• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شراب لائسنس، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نیب میں پیش، پونے 2 گھنٹے تفتیش، اثاثوں کی تفصیلات طلب، دو افسر وعدہ معاف گواہ بن گئے

شراب لائسنس، وزیراعلیٰ پنجاب نیب میں پیش، پونے2 گھنٹے تفتیش


لاہور (نمائندہ جنگ،جنگ نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب نیب میں پیش ہوگئے، شراب لائسنس اثاثوں سے متعلق پونے 2 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی،اثاثوں کی تفصیل بھی طلب کرلی گئیں جبکہ دو افسر وعدہ معاف گواہ بن گئے، سابق ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے نیب کو بیان دیا کہ اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلی کے کہنے پر دستخط کئے۔

وزیراعلیٰ نےجنوبی پنجاب میں مختلف ناموں پرجائیدادیں بنانے کے سوالات کے جوابات کیلئے وقت مانگ لیا،انہوں نے کہاپتہ نہیں کس نے کتنی رشوت لی جونہی پتہ چلا شراب کالائسنس خلاف قانون ہے کارروائی کاحکم دیدیا۔

انہوں نےسوشل میڈیاپربیان میں کہاصرف ایک گاڑی میں بغیر پروٹوکول احتساب بیوروآفس گیا، قوم نے کل قانونی شکنی آج قانون پسندی کامظاہرہ دیکھا،ہم آئنی اداروں کا احترام کرتے ہیں ذرائع کے مطابق عثمان بزدارنیب کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، ہرسوال کے جواب میں پتہ نہیں، یاد نہیں، بھول گیا کہتے رہے۔ نیب نے وزیراعلیٰ کو 12صفحات پرمشتمل نیا سوالنامہ دے کر منگل18اگست کو دوبارہ طلب کرلیا۔

سابق DG ایکسائز سے وعدہ معاف گواہ بننے کی درخوات دیدی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار گزشتہ روز شراب لائسنس کیس میں نیب لاہور کے دفتر میں تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔ نیب حکام نے پونے 2 گھنٹے تک سوالات کئے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سے نیب لاہور کی 3 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سوالات کئے۔ 

نیب کے حکام نے نجی ہوٹل (یونی کارن پریسٹیج ہوٹل) کو شراب لائسنس اجرا کے حوالے سے عثمان بزدار سے سوالات پوچھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا سی ایم پالیسی 2009ء کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا؟ 

جس پر عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ لائسنس جاری ہوا لیکن جیسے ہی علم میں آیا نوٹس لےکر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ 

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا فراہم کروں گا اور جب بلائیں گے پیش ہوں گا۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ نیب حکام نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ نجی ہوٹل کیلئے 5 کروڑ روپے رشوت وصول کی گئی؟ 

جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں کہ کس نے کتنی رشوت لی۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہرسوال پرکہتے رہے کہ اس بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے جب کہ انہوں نے سوالات کے جواب دینے کیلئے وقت مانگاہے۔

وزیراعلیٰ سے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنے اور رشتہ داروں کے نام پر جائیدادیں بنانے کے الزام میں بھی پوچھ گچھ کی گئی، نیب نے وزیراعلیٰ اور ان کے اہل خانہ کی جائیدادوں کاریکارڈ بھی طلب کیا کہ کتنی جائیدادیں خریدیں یا لیز پر لی ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نیب حکام کے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے۔ سوالات کے جواب میں عثمان بزدار کہتے رہے کہ مجھے کچھ یاد نہیں آ رہا بھول گیا ہوں، اس پر نیب نے ان کو جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے پرفارما دیدیا۔ 

نیب حکام نے 12 صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ بھی انہیں دیا،وزیراعلیٰ نے نیب کے سوالات کے جواب دینے کیلئے وقت مانگ لیا جس پر نیب نے عثمان بزدار کو 18 اگست کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔پیشی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے فوری طور پر مشاورتی اجلاس طلب کیا جس میں نیب کے سوالات کے تناظر میں قانونی مشاورت کی گئی۔ 

عثمان بزدارنے نیب پیشی کے بعد ٹویٹ کیا کہ کوئی غلط کام کیا ہے نہ کرنے دیں گے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم آئینی اداروں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ 

گزشتہ روز نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی اور قانون شکنی کا مظاہرہ کیا گیا۔ لائسنس کے معاملے پر ابہام دور کرنے کیلئے حقائق نیب کے سامنے رکھے، جب بھی بلایا جائے گا، اپنا موقف ضرور دوں گا۔

دوسری جانب شراب لائسنس کیس تحقیقات میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، نیب لاہور کے ذرائع نے بتایا کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست جمع کرا دی۔ 

درخواست کے مطابق وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری نے دبائو ڈال لائسنس کے اجرا کے لئے دستخط کرائے۔ سابق ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے نیب کے سامنے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔

تازہ ترین