• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہر آثار قدیمہ ا سکاٹش سرحد پر برونز دور کے نوادرات ملنے پرخوشی سے جھوم اٹھا

الندن (پی اے) زیر زمین دفن دھاتوں کا سراغ لگانے والا ایک ماہر آثار قدیمہ سکاٹش سرحدوں میں دو ہزار سال قبل مسیح کانسی دور کے نوادرات ملنے پر ’’ خوشی سے جھوم اٹھا ‘‘۔جون میں پیبلس کے نزدیک سائٹ سے ماریوز سٹیفن نے گھوڑے کو گاڑی میں جوتنے والی پٹی اور ایک تلوار دریافت کی۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس دریافت کی ’’ قومی سطح کی اہمیت‘‘ ہے۔ سائٹ پر ملنے والے چمڑے اور لکڑی کو تحفظ دیا گیا تھا اور ماہرین کو انگوٹھیوں اور بکسوئوں کو جوڑنے والی پٹیوں کا سراغ لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس اجازت کے نتیجے میں ماہرین کو پہلی بار یہ دیکھنے کا موقع ملا کہ کانسی دور میں گھوڑے کو گاڑی میں جوتنے والی پٹی کس طرح تیار کی جاتی تھی۔ مسٹر سٹیفن اپنے دوستوں کے ہمراہ کھیتوں میں تلاشی کے مشن پر کام کر رہے تھے جب انہوں نے زیر زمین نصف میٹر کی گہرائی میں دبی کانسی کی کوئی چیز دیکھی۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی چیز میں نے زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، میں نے ابتدا سے ہی یہ محسوس کیا تھاکہ یہ ایک شاندار چیز ہے اور بالاخر میں نے سکاٹش تاریخ کا ایک بڑا حصہ دریافت کر لیا۔ میں چاند کی روشنی میں تھا ، دراصل خوشی سے کانپ رہا تھا۔ مسٹر سٹیفن اور ان کے دوستوں نے ماہرین آثار قدیمہ کی حیثیت سے کیمپ لگایا تھا اور سائٹ پر تحقیق میں 22 روز گزار دیئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کھدائی میں ہر روز نئی چیزیں نکل رہی تھیں جس نے خیال ہی تبدیل کر دیا تھا اور ہم روزانہ نئی چیزیں دیکھ رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے انتہائی خوشی ہے کہ زمین نے ایسی چیز ظاہر کر دی جو کہ 3000 سال سے دفن تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اب تک یقین نہیں آرہا کہ ایسا ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس دریافت سے سکاٹش سرحدوں پرتین صدی قبل انسانی آبادی کی موجودگی کا ثبوت ملا ہے۔
تازہ ترین