• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی اوریونان کی کشیدگی میں شدت ،تصادم کا خطرہ

ایتھنز؍ انقرہ ( نیوز ڈیسک) تُرکی کی جانب سے بحیرئہ روم میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے کھدائی کے رد عمل میں یونان نے فوجی سربراہان کا اجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق قبرص کی حدود کے قریب کھدائی جاری رکھنے پر انقرہ اور ایتھنز کے درمیان کشیدگی سنگین صورت اختیار کرگئی اور دونوں ممالک کے درمیان تصادم کے خطرات پیدا ہوگئے۔ یونانی وزیر اعظم کریاکوس میتسوتا کیس کا کہنا تھا کہ ایتھنز حکومت ترکی کی طرف سے دباؤ اور بلیک میلنگ کی پالیسی کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ترکی ہمارے آبی وسائل کو زبردستی استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر یونانی وزارت خارجہ نے بھی بیان جاری کیا،جس میں دھمکی دی گئی کہ ایتھنز اپنی سالمیت اور خود مختاری کے حقوق کا ہر صورت دفاع کرے گا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے یورپی یونین کونسل کے صدر اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے بھی بات کی ہے۔ ادھر یونان کی ہم نوائی میں یورپی ممالک نے بھی ترکی پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا۔ جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر تُرکی کا مزید توانائی کی تلاش جاری رکھنا غلط اشارہ ہوگا۔ دوسری جانب تُرک وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہناتھا کہ کس کی مجال ہے کہ ترکی کو بحیرئہ روم سے بے دخل کر سکے۔ انقرہ کی فوج تُرک مخالف اتحاد کو تہس نہس کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ آق سوئے کا کہنا تھا کہ تُرکی نے کھدائی کی تمام کارروائیاں اقوام متحدہ کے علم میں لاکر کی ہیں اور کوئی سرگرمی بھی 2012 ء میں پیٹرولیم کارپوریشن کو دیے گئے لائسنس کے دائرے سے باہر نہیں ہے۔ ادھر وزیر دفاع خلوصی آکار نے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں کانفرنس کے دوران تیل کی تلاش کرنے والے اوریچ رئیس نامی جہاز کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا۔دوسری جانب ترک وزارت دفاع نے ایایک بیان میں کہا ہے کہ ملکی سمندروں پر موجود حقوق اور مفادات کا تحفظ ہر قیمت پر کیا جائے گا، جس کے لیے ہم بااختیار اور تیار ہیں۔ ترک نائب صدر فواد اوکتائے نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی پروا کیے بغیر اپنی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔

تازہ ترین