• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت سال پہلے کی بات ہے ،مجھے کچھ صاحبان ِ دیدہ دل نے کہا کہ ہم کسی لیڈر کی تلاش میں ہیں جو نیک بھی ہو دیانت دار بھی ہو ، مذہبی علوم بھی جانتا ہو ۔دنیاوی علوم پر بھی پوری دسترس رکھتا ہو۔انگریزی اور عربی دونوں زبانیں جانتا ہو ۔ سیاست دان بھی ہو ،اپنے علاقے سے ایم این بننے کی اہلیت بھی رکھتا ہو، مالی اعتبار سے کمزور نہ ہو۔ میں نےانہیں کہا ’’ایک ایساآدمی میرادوست ہے مگروہ کسی نئی پارٹی کا سربراہ بننے کےلئے تیار ہوتا ہےیا نہیں ۔

اس کے متعلق میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔خیر میں نےان کی ملاقات ڈاکٹر نور الحق قادری سے کرادی کہ جو صفات بیان کی گئی ہیں ۔وہ اس شخصیت میں بدرجہ اتم موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی اِن سے بات نہیں کرتے ،پہلے تم انہیں ذہنی طور پر اس بات پر تیار کرو۔میں نے قادری صاحب سےبھی اس مسئلہ پر بات کی تو انہوں نے مذاق میں اڑا دی ۔

ایک دو بار بڑی سنجیدگی سے بھی اس موضوع پر گفتگو ہوئی مگرانہوں نے میری رائے سے اختلاف کیا ۔یہ نہیں کہ وہ میری بات کو اہمیت نہیں دیتے تھے ۔ان کے دراصل اپنے مسائل تھے ۔ طالبان کے ساتھ جنگ میں ان کا خاندان بہت سی جانی قربانیاں دے چکا تھا۔خود انہیں بھی ہر وقت طالبان کے حملے کاخطرہ رہتا تھا۔پچھلے دنوں جب نیب نے اُن کے متعلق تحقیقات کرنا شروع کیں تو مجھے ہنسی آ گئی کہ الزام لگانے سے پہلے نیب کو ہزار مرتبہ سوچنا چاہئے تھا۔

یہ ساری تمہید اس لئے باندھی کہ وہ آج کل مذہبی و اقلیتی امور کےوزیر ہیں ۔سعودیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں نور الحق قادری اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔عمران خان کو چاہئے کہ پاک سعودیہ مراسم کی بہتری کےلئے ان سے کام لیں ۔پچھلے دو سال میں کسی اور وزیر نے کچھ کیا ہے یا نہیں لیکن نور الحق قادری نے اپنی وزارت کےکام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ان کی رہنمائی میں شعبہ ِحج میں روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ کے تحت تیس ہزار سے زائد حجاج کو پاکستان میں ہی سعودی کسٹم اور امیگریشن کی سہولت فراہم کی گئی ۔کوئٹہ سےحجاج کی براہ راست سعودی عرب پروازیں شروع کرائی گئیں۔

ملائشیا کے طرز پر حج فنڈ قائم کیا گیا۔پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں کیلئے حج کوٹہ میں سے 1 ہزار سیٹیں مختص کی گئیں ۔مناسک حج اور انتظامی امور سے آگاہی کیلئے موبائل ایپلی کیشن بنوائی گئی۔سوشل میڈیا کے توسط سےعازمینِ حج کی رہنمائی اور فیڈ بیک کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ملک بھر میں حجاج کی تربیت کابندوبست کیا گیا۔ان کی شکایات کے تیز ترین حل کیلئے ہیلپ لائن کے علاوہ واٹس ایپ نمبر کا اجراکیا گیا۔

ان کی بہتر دیکھ بھال کیلئے 1122اور ایئرپورٹ سیکورٹی فورس کے اہلکاربھی حجاج میں شامل کیے گئے۔سعودی سفارتخانے سے ای ویزہ کی سہولت شروع کرائی گئی۔ ملک بھر میں بائیو میٹرک سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔ دور دراز علاقوں کیلئے موبائل بائیو میٹرک یونٹس بنائے گئے۔ کورونا وبا کے دوران حج روانگی کی منسوخی کے باعث درخواست گزاروں کو پچاس ارب روپے کے جمع شدہ حج واجبات کی واپسی کا عمدہ بندوبست کیا گیا۔

شعبہ دعوہ و زیارات کے تحت ایران، عراق اور شام کے زائرین کیلئے زیارات پالیسی کی تیارکی گئی۔حج و عمرہ ایکٹ کاحتمی مسودہ لا ڈویژن منظوری کیلئے بھیجا گیا۔انعام یافتگان 17حفاظ و قراء کو بیرون ملک مقابلوں میں شرکت کے لئے بھیجا گیا۔انڈیا میں اولیائےکرام کےعرسوں میں پاکستانی زائرین کی شرکت ممکن بنائی گئی۔

فیصل مسجد اسلام آباد میں رمضان المبارک کے آخری عشرے میں قیام اللیل کا انعقاد کیا گیا۔شعبہ تحقیق و مراجع نےختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم اور ریاست مدینہ کے موضوعات پر قومی رحمۃ للعالمینؐ کانفرنسز کا انعقادکرایا ۔

علما اورا سکالرز سے مقالےلکھوائے ۔مقابلہ کتب سیرت اور مقالہ نویسی میں اول دوم سوم آنے والے اسکالرز میں نقد انعامات اور تعریفی اسناد تقسیم کی گئیں۔ ملک بھر میں مذہبی تہوارایک دن منانے کیلئے رویت ہلال بل تیارکیا گیا۔ سوشل میڈیا پر توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کیلئے سیل قائم کیاگیا۔کورونا وبا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے علما کرام سے مشاورت کی گئی۔مساجد ، مدارس کیلئے احتیاطی تدابیر پر مشتمل متفقہ ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ۔قومی علماء و مشائخ کونسل کے ذریعے قومی ایشوز پر غور و فکر اور سفارشات تیارکی گئیں۔ قرآن کریم کی معیاری طباعت کیلئے ایکٹ تیارکیا گیا۔

بین المذاہب ہم آہنگی کے شعبے نےسکھوں کے مذہبی مقامات تک باآسانی رسائی کیلئے کرتارپور راہداری کا تحفہ دیا۔اقلیتوں کی دیکھ بھال کیلئے قومی اقلیتی کمیشن بنایا گیا ۔بین المذاہب ہم آہنگی کی کانفرنسوں کا انعقادکیا گیا۔اقلیتوں کے قومی دن کی ایوان صدر میں تقریب کی گئی۔، مذہبی تہواروں کے موقع پر سرکاری تقاریب کا انعقادکیا گیا۔

غیر مسلم طلباء کیلئے 72 ملین روپے کے تعلیمی وظائف جاری گئے گئے۔غریب اور نادار اقلیتوں کو 27لین روپے کی مالی مدد کی گئی۔متروکہ وقف املاک میں جیو ٹیگنگ اور کمپیوٹرائزیشن کا آغازکیا گیا۔پہلی بارمتروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی بذریعہ اشتہار میرٹ پر تقرری کی گئی ۔میں ایک دن اُن سے ملنے گیا تو مجھے بھی اپنے ساتھ بری امام کے دربار پر لے گئے ۔

جہاں دربارِعبدالقادر جیلانی کے سجادہ نشین تقریر کرنے عراق سے آئے ہوئے تھے ۔میں عمران خان کو مبارک باد دیتا ہوں کہ نور الحق قادری جیسی شخصیت بھی اُن کی ٹیم میں شامل ہے۔

تازہ ترین