• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم نے آج سے کورونا لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کا اعلان کردیا، انگلینڈ میں وبا سے اموات کم ہوگئیں

لندن(وجاہت علی خان) وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ آج( ہفتہ 15 اگست) سے کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے جانے والے لاک ڈائون کی پابندیوں میں مزید نرمی کردی جائے گی۔ انہوں نے واصح کیا کہ آج سے کسینو، بائولنگ ایلز، اسکیٹنگ، سافٹ پلے سینٹر، بیوٹی پارلرز، ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانے کی اجازت ہوگی مگر شرائط کی پابندی کرنا ہوگی شادیوں کی تقاریب میں 30افراد کی شرکت کی اجازت ہوگی جبکہ انڈور تھیٹر، موسیقی اور دیگر پرفارمنس کی جگہیں بھی دوبارہ کھولی جاسکیں گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نرمیاں ان علاقوں میں لاگو نہیں ہوں گی جہاں مقامی لاک ڈائون جاری ہے جس طرح پریسٹن اور دیگر 18 علاقوں میں مقامی لاک ڈائون ابھی تک موجود ہے۔ حکومت نےواضح کیاہے کہ شائقین تجرباتی طور پرکھیلوں کے مقابلے بھی دیکھ سکیں گے لیکن ضروری اور بتائی گئی جگہوں پر مسلسل ماسک پہننے کی پابندی نہ کرنے والوں پر 3 ہزار پائونڈ تک جرمانہ کیا جاسکے گا اور بلا اجازت پارٹیز منعقد کرنے والے آرگنائزر کو بھی 10 ہزار پائونڈ تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔حکومت 15اگست سے سافٹ پلے سینٹر بھی کھولنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے، حکومت گائیڈ لائن کے مطابق سکاٹ لینڈ،ویلز اور شمالی آئر لینڈ اس سلسلہ میں اپنی مرضی سے رولز بنانے میں آزاد ہیں ۔ وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو زیادہ سے زیادہ پابندیوں سے آزاد کرنا چاہتی ہے تاکہ لوگ اپنے اپنے کام پر واپس جاسکیں۔ وزیراعظم نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اگر حکومت نے وائرس پھیلنے کا مزید خطرہ محسوس کیا توشواہد کے مطابق وائرس کنٹرول کرنے کیلئے پابندیاں برقرار رکھنے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ برطانیہ میں لوگ ذمہ دار ہیں اور وہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہیں اور یہی توقع ہے ۔ انگلینڈ کی تمام دکانوں پر فیس پہننے کے پوسٹر لگانا لازمی ہے، پبلک ٹرانسپورٹ، عجائب گھروں سمیت تمام انڈر جگہوں پر ماسک کی پابندی لازمی ہے لیکن چھوٹے بچوں اور طبی بنیادوں پر جو لوگ ماسک نہیں پہن سکتے انہیں چھوٹ دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انگلینڈ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی کل تعداد میں5000 کی می واقع ہوئی ہے۔کومت نے اعلان کیا ہے کہ وائرس سے مرنےو الے افراد کی گنتی کیلئے وضع کی گئی تکنیک اور تعریف کے مطابق اب کووڈ ۔19 سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد46,706 سے کم ہوکر 41,329 رہ گئی ہے۔ قبل ازیں انگلینڈ میں جس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آتا اوربعد ازاں اگر وہ ہلاک ہو جاتا تو خواہ اس کی موت کیوجہ کوئی دوسری بھی ہو تی اس موت کو کورونا سے ہونے والی اموات میں شامل کر لیا جاتا لیکن اب اس وبا سے ہونے والی موت کی درست وجہ جاننے کیلئے 28 روز کا وقت رکھا گیا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ ’’پی ایچ ای‘‘ پروفیسر جان نیوٹن کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں کووڈ۔19 سے ہونے والی اموات کی گنتی کا طر یقہ اصل میں وبائی مرض کے ابتدائی مرحلے میں اس لئے اختیار کیا گیا تھا تاکہ وبا کو کمتر نہ سمھجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے طربقہ سے کووڈ۔19 سے ہونے والی شرح اموات کی درست تعداد کا پتا لگ سکے گا۔ سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہیفکوک نے جولائی میں مذکورہ نئے طریقہ کار کو استعمال کرنے کا مطالبہ کیا تھا علاوہ ازیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے بھی خدشات تھے کہ برطانیہ کے چاروں صوبوں میں مختلف انداز میں کووڈ۔19 سے ہونے والی اموات کا اندازہ لگایا جارہا ہے، آئندہ اگر کوئی کورونا وائرس کا مریض پانچ ہفتے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رہے اور اس کی موت ہوگئی تو ضروری نہیں ہوگا کہ اسے کورونا کا شکار ہی سمجھا جائے گا جبکہ قبل ازیں انگلینڈ میں مثال کے طور پر اگر کوئی مارچ میں کورونا کے مرض سے صحت یاب ہوا ہوتا اور جولائی میں کسی کارحادثے میں بھی اس کی موت ہو جاتی تو اسے بھی کورونا وائرس کی موت گردانا جاتا تھا۔

تازہ ترین