• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایازمیر صاحب نے آخر کار نواز شریف سے رابطہ منقطع کرلیا۔ایازمیر کے کالم پڑھنے والے جانتے ہیں کہ وہ کس انداز میں پچھلے 5برس میں نواز شریف سمیت دوسرے لیڈروں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔جہاں انہوں نے پی پی پی کے طرز حکمرانی پر کڑی تنقید کی وہیں انہوں نے پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت کو بھی اکثر و بیشتر تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ کالم پڑھنے والے مجھ سمیت اس بات پر حیران رہتے تھے کہ آخر کس طرح انہیں (ن)لیگ میں برداشت کیا جارہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب اکثر سیاسی جماعتیں اپنے گرد خود مسکے بازوں کاگروہ اکٹھا کئے رکھتی ہیں نواز شریف صاحب کس طرح سے اس گروہ سے بچ کر ایاز میرکو معاف کرسکتے تھے ؟اور وہی ہوابھی۔ اس بار کا ٹکٹ ایاز میر کی جگہ کسی اور کو دے دیا گیا۔ ایازمیر کا جانا شاید مسلم لیگ (ن) کے لئے کوئی بڑی بات نہ ہو لیکن اگر سیاسی جماعتیں تنقید کرنے والوں کی بجائے صرف خوشامد کرنے والوں پر انحصار کرنے لگیں تو حالات اچھے نہیں رہتے۔ یہ مانا کہ اس وقت مسلم لیگ (ن) کی گڈی چڑھی ہوئی ہے لیکن ایازمیر سے جو سلوک مسلم لیگ (ن) نے کیا ہے اس سے ایک طرح کا لبرل او رسوچ بچار کرنے والا طبقہ مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے پہلے دس بار سوچے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے پچھلے دور حکومت میں بھی اس طرح کے واقعات نے انہیں اقتدار سے محروم کیا تھا۔ اس وقت بھی نواز شریف صاحب کی ہٹ دھرمی پہلے جہانگیر کرامت اور پھر پرویز مشرف سے اختلافات کی بنیاد بنی۔ نواز شریف صاحب اپنی ضدپر قائم رہے اور ایسے میں خود ہی اس شاخ کوکاٹ بیٹھے جس پر ان کا آشیانہ تھا۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس وقت جب انہیں اقتدار سے محروم کیا گیا تو عوام کی ایک کثیر تعداد ان کی حکومت کے خلاف ہوچکی تھی۔ ان کو اگر یہ توقع رہی ہو کہ لوگ جیلیں توڑ کر انہیں آزاد کراکر دوبارہ مسند پر بٹھا دینگے تو ایسا بالکل نہیں ہوا۔ اس وقت لوگوں نے پرویز مشرف کی آمد کو خوش آمدید کہا تھا۔ سیاسی جماعتیں بشمول پی پی پی نواز شریف کے جانے پر خوش تھیں یہ تو پرویز مشرف کی سیاسی میدان میں نالائقی تھی جس نے سیاسی جماعتوں کو دوبارہ متحد ہونے پر مجبور کردیا ورنہ اگر اس نے وہ غلطی نہ کی ہوتی جو عدلیہ سے اس کی جنگ ، اکبر بگٹی صاحب کا قتل، لال مسجد آپریشن کی وجہ بنی تو شاید وہ ابھی تک ڈٹا بیٹھا ہوتا۔اس کے ہٹنے میں میڈیا اور عدلیہ کا رول اہم تھا لیکن (ن) لیگ کا کوئی رول نہ تھا کیونکہ نواز شریف تو معافی نامہ لکھ کرجدہ کے محل میں عیش کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا طرز حکمرانی رہا بھی ایسا ہی کہ جس پر ایازمیر جیسے لوگوں کی تنقید بالکل بجا ہے۔ آخر یہ مغلیہ طرز کی حکمرانی جس میں ہمارے آپ کے پیسے تھے غریب لوگوں کے لئے سکھ کے سانس کی بجائے بڑے شہروں میں سڑکوں کے جال بچھاکر امرا ء کو خوش کرنے کے اقدامات سے کون خوش ہوسکتا ہے۔
غریبوں کے لئے اگر کچھ کرنے کا عزم روٹی سکیم کے نام پر اٹھایا گیا تو اس میں 6ارب روپے کا نقصان کر دیا گیا۔ لیپ ٹاپ سکیم میں اربوں روپے جھونک کر پرائمری ایجوکیشن کا بیڑہ غرق کیا گیا۔ رہی سہی کسر دانش سکولوں نے پوری کر دی۔ آخر 18 دانش سکولوں میں کتنے بچے پڑھ سکتے ہیں۔ باقی گلیوں میں بغیر تعلیم کے رینگنے والے، بغیر چھتوں کے سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا کیا قصور ہے۔ ان کے لئے کچھ نہ کیا گیا۔ پنجاب میں پانی کی بے پناہ قلت ہے اور صاف پانی کے لئے لوگ ترستے ہیں۔ صاف پانی کے وسائل بڑھانے کے لئے کچھ نہیں ہوا۔ سروے یہ بتاتے ہیں کہ پنجاب کے بہت سے علاقوں میں ہیپاٹائٹس کا مرض بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پیٹ کے امراض اور خاص طور پر جگر کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ صرف صاف پانی کی فراہمی میں کمی ہے۔ ہمارے زیر زمین پانی میں کیمیکلز زہر بن کر پھیل رہے ہیں لیکن اس سب کو ٹھیک کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی تو ایسے میں اگر ایاز امیر جیسے لوگ (ن) لیگ اور خاص طور پر شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے تو ٹھیک کرتے تھے اور ابھی تو بقول ایاز امیر کے نواز شریف صاحب نے اس 3بلین کا حساب بھی دینا ہے جو انہوں نے نوے کی دہائی میں نیشنل بنک اور 8دوسرے بینکوں سے لیا اور جس کے بدلے انہوں نے اثاثے جن کی قیمت انتہائی گر چکی تھی واپس کر کے بینکوں کو بے انتہا نقصان پہنچایا۔ یہ کیس ابھی تک عدالت میں ہے اس لئے کہ ان کے خاندان کے ایک فرد نے ان کے خلاف دعویٰ کیا کہ وہ ان کی مرضی کے بغیر یہ اثاثے بینکوں کو واپس نہیں کر سکتے تھے۔ اسے ہم بہرطور خیانت کہیں گے۔
ایاز امیر صاحب کو مبارکباد کہ انہوں نے اپنے قلم کی لاج رکھی۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو میڈیا اور ہمارے اکثر لکھنے والے چند تنخواہ داروں کے علاوہ اپنے قلم کی لاج رکھنے کے لئے جہاد کر رہے ہیں۔ اپنے ملک عزیز کو آنے والے خطروں سے آگاہ کرنا اور ان کے تدارک کی تدبیر دینا ہی میڈیا کا صحیح کام ہے اور اس کام میں یہ سب اب تک سرخرو ہیں۔
تازہ ترین