• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت، اسٹیک ہولڈرز اتفاق نہ ہوا تو آرٹیکل149 نافذ ہوسکتا ہے، گورنر


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ اس طرح رُلتا، پستا اور پٹتا کراچی اب آگے نہیں چل سکتا۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ وفاقی حکومت پیسے ہمارے حوالے کرے ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں،سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عثمان بزدارکی نیب میں پیشی کو سیاسی پس منظر میں دیکھیں تو لگتا ہے بطور وزیراعلیٰ ان کی سیاسی عمر گھٹ رہی ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے مسائل تو حل نہیں ہورہے لیکن اس پر وفاق اور سندھ کے درمیان دوبارہ سیاسی محاذ گرم ہوسکتا ہے، شہر کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کی خبریں پھر سامنے آرہی ہیں جس پر پہلے بھی وفاق اور سندھ میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ کراچی کیلئے وفاقی حکومت کوئی انہونا قدم اٹھانے نہیں جارہی ہے۔

کوئی ایساایکشن ہمارے آپشنز میں نہیں جس سے سیاسی خرابی یا افراتفری پھیلے ، پی ٹی آئی حکومت اب کراچی کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی، اس طرح رُلتا، پستا اور پٹتا کراچی اب آگے نہیں چل سکتا، دوسرے شہر کے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں آپ اتنے گندے شہر میں کیسے رہتے ہیں، کراچی کا کچرا، گندگی، گٹر، نالے ، گٹر کے ڈھکن بنیادی مسئلہ بن گئے ہیں۔

 عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ کراچی کیلئے بہت ٹھوس فریم ورک پر کام ہورہا ہے، وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز اس میں شامل ہوں گے، اگر فریم ورک پر اتفاق نہ ہوا تو آرٹیکل 149کو نافذ کیا جاسکتا ہے، ایسے اقدامات کیے جاسکتے ہیں جس میں کراچی کی بہتری تیزی سے ممکن ہوسکے، سپریم کورٹ کوئی ایسا ایکشن لے سکتی ہے جیسے اعلیٰ عدالت نے این ڈی ایم اے کو نالے صاف کرنے کیلئے کہا ہے۔ 

عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم کو بارہ اگست کو کراچی آنے کی تجویز دی تھی لیکن انہیں بی آر ٹی کے افتتاح کیلئے جانا تھا، وزیراعظم عمران خان اگلے ہفتہ دس دن میں کراچی آئیں گے۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم نے کراچی کیلئے 162ارب روپے کا اعلان کیا توسندھ حکومت نے اسے سراہا تھا، ہم آج بھی دیکھ رہے ہیں کہ وہ 162ارب روپے کب کراچی آئیں گے۔

وفاقی حکومت ہمارے ساتھ ہمقدم ہونے کیلئے تیار ہے تو ساتھ چلیں گے، سندھ حکومت کا وفاقی حکومت کے ساتھ گرین لائن منصوبے کا تجربہ مثبت نہیں رہا، کراچی میں سندھ حکومت کو قیادت کرناچاہئے وفاقی حکومت ہماراساتھ دے۔ 

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہر حکومت کے اپنے فلیگ شپ منصوبے ہوتے ہیں، سندھ حکومت کی ترجیحات سوشل اور صحت کے شعبہ میں کام کرنا تھیں، ہمارا فوکس پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں تھر کے کوئلے سے فائدہ اٹھانے پر تھا،ماضی میں ہم پر کرپشن کا الزام لگانے والے خود کرپشن پر نااہل ہوگئے، موجودہ حکومت کے کرپشن اسکینڈل بھی سب کے سامنے ہیں۔ 

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کیلئے وسائل کے بغیر کراچی میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنا مشکل ہوگا، بحریہ ٹاؤن نے جو پیسے سپریم کورٹ میں جمع کروائے وہ سندھ حکومت کی ملکیت ہیں۔

سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پیسے سندھ حکومت کے حوالے کیے جائیں، سندھ کی عوام کا جو پیسہ سپریم کورٹ میں ہے اسے ہمیں دیں، سپریم کورٹ اس پیسے کی نگرانی کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ وفاقی حکومت پیسے ہمارے حوالے کرے ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔

کراچی کی ترقی کیلئے فورم بنایا جائے وزیراعلیٰ اسے لیڈ کریں گے، وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں لیکن وہ اپنی کمٹمنٹ کا اظہار توکرے، ہماری ترجیح منصوبوں پر تختی لگانا نہیں کراچی کے مسائل کا حل ہے، کراچی کے کچھ انڈسٹریل ایریاز میں سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں،کراچی کے کوسٹل ایریا اور صنعتی علاقوں میں روڈ نیٹ ورک بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی سرکلر ریلوے کیلئے 10نئے انڈر پاسز بنانے کی ضرورت ہے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عثمان بزدارکی نیب میں پیشی کو سیاسی پس منظر میں دیکھیں تو لگتا ہے بطور وزیراعلیٰ ان کی سیاسی عمر گھٹ رہی ہے،نیب کے ذریعہ عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانا مناسب نہیں ہوگا۔

 مریم نواز نے سیاسی طور پر مفاہمت کا تاثر ختم کر کے مزاحمتی بیانیہ دوبارہ بنادیا ہے، مریم نواز کہہ سکتی ہیں کہ میں نے پنگا نہیں لیا مجھے نیب نے بلایا تھا، مریم نواز نے بتادیا کہ انہیں تھوڑی آزادی بھی مل جائے تو وہ مشکل کھڑی کرسکتی ہیں، حکومت مریم نواز کو مقدمات میں کھینچے گی تو ان کا رویہ یہی ہوگا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے مسائل تو حل نہیں ہورہے لیکن اس پر وفاق اور سندھ کے درمیان دوبارہ سیاسی محاذ گرم ہوسکتا ہے، شہر کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کی خبریں پھر سامنے آرہی ہیں جس پر پہلے بھی وفاق اور سندھ میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں سامنے آیا ہے جہاں کراچی سے متعلق مختلف کیسوں کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ کوئی بھی ملک اپنا میٹروپولیٹن سٹی تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا، کراچی کے معاملہ پر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں اورتمام آئینی و قانونی پہلوؤں پر غور کیا جارہا ہے۔

اس سے متعلق کوئی حتمی بات نہیں کرسکتا لیکن جلد فیصلہ ہوگا۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میںمسلسل تیسرے دن کراچی سے متعلق اہم کیسوں کی سماعت کا سلسلہ جاری رہا، چیف جسٹس گلزار احمد نے شہر کی خراب صورتحال پر سخت ریمارکس دیئے۔

انہوں نے کراچی کی حالت زار، تجاوزات، نالوں کی صفائی کے معاملات پر سندھ حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناکام قرار دیا، عدالت نے کمشنر کراچی کی نالوں پر قائم تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت اور لوکل گورنمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں حکومت رٹ کہاں ہے؟ سندھ کو بہتر کون بنائے گا؟

کراچی میں صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے، مجموعی طور پر حکومت تو بنی ہے لیکن کام نہیں کررہے، کیا وفاقی حکومت کو کہیں کہ آکر ٹھیک کرے؟ لوگوں کے بنیادی حقوق کون دے گا؟ 

سماعت کے اختتام پر سپریم کورٹ نے کراچی کے تمام نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے کو دینے کاحکم دیا اور سندھ حکومت کو انہیں مدد فراہم کرنے کاحکم دیا، این ڈی ایم اے کو نالوں کی صفائی کے ساتھ تجاوزات اور دیگر مسائل دیکھنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے آرٹیکل 149کے تحت کراچی کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کے حوالے سے بات ہوئی جس پر تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا، بلاول بھٹو زرداری نے اس تجویز کو کراچی پر قبضے کا پلان قراردیدیا تھا۔

تازہ ترین