• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت ختم، توسیع کیلئے کوششیں

سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت ختم، توسیع کیلئے کوششیں


اسلام آباد (مہتاب حیدر) حکومت نے سعودی عرب اور آئی ڈی بی سے موخر ادائیگی پر تیل سہولت میں توسیع کی درخواست کی ہے۔ ای اے ڈی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 1.5ارب ڈالرز کی سہولت میں سے 80کروڑ ڈالرز کا استعمال کیا ہے جب کہ ترجمان وزارت پٹرولیم کا کہنا ہے کہ 40 کروڑ ڈالرز کا استعمال اب بھی باقی ہے۔جب کہ ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ مالی ضروریات کم کی جانی چاہیئے۔ تفصیلات کے مطابق، سعودی عرب اور آئی ڈی بی کے اسلامی ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) کی جانب سے 4.7 ارب روپے کی موخر ادائیگی پر آئل سہولت عبوری مرحلے میں ہے کیوں کہ اسلام آباد نے دونوں سہولتوں کی تجدید کے لیے مزید ایک سال کی توسیع درخواست کی ہے۔ سعودی تیل سہولت فی الحال عدم توازن کا شکار ہے۔ اسلام آباد کی جانب سے نئی درخواست کے باوجود اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ریاض کس طرح اس پر ردعمل دے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تنائو خاص طور پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان کے بعد کی صورت حال کے نتیجے میں یہ شبہات پیدا ہوگئے ہیں کہ ریاض یہ توسیع دینے سے گریز کرے۔ حالاں کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ مفاہمتی یادداشت موجود ہے کہ کہ باہمی اتفاق رائے سے اس سہولت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ سفارتی سطح پر ضرور کچھ نا کچھ غیر معمولی ہوا ہے جبھی سعودی عرب نے 1 ارب ڈالرز واپس مانگے تھے۔ سعودی عرب کے ساتھ تیل سہولت کا یہ معاہدہ تین سال کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ 4.7 ارب ڈالرز کی موخر ادائیگی پر تیل سہولت سے پاکستان خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکا اور گزشتہ مالی سال کے دوران صرف 30 فیصد یعنی 1.5 ارب ڈالرز کا فائدہ ہی حاصل کرسکا۔ اس ضمن میں یہ اختلاف بھی موجود ہے کہ ای اے ڈی اور وزارت پٹرولیم کے پاس آئی ڈی بی کے آئی ٹی ایف سی کی موخر ادائیگی پر تیل سہولت کے اعدادوشمار مختلف ہیں۔ ای اے ڈی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 1.5 ارب ڈالرز میں سے 80 کروڑ ڈالرز کا استعمال کیا ہے۔ جب کہ وزارت پٹرولیم کے ترجمان ساجد قاضی سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 40 کروڑ ڈالرز کا استعمال اب بھی باقی ہے۔ پی ایس او نے 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کا استعمال کیا ہے اور باقی دیگر کمپنیوں نے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارکو نے جولائی 2019 سے جون 2020 تک اس سہولت سے 16 کروڑ 18 لاکھ 54 ہزار ڈالرز کا فائدہ اٹھایا۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ شرح مبادلہ کا اتارچڑھائو، عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہوتی قیمتیں اور خام تیل میں استعمال ہونے والے مخصوص کیمیکلز کی وجہ سے اسلام آباد کے لیے طرفین سے ملنے والے تیل سہولت سے فائدہ اٹھانا مشکل بنادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نجی ریفائنریز سے انتظامات کی کوششیں کیں مگر اس میں ناکامی ہوئی۔ اعلیٰ عہدیدار کاکہنا تھا کہ اسلام آباد نے آئی ٹی ایف سی سے 50 کروڑ ڈالرز فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس کی منظوری میں تاخیر ہوئی تاہم دیگر خلیجی بینکوں کے کنسورثیم سے مشاورت کے بعد یہ کسی بھی وقت منظور کی جاسکتی ہے۔ حکومت نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران آئی ٹی ایف سی سہولت 1 ارب ڈالرز تک ہوسکتی ہے۔ 50 کروڑ ڈالرز ملنے کے بعد مزید 50 کروڑ ڈالرز کی آئی ٹی ایف سی سے درخواست کی جائے گی۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی معاونت کے لیے اسٹیٹ بینک میں بالترتیب 3 ارب اور 2 ارب ڈالرز جمع کیے تھے۔ اس کے بعد سعودی عرب نے موخر ادائیگی پر 3.2 ارب ڈالرز کی تیل سہولت فراہم کرنے کا بھی کہا تھا۔ تاہم، ان دونوں ممالک نے اسلام آباد کی جانب سے درخواست کے باوجود اسٹیٹ بینک میں رکھے گئے 5 ارب ڈالرز کو بجٹ سپورٹ میں استعمال کی اجازت نہیں دی۔ وزارت خزانہ کے ترجمان سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایف سی سہولت پر سالانہ مذاکرات ہوتے ہیں۔

تازہ ترین