• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا حکومت قوم کی آواز بن گئی؟

وزیر اعظم عمران خان فرماتے ہیں:نواز شریف کو واپس لایا جائے، وزیر اطلاعات کہتے ہیں: نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہوئے۔ جب کسی کو بلاوجہ کام سے ہٹا دیا جائے تو وہ کوئی بہانہ ہی بنا کر فرار کا راستہ اختیار کرے گا، ہم نے بڑے غوروخوض کے بعد دونوں بیانات میں تال میل پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تالیاں تو بنتی ہیں، اس وقت گڈ گورننس نے جو مہنگائی برپا کر رکھی ہے پی ٹی آئی کے ووٹرز بھی کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ نواز شریف ہی ٹھیک تھے کم از کم یہ حالت تو نہیں تھی۔ ہم اپنی گلی سے اس کی گلی تک اور ہر کوچہ وبازار میں یہی آواز سن رہے ہیں یار! ن لیگ ہی بہتر تھی ہم اتنے تنگ تو نہ تھے نواز شریف کو واپس لانا چاہئے بلکہ اب تو دمادم یہ صدا آنے لگی ہے؎

کوئی کرکے بہانہ سانوں مل ماہی وے

راتاں آ گئیاں چانڑیاں

بہرحال خیال اپنا اپنا بدنصیبی اپنی اپنی، انہوں نے یہ بھی کہا قانونی ٹیم گوسلو کی پالیسی ختم کرے، جب شواہد نہ ہوں تو ٹائم پاس کرنےکیلئے گوسلو پالیسی اپنانی پڑجاتی ہے، ملکی دولت کتنی واپس آئی یہ اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان ہے اس وقت الف سے یے تک سب کچھ صرف مہنگا ہی نہیں مزید مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؐ کا قول ہے: ’’ڈرہے کہ محرومی و افلاس کفر سے نہ جاملے‘‘ اس وقت بجلی کی قیمت 25روپے فی یونٹ ہے حیرانی ہے بجلی کی اصل قیمت کے برابر ٹیکسز لاگو ہیں جن کا کوئی جواز نہیں ٹی وی فیس تک لی جاتی ہے، عدلیہ براہ کرم بل کا حلیہ دیکھ کر ازخود نوٹس لے یہ کارخیر ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

بلاول کو بڑا کیوں نہیں ہونے دیتے؟

وزیر ریلوے شیخ رشید نے پٹری سے اتر کر بیان دیا ہے:بلاول بچہ ہے اس لئے ابھی کچا ہے، یہ بیان کتنا سچا ہے اس سے تو یہ لگتا ہے ریلویز کا وفاقی وزیر کتنا کچا ہے، یہ تو کوئی لچھا بنانے والا ہی بتا سکتا ہے، ہم اس پر کیا رائے زنی کریں، شیخ صاحب کو اگر بلاول ’’شیداٹلی‘‘ کہہ دے تو کیا انہیں اچھا لگے گا، بلاول زرداری بھٹو اعلیٰ تعلیم یافتہ بچہ جوان ہے بس اتنی سی بات ہے کہ ان کے بال دھوپ میں سفید نہیں ہوئے عقل وفکر کی چھائوں میں سیاہ ہیں، وہ بچہ نہیں اچھا ہے ۔ شیخ صاحب دھیان رکھیں کہیں بلاول کو بچہ کہتے کہتے خود بچہ نہ ہو جائیں، قرآن حکیم نے بھی عمررسیدہ افراد کو بچہ قرار دیا ہے، اور ان کی بچوں کی طرح نگہداشت کا حکم دیا ہے، ایک جگہ جانا ہوا باپ نے آواز دی ذرا نکو کو بھیجیں اتنے میں ایک 40سالہ شخص برآمد ہوا باپ نے کہا نکو ذرا ان کو وہ والی بات سنائو۔ یہ کیسا کلچر ہے کہ ہم اپنی قوم کے جوانوں کو بچہ بنانے پر بضد ہیں ۔ایک آدمی پارٹی کے موجد کو ہر دور میں ایک وزارت کیسے مل جاتی ہے یہ سوال تو اس سے پوچھنا چاہئے جو انہیں نائب قاصد کیلئے نااہل سمجھتا تھا، باقیوں کو بھی اسی پیمانے پر پرکھ لیں، اور پھر کہیں ’’قیاس کن زگلستان من بہارِمرا‘‘ (میرے چمن کو دیکھ کر مری بہار کا اندازہ لگا لو ) بندہ مذاق بھی کرے مزاحیہ بات بھی کرے مگر ذرا تول کر، میں نے اپنی 6سالہ پوتی سے کہا گڑیا ذرا دادی کو بلانا اس نے جھٹ سے کہا دادا جان اب میں بڑی ہو گئی ہوں مجھے گڑیا مت کہا کریں، اور ہم ہیں کہ بلاول جو ایک بڑی پارٹی کے چیئرمین ہیں انہیں بچہ کہہ رہے ہیں، عزت، شہرت، دولت کے بھوکے تو دیکھے مگر مذاق سننے کے بھوکے بھی اب دیکھنے کو مل رہے ہیں، کیا اسی کو سیاست کہتے ہیں؎

پست قامتی پہ ہماری نہ جائیو

دامن نچوڑ دیں تو نہ کوئی وضو کرے

٭٭ ٭ ٭ ٭

قدرشناسی عظیم انسان پیدا کرتی ہے

ہمارےملک میں عظیم انسانوں کی کمی نہیں، اگر قدرشناسی ہو تو یہ منظر عام پر بھی دکھائی دیتے ہیں، ورنہ وہی الیگزنڈر پوپ کی بات کہ ہم نے قدر ناشناسی میں کتنی قیمتی کھوپڑیاں خاک میں دبا کر ضائع کر دیں، ڈاکٹر آصف محمود جاہ کسٹم میں کلکٹر، آیورویدک ایلوپیتھک طریقہ علاج سے مفت شفا بانٹنے والے معالج اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ تھر کےپرسان حال ہیں، ان کی اللہ کی راہ میں بلامعاوضہ خدمات کی کئی جہات ہیں، حکومت پاکستان نے بہت اچھا کہا کہ انہیں 14اگست کے مبارک روز اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ہلال امتیاز سے نوازا گیا، اس اقدام سے اس دکھیاری قوم کے ان طبقات کا بھلا ہوگا جن کو ہم نے ہمیشہ نظر انداز کیا، ڈاکٹر آصف محمود جاہ کو میں اکثر عبدالستار ایدھی ثانی کے نام سے یاد کرتا ہوں، اگر ان کی اسی طرح حکومتی و قومی سطح پر عزت افزائی کی جاتی رہی تو جذبہ خدمت میں اضافہ ہو گا، ڈاکٹر صاحب مرد درویش ہیں ان سے ملکر نہ صرف جسم بیمار کو صحت ملتی ہے بلکہ قلب وروح کو بھی اطمینان نصیب ہوتا ہے، وہ اہل ثروت خوش نصیب ہیں جو ان کے خدمت خلق کے مشن کو تقویت دینے کیلئے ان کی مالی اعانت کرتے ہیں، اور یہ حق بحقدار رسید کا فریضہ انجام دینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کو اعلیٰ ترین سول اعزاز ہلال امتیاز ملنے پر پوری قوم کی طرف سے مبارکباد، اللہ کرے جذبہ خدمت اور زیادہ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

کالمانہ ٹک ٹاک

٭ٹک ٹاک اور ویب سائٹس پر فنی وڈیوز نے اودھم مچا رکھا ہے۔ ہے کوئی جو اس فتنے کو لگام دے؟

٭ہر شعبہ ضرورت انسانی میں گرانی نے اعصاب پر ہمالائیں لاد دی ہیں کیا ایسے میں جرائم کو ہم جواز فراہم نہیں کر رہے، حکومت بڑی بڑی اڑانیں بھرنے سے پہلے زمین پر رہنے والوں کو درپیش مشکلات پر توجہ دے۔بجلی بہت زیادہ مہنگی ہوتی جا رہی ہے، بل پر درج ٹیکس غیر معقول ہیں، کاش عدلیہ ان ٹیکسوں بارے ازخود نوٹس لے تو خلق خدا ان کیلئے دعا گو ہوگی،

٭ن لیگ:این آر او پرچلتا وزیراعظم دوسروں کو کیا این آر او دے گا یہ بیان درست ہے اگر اس میں سے چلتا کا لفظ حزف کر دیا جائے۔

تازہ ترین