• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک پاکستان میں علما کے کردار کو یاد رکھا جائے

اولڈھم ( پ ر) جمعیت علمائے برطانیہ سواد اعظم اہل سنت والجماعت، ختم نبوت فورم یورپ ،علماء رابطہ کونسل برطانیہ، پاسبان صحابہبرطانیہ کے مرکزی قائدین نے 14 اگست یوم آزادی پاکستان کےموقع پر تحریک قیام پاکستان میں علما کے کردار کے عنوان پر مختلف شہروں سے اپنے اپنے پیغامات میں کہا کہ جن قربانیوں کی بدولت پاکستان حاصل ہوا ان کو سن اور پڑھ کر انسانی دل کانپ اٹھتا ہے اور آنکھیں چھما چھم برس پڑتی ہیں۔صد افسوس ان محسنوں کو بھلا دیا گیا اور جس مقصد کے لئے ملک حاصل کیا گیا اور جان و مال اور عزت و آبرو تک لٹائے گئے۔73 سال بیت گئے مگر پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الا اللہ۔آج اس نعرہ کے کلمات بھی سرکاری تقاریب میں سننے کو نہیں ملتے۔نفاذ اسلام کا تو اب قریب قریب نام و نشان تک نظر نہیں آتا ۔یہی بے وفائی یا وعدہ خلافی ہے اللہ تعالیٰ سے اور پاکستان کے لیئے قربانیوں کے سمندر عبور کرنے والوں سے کہ ملک دن بدن زوال پذیر ہے، ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں۔جمعیت علمائے برطانیہ کے مرکزی امیر مولانا سید اسد میاں شیرازی نے بولٹن سے اپنے پیغام میں کہا کہ تحریک قیام پاکستان کا پس منظر صرف اتنا ہی نہیں کہ ہندو اور مسلمان مل کر نہ رہ سکے اس لئے گھر بٹ گیا۔ پاکستان بطور حادثے کے وجود میں نہیں آیا بلکہ اجتماعیات کے اسلامی فلسفہ کی بنیادوں پر ایک تعمیری تحریک کے ساتھ وجود میں آیا ۔پاکستان منفی محرکات کے عارضی وجود کا نام نہیں ۔بلکہ مثبت حقائق ابدی وجودی کا نام پاکستان ہے۔27 رمضان المبارک مطابق 14 اگست 1947ء کو پاکستان عالم وجود میں آیا ۔قوم کی محنت ٹھکانے لگی جو قرارداد 23 مارچ 1940ء کو لاہور کے کے اقبال پارک میں لفظوں میں بیان کی گئی تھی اس کو 7 سال کے قلیل عرصے میں مجسم صورت میں ساری دنیا نے دیکھ لیا ۔دن بھی بہت مبارک تھا یعنی رمضان کی ستائیسویں تاریخ تھی ۔ مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے برطانیہ مولانا محمد اکرم اوکاڑوی نے ہڈرز فیلڈ سے اپنے پیغام میں کہا کہ کراچی میں قائداعظم مرحوم موجود تھے ۔وہ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل تھے۔یعنی سب سے بڑا عہدہ انہی کا تھا۔انہی کا استحقاق تھا کہ پاکستان کا پرچم فضا میں لہرائیں اور حکومت پاکستان کی پرچم کشائی کریں لیکن انہیں اس بات کا بھی علم تھا کہ اگر علماء کی جماعت میرے ساتھ نہ ہوتی تو نہ میں تنہا پاکستان حاصل کرسکتا تھا اور نہ ہی سلہٹ اورسرحد کا ریفرنڈم جیت سکتا تھا ۔اخلاص اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے جدوجہد کر کے جس جماعت نے پاکستان کے حصول کے لئے کام کیا وہ صرف علماء کرام کی جماعت تھی۔چنانچہ قائد اعظم نے خود پرچم کشائی کی رسم ادا نہیں کی۔ بلکہ کراچی میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ کے مبارک ہاتھوں سے پاکستان کی پرچم کشائی کروائی اور پاکستان کے دوسرے حصے یعنی مشرقی پاکستان کے دارالحکومت ڈھاکہ میں قائداعظم کی ہدایت کے مطابق خواجہ ناظم الدین نے شیخ الحدیث حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ کو دعوت دی کہ پرچم کشائی آپ فرمائیں۔چنانچہ یہ اعزاز مولانا ظفراحمد عثمانی رح نے حاصل کیا۔ سواد اعظم اھل سنت والجماعت کے ناظم اعلی مولانا قاری عبدالرشید نے اولڈھم سے اپنے پیغام میں کہا کہ ڈھاکہ اور کراچی میں پرچم کشائی کروانے کا جو اعزاز دونوں بزرگوں کو ملا وہ درحقیقت پاکستان کے لئے بے پناہ قربانیوں کے اعتراف کے طور دیا گیا۔ ختم نبوت فورم یورپ کے سیکرٹری جنرل مفتی فیض الرحمن نے مانچسٹر سے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ علماء کرام و مشائخ عظام جنہوں نے قائداعظم کے ساتھ پاکستان بنانے کے لئے نہ صرف کام کیا بلکہ قربانیاں دیں اور اپنے لوگوں کو چھوڑ کر پاکستان کی تحریک میں شامل ہوئے اور خوب کام کیا۔جن کی خدمات کا اعتراف بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو کتنا تھا اس کی جھلک ان کے مبارک ہاتھوں سے پاکستان کی پرچم کشائی کروانا تھی۔ جمعیت علمائے برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانا ضیاء المحسن طیب نے برمنگھم سے اپنے پیغام میں کہا کہ وطن عزیز اپنے مقصد سے کتنا دور کھڑا اس کی ایک جھلک پچھلے دنوں دنیا نے دیکھی کہ ساری پنجاب اسمبلی متفقہ طور پر تحفظ بنیاد اسلام بل منظور کرتی ہے اور گورنر پنجاب اس بل پر دستخط نہیں کرتے اور وہ بل واپس کردیا وند ڈالا ۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا راستہ اور طریقہ کس نے چھوڑا اور کیوں چھوڑا یہ لمحہ فکریہ ہے علماء رابطہ کونسل کے کنوینر مولانا سہیل باوا نے لندن سے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم آزادی کے موقع حکومت مختلف لوگوں کی خدمات پر ان کو میڈل دیتی ہے ۔ علماء کرام کی جو خدمات پاکستان کے لئے ہیں ان کا ذکر بھی ہونا چاہئے ۔ سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے مرکزی امیر مفتی محمد تقی نے اولڈھم سے اپنے پیغام میں کہا کہ جن بزرگوں نے تقسیم ہند کی مخالفت کی تھی انہوں نے ہی پاکستان بن جانے کے بعد اس کے استحکام کی نہ صرف دعائیں کیں بلکہ انہوں نے پاکستان کو ایک مسجد سے تشبیہ دےکر فرمایا مسجد بنانے سے پہلے تو رائے کا اختلاف ہوتا ہے لیکن جب مسجد بن جائے تو پھر اس کا احترام سب پر لازم ہو جاتا ہے۔ جمعیت علمائے برطانیہ کے مرکزی نائب امیر مولانا جمال بادشاہ گیلانی نے برمنگھم سے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں ہر عالم دین پاکستان کے پرچم کو سربلند ہوتا دیکھ کر خوش ہوتا ہے کیونکہ اس پرچم کو بلند کرنے میں سب سے پہلے ہاتھ ان کے آباء و اجداد کے لگے ہیں۔اس پرچم کی حفاظت اور وطن عزیز پاکستان جس مقصد کے لئے حاصل کیا گیا اس کے لئے جدوجہد کرنا اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کرنا اس کے خیر خواہوں کا ساتھ دینا اور پاکستان کے بدخواہوں کو دندان شکن جواب دینا ہر پاکستانی کی طرح علماء اور عوام کی ذمےداری بنتی ھے۔ سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے ناظم نشرو اشاعت مولانا قاری محمد عباس نے ھڈرز فیلڈ سے اپنے پیغام میں کہا مقام اطمینان ھے کہ پاکستان میں علما کے فرزند ملک مخالف کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہیں بن سکتے ۔جمعیت علمائے برطانیہ کے رہنما مفتی محمد حامد نے کارڈف سے اپنے پیغام میں کہا کہ 14 اگست کو یوم آزادی پاکستان کے نام پر پروگرام کرنا،اس کی پرچم کشائی کرنا، تاریخ پاکستان اور تحریک آزادی میں علمائے کرام کی خدمات کو بیان کرنا اور اس پیغام کو ملک کے اعلیٰ حکام و افسران تک پہنچانا وقت کی پکار ہے، ملک کے بعض مدارس میں یہ سلسلہ جاری ہو چکا ہے ۔باقی بھی یہ کام جتنا جلدی کرنا شروع کرد یں گے تو انشاء اللہ ہر لحاظ سے اسے مفید ہی پائیں گے ۔سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا محمد احسن نے بریڈفورڈ سے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم آزادی پاکستان کے پروگراموں میں سیاسی و سرکاری لوگوں کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ مدارس اور سرکاری دفاتر کی آپس کی خلیج ختم ہو اور ان کے ذہنوں میں ڈالے گئے پروپیگنڈاکا عملی جواب دیا جا سکے ۔جمعیت علمائے برطانیہ کے رہنما مفتی محمد ادریس قاسمی نے ہزلنگٹن سے اپنے پیغام میں کہا کہ شیخ الاسلام مولانا ظفر احمد عثمانیؒ نے ڈھاکہ میں نہ صرف پرچم کشائی فرمائی بلکہ تمام زعماء مسلم لیگ اور وزراء کے سامنے ایک وعظ بھی فرمایا ۔سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا محمد شفیق نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہر سال 14 اگست کے موقع پر یوم آزادی پاکستان کے پروگرام ہوتے ہیں اور پرچم کشائی کروائی جاتی ہے اس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے طرز اور طریقے کو اپناتے ہوئے پرچم کشائی کی رسم مولانا محمد اشرف علی تھانوی،علامہ شبیر احمد عثمانی،علامہ ظفر احمد عثمانی ،مفتی محمد شفیع، مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہم اللہ کے جسمانی اور روحانی فرزندوں سے کروائی جائے۔ جمعیت علمائے برطانیہ کے سیکرٹری مالیات مولانا قاری شاہ حسین الحسینی نے ڈربی سے اپنے پیغام میں کہا ک خطباء کرام اپنے خطابات میں تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں علماء کرام کے کردار سے نوجوان نسل کو آگاہ کریں ۔سرکاری تقریبات میں ان علماء کرام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جائے ۔پاسبان صحابہ برطانیہ کے چیئرمین محمد عمر توحیدی نے اپنے پیغام میں کہا کہ مقام افسوس نہیں تو اور کیا کہا جائے کہ اسلام کے نام پراور کلمہ طیبہ کا نعرہ لگا کر جو ملک حاصل کیا گیا آج اس میں تحفظ بنیاد اسلام بل 73 سال بعد پیش کرنا پڑا اور اسمبلی سے متفقہ منظور بل گورنر پنجاب نے بغیر دستخط کئے واپس کردیا گیا جس سے ثابت ھو گیا کہ قائد اعظم کے پاکستان میں اسلام اور جمہوریت کے سوا کوئی تیسری چیز اپنا راج جمائے بیٹھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ھم میں سے کوئی بھی یہ نعرہ کبھی بھی نہ بھولےکہ پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔  

تازہ ترین