تو ہی غیب سے ہمارے کشمیری مسلمانوں بہن بھائیوں کی مدد و نصرت فرما “آمین “دل خون کے آنسو روتا ہے کہ مسلمان کی غیرت کو کیا ہو گیا ہے ،مسلمان کا ضمیر ایسا مُردہ نہیں تھا مسلمان حکمرانوں اور فوجی جرنیلوں کو سکون کی نیند کیسے آجاتی ہے آج تک بلاشبہ دنیا کی تاریخ قتل وغارت ،جنگ و جدل سے بھری پڑی ہے ۔ جنگ عظیم اول کے بعد دنیا کے اندر امن قائم کرنے کیلئے لیگ آف نیشنز نامی تنظیم 1920 ء میں بنائی گئی۔ کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہوئے، دوسری عالمی جنگ عظیم کے اختتام پر امریکا کے B-29 بمبار طیارے نے جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ایٹم بم برسایا تھا، جس کے نتیجے میں چند لمحوں کے اندر ایک لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ 1945ء ہی میں امریکی بمبار طیارے اینولا گے نے جاپان کے مغربی شہر ہیروشیما پر ’لٹل بوائے‘ نامی جوہری بم گرانے کے محض تین روز بعد ہی ایک اور جاپانی شہر ناگاساکی پر بھی جوہری بم گرایا تھا، جو 80 ہزار کے قریب انسانوں کی موت کا سبب بنا تھا۔ 1945 ء میں یونائیٹڈ نیشنز کے نام سے تنظیم قائم کر دی گئی تاکہ باہمی و بین الاقوامی تنازعات بات چیت کے ذریعے طے شدہ اصول و ضوابط اور کثرت رائے سے نمٹائے جائیں لیکن تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ طاقتور کو دنیا کی کوئی طاقت اور ضابطۂ وقانون طاقت کے استعمال سے نہیں روک سکا۔ UNO دنیا کے ممالک کی ایک ایسی تنظیم معرض وجود میں لائی گئی ہے جس میں چند طاقتور ممالک کی اجارہ داری ہے اور سپر پاورز کی مرضی کے بغیر اور مرضی کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ کے مرکزی ڈھانچے میں 192 ممالک شامل ہیں۔ تنظیم کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہررکن ملک ایک ووٹ کا حقدارہے تاہم کسی اہم فیصلے لئے دو تہائی کی اکثریت انتہائی ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف ادارے اور پروگرام سات مرتبہ نوبل انعام حاصل کرچکے ہیں۔ ‏Thomas Matussek کے مطابق UN کی تاریخ میں تاریک لمحے بھی آئے ہیں کہ جیسا روانڈا کی نسل کشی یا بوسنیا کا بحران وغیرہ ،انہوں نے کہا کہ دارفورمیں جاری بحران پرقابو نہ پانے کو اقوام متحدہ کی ناکامی سے تعبیرکیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ میانمارروہنگیا میں انسانیت سوز اور وحشتناک قتل وغارت گزشتہ عرصۂ قریب میں جو کچھ ہوا وہ بھی کچھ کم نہیں، ایسے مسائل اس وقت جنم لیتے ہیں جب سلامتی کونسل کا کوئی رکن ملک اپنا ویٹو کا حق استعمال کرکے کارروائی میں رکاوٹ پیدا کر دیتا ہے-Thomas کے ساتھ ساتھ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہیں۔ عملاً 5 ویٹو پاورز کی دنیا میں حکومت قائم کر دی گئی۔ دیگر شامل ممالک کی ممبر شب سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں ہے، فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر ،ایران ، بوسینیا ،عراق ، مصر ، شام ، لیبیا ،یمن ،روہنگیا ،افغانستان کی بربادی میں سپر پاورز پیچھے کھڑی رہیں ، بھارت میں 41 کروڑ سے زیادہ مسلمان آباد ہیں مگر وہ آزادی کی عظیم نعمت سے محروم ہیں نہ ہی وہ لوگ آزادی سے اپنی مذہبی عبادات سرانجام دے سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے مستقبل کے فیصلے کر سکتے ہیں ۔ 1947 ء آزادی ہند نہیں حقیقتاًکشمیر کی آزاد ریاست کی غلامی کا آغاز تھا اور عالمی دنیا کی بے حسی اور ستم ظریفی یہ ہے کہ چڑھتے دن کے ساتھ ہندو سامراج نہتے مظلوم کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے ظلم کے نئے نئے طریقے اور ہتھکنڈے آزما رہا ہے، دنیا نے بھارت کی کشمیر میں نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو ایک بڑا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، غاصب بھارتی افواج تشدد قتل و غارت پیلٹ گن کے ذریعہ کشمیریوں کو زخمی اور بینائی سے محروم کر رہی ہیں، خواتین کی عصمت دری جیسےبدترین ، سفاکانہ اقدامات سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہیں، ہٹلر نما دہشتگرد نازی نظریات کے حامل مودی دنیا کے بد ترین انسان سے یہ پوچھتا ہوں کہ انگریز سے ہندوستانی قوم (ہندوؤں اور مسلمانوں )کا کیا مطالبہ تھا جس کی خاطر انگریزوں کے خلاف تحریکیں چلائی گئیں اور ہندوستانی قوم نے جیلوں کی سخت ترین سزائیں برداشت کیں، سخت جد وجہد کے بعد آخر کا انگریز وں نے وہ مطالبہ مان لیا اور 15 اگست کو اس کُرۂ ارض پر بھارت جیسی بدترین متعصب نازی نظریہ کی حامی ریاست کی بنیاد رکھ دی گئی مگر صد افسوس کہ یہ دن کشمیریوں کی غلامی اور ان پر ظلم کے آغاز کا دن ثابت ہوا۔ جواہر لعل نہرو کے وعدے، اقوام متحدہ کی قرار دادیں اور شملہ معاہدے پر آج تک طاقتور سپر پاورز ممالک نے اس لیئے عمل درآمد نہیں کروایا اور نہ ہی کوئی اہمیت دی کیونکہ کشمیر میں آزادی مانگنے والے لوگ صرف مسلمان ہیں، بھارتی بھیڑیوں کی 10 لاکھ فوج مظلوم کشمیریوں کے گھروں کا محاصرہ کیئے ہوئے ہے ۔ کرفیو لگا کر پوری وادئ کشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے ، ظلم وستم ، قتل و غارت گری کی انتہا کردی گئی ہے، کھانے پینے کی اشیا ، ادویات ناپید ، بیماروں زخمیوں کا کوئی علاج نہیں ہسپتال بند ،بوڑھے بیمار بچے عورتیں اور جانوروں میں کچھ تفریق نہیں ،سوشل میڈیا او ر انٹر نیٹ کے ذریعے پوری دنیا کے کونےکونے میں خونخوار بھارتی بھیڑیوں کی بربریت قتل وغارت گری آشکارا ہو چکی ہے مگر اس وقت دنیا کے طاقتور ممالک اور دیگر اقوام کے ضمیر سوئے ہوئے ہیں، کیا یہ بات مضحکہ خیز نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ اور صدر فرانس کہتے ہیں کہ باہمی گفت و شنید سے مسئلہ کا پُر امن حل تلاش کرو ، پاکستانی گورنمنٹ کو چاہیے کہ واضح طور پر کہیں کہ جناب مسئلہ حل کرنا تو بعد کی بات ہے ۔ آپ تو سپر پاور ہیں پہلے وہاں کشمیریوں کا قتل عام تو بند کروائیں بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، عزتوں کو تار تار کیا جا رہا ہے اور آپ کی خاموشی کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہے، کیا کبھی کسی نے ڈاکوؤں قاتلوں سے مذاکرات کیے ہیں۔ الحمدُللہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی، ایٹمی ٹیکنالوجی، سٹریٹجک پوزیشن، جغرافیائی حیثیت بھارت سے کہیں بہتر ہے ۔ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج گردانی جاتی ہے ۔ ہمارے ہاں اکثر بنیاد پرست مفکرکہتے تھے۔ شملہ معاہدہ نے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ آرٹیکل 370 کو ہندوستان نے ختم کر کے کرفیو لگا کر قتل وغارت شروع کر دی، آپ ہیں کہ اپنے آپ کو شملہ معاہدہ کے اندر محبوس کئے ہوئے ہیں ۔ آپ ایٹمی قوت ہونے کے باوجود بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ موجودہ حکمرانوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے دنیا میں دوست نہیں ہیں تو ملک میں کون سی دوستی کی فضا قائم رہنے دی ہے، میرا خیال ہے کوئی بھی قوم ہم سے اتنی نفرت نہیں کرتی جتنی موجودہ حکمران جماعت اپوزیشن سے کرتی ہے، صرف اس لیے کہ سیاست میں نفرت اس کا نعرہ تھا۔جبکہ قومی یکجہتی کی جتنی اس وقت ضرورت ہے شائد اس سے پہلے کبھی نہ تھی اتحاد کے بغیر دشمن پر فتح کا تصور حماقت و نادانی ہے ۔ وزیراعظم ریاست کی پوری مشینری استعمال کر کے واشنگٹن میں 9 ہزار لوگوں کے ہاتھوں میں شمع پکڑوا کر جلسہ کرتے ہیں تو ملک کی اپوزیشن کے خلاف نفرت انگیز انداز میں بات شروع کر کے ان سے حسد بغض انتہا کی دشمنی پر ختم کرتے ہیں یہ رویہ ایک اعلی منصب پر فائز وزیراعظم کے شایان شان نہیں، وزیراعظم ایک اسلامی جمہوری ریاست اور خود مختار سلطنت کےسربراہ ہیں اپنے عہدے کو مد نظر رکھتے ہوئے انداز گفتگو اخلاقیات اور رویہ پر غور کریں اور نادان وزیروں کے حصار سے باہر نکلیں، سدا بادشاہت نہیں رہتی سدا بادشاہت خدائے ذوالجلال کی ہے، قیامت کے دن تمام زندگی کا حساب ہونے والا ہے، اگر آپ واشنگٹن میں مظلوم کشمیر یوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی باتیں کرتے تو کتنا اچھا ہوتا، جس کو واشنگٹن سے پوری دنیا سنتی بین الاقوامی فورم پر اپنے آپ کو پی ٹی آئی کا نمائندہ بن کر نہیں ،بلکہ پاکستانی قوم کا ترجمان نمائندہ ،پاکستان کا سفیر اور خادم بن کر تقریر کرتے، حُکمران جماعت سے درخواست ہے کہ اپنے بیانات تقاریر اور کانفرنسز میں شائستگی حلم و بردباری کا مظاہرہ کیا کریں، ایک ڈکٹیٹر ،فرعون اور جمہوری قومی خادم میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے، اے رب کائنات مظلوم نہتے بے بس ہمارے مسلمان کشمیری بہن بھائیوں کی جان مال اولاد عزت و آبرو کی حفاظت فرما، بدبخت ہندوستانی درندے بھیڑیوں کے چُنگل سےاپنے محبوب پاک کے صدقہ سے جلدازجلد اس درد ناک عذاب اور مشکل وقت سے نجات اور آزادی جیسی عظیم نعمت عطاء فرما آمین یا رب العالمین 
تازہ ترین