• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون سازی جلدبازی کے بجائے جمہوری اندازسےہونی چاہئے، تجزیہ کار

’قانون سازی جلدبازی کے بجائے جمہوری انداز سے ہونی چاہئے‘


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان کے پہلے سوال ایک کے بعد ایک حکومتی بل تنازع کا شکار، اپوزیشن کی شدید مخالفت، حکومت کی جانب سے یکے بعد دیگرے اس قسم کی تجاویز کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ قانون سازی جلد بازی کے بجائے جمہوری طریقے سے کی جانی چاہئے۔

ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ اپوزیشن اقتدار میں ہوتو لوٹ کا شکار اور اقتدار سے باہر ہو تو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے۔ بابرستار نے کہا کہ انتظامی حکومت کسی کی بھی ہو وہ چاہتا ہے اس کے کسی عمل پر عدلیہ کا چیک اینڈ بیلنس نہ ہو، اس کیلئے ہر حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ قید میں رکھنے کے قوانین کی مدت بڑھادی جائے۔

حکومت کی جانب سے یکے بعد دیگرے ایسے بلز قانون سے عدلیہ کا کردار نکالنے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ حکومتی بلوں میں کئی شقوں کا تعلق ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے نہیں ہے، اپوزیشن حکومت کی انہی تجاویز پر اعتراض اٹھارہی ہے، حکومت اپوزیشن کو مل بیٹھ کر 30اگست کی ڈیڈ لائن تک بلوں کو منظو ر کرلینا چاہئے۔حسن نثار نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی اقتدار میں برسہا برس کی کارکردگی ہمارے سامنے ہے انہیں سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔

اپوزیشن منی لانڈرنگ کی جس بات پر اعتراض کررہی ہے یہ نہیں ہونا چاہئے۔ ریما عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی کی ضرورت دو سال سے ہے لیکن حکومت خاموش بیٹھی رہی اب اچانک فعال ہوگئی ہے، قانون سازی جلد بازی کے بجائے جمہوری طریقے سے کی جانی چاہئے۔

تازہ ترین