• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بولٹن کی ڈائری۔۔۔ ابرار حسین


بولٹن برطانیہ کا سب سے بڑا ٹائون ہے آنے والے وقتوں میں آبادی کے تناسب کے حوالے سے بعض محققین کے مطابق 2035 تک بولٹن کی کل آبادی میں 12 فیصد یا 33،000 کے لگ بھگ اضافہ متوقع ہے اگرچہ یہ میونسپل کارپوریشن میں تقریبا 30،000 افراد کو حاصل کرنے کے لئے تیار ہے اور اس بات کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ بولٹن کے تقریبا 14،000 رہائشی برطانیہ کے بعض دیگر علاقوں میں نقل مکانی کر سکتے ہیں۔ یہاں پر قومی اوسط 1 کے مقابلے میں پیدائشی شرح معمول سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ بولٹن میں بچوں کا تناسب گریٹر مانچسٹر کی اوسط سے قدرے زیادہ ہے ۔بولٹن کی آبادی نسلی اعتبار سے مجموعی طور پر 18.1 فیصد آبادی سیاہ فام اینڈ اقلیتی نسلی (بی ایم ای) کمیونٹیز سے متعلق ہے۔ گریٹ لیور کے گرد و نواح میں نسلی اقلیتوں اور جگہوں کی نسبت سے کہیں زیادہ ہے یہ تعداد بولٹن ٹائون کی اوسط تعداد سے دوگنی ہے اور اس وارڈ کے کچھ علاقوں میں ایتھنک مینارٹیز کی بہت زیادہ تعداد رہائش پزیر ہے۔ تاہم مجموعی طور پر سینٹرل ، گریٹ لیور کی سیاہ فام اور اقلیتی کمیونٹی BME آبادی 43 فیصد ہے جب کہ متوقع طور پر بی ایم ای کی اوسط آبادی سے زیادہ آبادی کی توقع کی جا رہی ہے، گریٹ لیور کے گردونواح کے باشندوں کی قابل ذکر تعداد ایسی بھی ہے جن کی زبان انگریزی نہیں ہے - 6.3 فیصد افراد اس علاقے میں ایسی بتائی جاتی ہے کہ انگریزی ان کی بنیادی زبان کی حیثیت سے نہیں ہے۔ بولٹن کو سروسز دینے والے اداروں کی مختلف وارڈز میں مجموعی طور پر ان امور کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے : 1۔آمدنی سے محرومی 2۔ ملازمت سے محرومی، 3۔ صحت سے محرومی اور معذوری، 4 ۔تعلیم ، مہارت اور تربیت 5۔رہائش اور سروسز سے محروم رہنا،6۔ جرائم کی شرح یہ وہ درجہ بندی ہے جس کو عموماً کونسل فنڈز اور سروسز مختص کرتے وقت شمار کرتی ہے ۔ تعلیم، تعلیم جس کے بغیر آج کے مقابلے کے دوڑ میں آگے بڑھنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا اس باب میں بولٹن کے باشندوں کی اعلیٰ تعلیمی استعداد سے متعلق یہ اعداد وشمار چشم کشا ہیں کہ اس ٹاون کے باشندوں کی 2011 کی برطانیہ کی مردم شماری سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ بولٹن میں ان رہائشی لوگوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے جن کے پاس یا تو کوئی کوالی فکیشن نہیں ہے یا پھر جو قومی اوسط کے مقابلے میں صرف 1 یا ایک سے زیادہ جی سی ایس ای کے برابر گریڈ ڈی یا اس سے بھی نیچے درجے کی تعلیم رکھتے ہیں۔بولٹن میں روزگار کی بات کی جائے تو روزگار کے رجحانات 2017 میں بولٹن کی سب سے بڑی صنعت صحت کی تھی، اس میں رہائشی شعبے ، اسپتال اور جی پی سروسز کے علاوہ معاشرتی نگہداشت شامل ہیں۔ بولٹن میں ملازمت کرنے والے 6 رہائشیوں میں تقریبا 1 صحت کی دیکھ بھال کی صنعت میں کام کرتے ہیں جب کہ ملک بھر میں یہ تناسب 8 میں سے 1 ہے، اسپتال سروسز جس میں 6،000 افراد شامل ہیں۔ بولٹن کی اگلی سب سے بڑی صنعت مینوفیکچرنگ ہے، 2017 کے جائزہ کے مطابق اس میں تمام ملازمتوں میں سے تقریبا 12فیصد کی تشکیل ہوئی ہے ، ملک بھر میں یہ تناسب صرف 8 فیصد ہے،اس شعبے میں بولٹن میں تقریبا، 13،500 ملازمتیں پائی گئیں، بولٹن میں لوگوں کی قابل ذکر تعداد ریٹیل صنعت میں بھی شامل ہے، تعلیم کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج میں کام کرنے والے افراد کی تعداد اوسط تعداد سے زیادہ ہے، موٹر تجارت اور جائیداد، یہاں کام کرنے والے اوسط سے کم افراد تھے اسی طرح زراعت، انفارمیشن اور مواصلات میں ملک بھر کی سطح کی نسبت کم لوگ پائے گئے، روز گار اور ملازمتوں کے کے اس طرح کے جائزہ سے جن شعبوں میں افرادی قوت کی کمی ہے میں روزگار کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے ،یہاں ہم آن لائن دستیاب بعض قابل توجہ بیماریاں، ایشوز اور مسائل اپنے قارئین کے ساتھ شئیر کر رہے ہیں جن کا جاننا کوروناوبا کے باعث زیادہ ضروری ہے ،کینسر، بولٹن میں ہر سال لگ بھگ 650 اموات کینسر کی وجہ سے ہوتی ہیں، یہ تمام مقامی اموات کے ایک چوتھائی سے زیادہ درجہ بندی ہے، عمل انہضام کے کینسر اور پھیپھڑوں کا کینسر سب سے اہم ہیں، کینسر جب ہم بولٹن میں اموات پر غور کرتے ہیں تو اس میں 180 اور 170 کے قریب بالترتیب اموات ہوتی ہیں، پھیپھڑوں کا کینسر بڑا سرطان ہے اور اس کی وجہ سماجی میلان میں سگریٹ نوشی کے پھیلاؤ میں فرق نوٹ کیا گیا ہے۔ دمہ، بولٹن میں اس وقت دمہ کے مرض کے اندراج عمر 8 سال یا اس سے زیادہ 19،500 افراد ہیں، یہ ممکن ہے کہ اصل تعداد اس زیادہ ہو، ایشین اور بالخصوص پاکستانی کمیونٹی دمہ اور دائمی کھانسی کی بیماری کی زیادہ سطح کا مظاہرہ کرتی ہے، بولٹن سنٹرل ، گریٹ لیور کے گرد و نواح میں دمہ کا پھیلائو ہمارے ٹائون کی مجموعی سطح سے کم ہے ۔ دمہ کی بیماری کے حوالے ہدایات پر عمل کرنے والے اس وارڈ کی 5.0 فیصد آبادی کے مقابلے میں بولٹن میں مجموعی طور پر 6.4 فیصد ہے۔ذیابیطس، ہر سال چونکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں برطانیہ اضافہ ہو رہا ہے جن میں ذیابیطس کی تشخیص کی گئی ہے، چھ سال کے دوران یہ اضافہ 25 فیصد نوٹ کیا گیا ہے اور بولٹن اور لیور وارڈ جہاں پر اقلیتی طبقات کی قابل ذکر آبادی ہے خدشات ہیں کہ ان میں اس مسئلہ کی گہرائی بہت وسیع تر ہے، جس کی وجہ ان کا مخصوص وجہ طرز زندگی، اور بود و باش ہے، پسماندگی بھی ایک بڑی وجہ ہے،ان بیماریوں سے آج ماضی کی نسبت کہیں درجہ زیادہ محفوظ رہنا ضروری ہے کیونکہ بعض صورتوں میں کرونا زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے تاہم ان بیماریوں کے حوالے پروفیشنل ڈاکٹروں اور طبی معالجین کے مشورہ جات پر عمل کیا جائے ۔

تازہ ترین