• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسدادِ دہشت گردی بل ترامیم کے ساتھ منظور

انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل 2020ء قومی اسمبلی میں ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔

بل کے متن کے مطابق شیڈول فور میں شامل شخص کو بینک یا کوئی مالیاتی ادارہ قرض یا مالی معاونت نہیں دے گا، کالعدم شخص کو کریڈٹ کارڈ بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔

کالعدم شخص کو جاری اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، کالعدم شخص کا اسلحہ تھانے میں جمع کرا دیا جائے گا، بصورتِ دیگر ضبط ہو گا۔

منسوخ لائسنس پر اسلحہ رکھنے والے کو سزا ہو گی، دہشت گردی کے لیے مالی معاونت یا سہولت پر 5 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔

دہشت گردی کے لیے مالی معاونت یا سہولت میں کوئی افسر، ملازم یا ڈائریکٹر مرتکب ہوگا تو اسے 5 سے 10 سال تک سزا، ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔

رقم اور پراپرٹی قبضہ یا منجمد ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ شخص اسے رپورٹ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

FATF کی تلوار پاکستان پر بڑے عرصے سے لٹکی ہے، نوید قمر

متعلقہ شخص یقینی بنائے گا کہ کوئی رقم، پراپرٹی یا خدمات کالعدم تنظیم یا شخص استعمال نہ کرسکے یا استعمال نہ کر رہا ہو۔

بل کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیم یا شخص کی ہدایت پر کام کرنے والے کی رقم یا پراپرٹی ضبط یا منجمد ہو گی۔

انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کالعدم شخص یا تنظیم کو بنیادی اخراجات کے حوالے سے اجازت دے گی۔

تازہ ترین