• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیری لوگر برمن قانون ، پاکستان میں صرف 1.8 ارب ڈالرز تقسیم

اسلام آباد (مہتاب حیدر) کے ایل بی قانون کے تحت پاکستان میں صرف 1.8 ارب ڈالرز تقسیم ہوئے۔ غیر ملکی امداد کے ماہر حسین ندیم کا کہنا تھا کہ فوج کے پاس امداد کے استعمال کی موثرصلاحیت ہے۔ تفصیلات کے مطابق، امریکا نے کیری لوگر برمن قانون (کے ایل بی) کے تحت پاکستان میں صرف 1.8 ارب ڈالرز تقسیم کیے ہیں۔ جب کہ باقی ماندہ 3.2 ارب ڈالرز واشنگٹن ڈی سی کو کانٹریکٹرز، غیرملکی کنسلٹنٹس اور دیگر ذرائع کے ذریعے واپس بھجوادیئے ہیں۔ امریکا کی سابق ڈپلومیٹ روبن رافیل جو کہ پاکستان میں بارہا یو ایس ایڈ کے لیے کام کرچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تقسیم کے اعدادوشمار پیچیدہ طریقے سے مختلف ویب سائٹس پر جاری کیے گئے، جس سے یہ ناممکن ہوگیا ہے کہ تقسیم شدہ رقم کا درست تعین کیا جاسکے۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ ظاہر کیا کہ امدادی رقم مستقبل میں کم کی جاسکتی ہے، لیکن کم رقم موثراقدامات سے اچھے نتائج دے سکتی ہے۔ پی آئی ڈی ای کی جانب سے غیرملکی امداد پر منعقدہ ویب کانفرنس میں سابق امریکی ڈپلومیٹ اور یو ایس ایڈ پاکستان کی سابق سربراہ روبن رافیل، غیرملکی امداد کے ماہر حسین ندیم، پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر ندیم الحق اور دیگر نے شرکت کی۔ کانفرنس میں بتایا گیا کہ 500 سے زائد ترقیاتی منصوبوں پر اوسط 5 لاکھ ڈالرز کے ایل بی معاونت کے تحت فراہم کے جاتے ہیں جس کا استعمال پاکستان میں یو ایس ایڈ کرتا ہے۔ جب کہ ایک اور تحقیق میں کہا گیا کہ امداد دینے والے 500 مشنز ہر سال پاکستان کا دورہ کرتے ہیں یعنی روزمرہ بنیاد پر دو مشنز وزیرخزانہ سے ملاقات کرتے ہیں۔ روبن رافیل کا کہنا تھا کہ غیرملکی امداد سیاسی نوعیت کی ہے اور امداد کنندگان اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں البتہ وہ امداد دینے والے ملک کی عوام کا خیال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری نیت صاف تھیں مگر عمل درآمد کے لحاظ سے مشکلات تھیں۔

تازہ ترین