• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمانہ بعداز انتخابات، قبل از انتخابات سے زیادہ اہم ہو گا

”آل پاکستان مسلم لیگ “ کا کہنا ہے کہ اس نے اعلیٰ فوجی افسروں سے کہا ہے کہ وہ پرویز مشرف کو انصاف دلانے کے لئے جدوجہد کریں۔ میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے ہفتے سابق سالار اعلیٰ کی ضمانت پر رہائی کے بعد وہ اس سلسلے میں بروئے کار آ جائیں گے جبکہ آئی ایس پی آر سینئر افسروں نے اس معاملے میں کسی پیش رفت کی تصدیق نہیں کی اور آل پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے اعلیٰ فوجی افسروں کے لئے کسی درخواست کی وصولی سے بھی انکار کیا ہے ۔
عدالت عظمیٰ کی کارروائی سے بچنے اور عدلیہ کو معطل کرکے انکی رہائش گاہوں میں محبوس کرنے کے لئے اپنی فوجی حکومت کے دوران ”مارشل لاء “ کا نفاذ ضروری سمجھنے والے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی ”آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان ڈاکٹر امجد نے پرویز مشرف کے ساتھ ہونے والی جانبداری اور بے انصافی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تمام ڈاکوؤں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے تو جنرل پرویز مشرف کو اجازت کیوں نہیں دی گئی ۔
بلاشبہ قانون کی عمل داری کا تقاضہ تو یہی ہے کہ تمام ڈاکوؤں کے ساتھ برابر کا سلوک کیا جائے اور وہ سب ایک جیسے سلوک کے مستحق اور مستوجب ہوتے ہیں مگر ڈاکے کی وارداتوں کی طرح ڈاکوؤں میں بھی فرق ہوتا ہے ۔ محبوباؤں کی نیندیں چرانے والے چور غریبوں کی عمر بھر کی کمائی چرانے والے چوروں سے مختلف ہوتے ہیں ایسے ہی بنکوں کے قرضے لوٹنے والے بنکوں کو لوٹنے والے ڈاکوؤں سے قطعی مختلف افتاداور طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اور موجودہ نظام معیشت میں احتساب کی مختلف عینکوں سے دیکھے جاتے ہیں ۔
فرق تو ایک ریٹائرڈ افسر اور دوسرے ریٹائرڈ افسر میں بھی ہو سکتا ہے کچھ ریٹائرڈ افسران عزت آبرو کے ساتھ ٓذمہ داریوں سے فارغ ہونے پر اطمینان کا سانس لینے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تو کچھ ایسے بھی ہوں گے جن کو خواص کے عروج سے عوام کے زوال میں گرنے کا دکھ ہو گا ملازمت کے دوران اعلیٰ قسم کی تعلق داری کمانے والوں کو اپنی ”ری سیل ویلیو “ کا احساس وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے پر اکساتا ہے تو غریب بیروزگاروں کی حالت ان ”چیزوں“ جیسی ہوتی ہے جن کے بارے میں جاوید شاہین مرحوم نے کہا تھا کہ
دھڑکا لئے پسند کا اور ناپسند کا
تکتی ہیں چیزیں چشمِ خریدار کی طرف
افواج پاکستان کے سابق سربراہ بھی اپنی ”ری سیل ویلیو “ کے بارے میں گمراہ کن خوش فہمی میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں کہ وہ اپنے وفادار دوست راشد قریشی کے بار بار منع کرنے کے باوجود وطن میں آنے اور جمہوری سیاست پر چھا جانے کے لئے بے قرار ہے ۔ ان کے عہدے کے ایک اور ریٹائرڈ فوجی افسر وردی اتار کر ”ریحانہ “ چلے گئے تھے وہ ایک بار راولپنڈی صدر کی ایک کتابوں کی دکان پر تشریف لائے تو انہیں دیکھ کر وہاں بہت سے لوگ جمع ہو گئے ۔ لوگوں میں سے ایک سابق فوجی نے ”ایوب خاں زندہ باد “ کا نعرہ لگایا تو وہ لال سرخ چہرے کے ساتھ اپنے خلاف لگنے والے نعرے یاد کرکے بولے ”ایوب کتا ہے “اور گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے ۔ اس عہدے کے ایک اور ریٹائرڈ فوجی افسر نے ”بنگلہ دیش“ بن جانے کے کئی سال بعد راولپنڈی کے ہارلے سٹریٹ میں اپنے گھر کی چھت پر بغیر کسی فکر فاقے کے اپنے محبوب برانڈکی محبت میں زندگی کی آخری سانسیں لیں ایک افواہ یا ”درفطنی “ یہ بھی ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو سٹیٹ کی طرف سے میڈیا کے ذریعے ”بلڈ اپ “ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد کسی کو معلوم نہیں ہے مگر انتخابات کے ملتوی یا منسوخ ہونے کا کوئی اندیشہ قرین قیاس ہی نہیں خارج از امکان بھی ہے لیکن نیلسن مینڈیلا کا قول ہے کہ سیاست دان کو اگلے انتخابات کی فکر ہوتی ہے اور سٹیٹس مین کو اگلی نسل کی ۔ کچھ سیاسی حلقوں میں پریشانی پائی جاتی ہے کہ صاف اور شفاف عام انتخابات ہمیشہ حیران اور پریشان کر دینے والے ہوتے ہیں ۔ اس سلسلے میں حوالہ سال 1946ء کے صاف اور شفاف عام انتخابات اور سال 1970ء کے صاف اور شفاف عام انتخابات کے حیران اور پریشان کر دینے والے نتائج کا دیا جاتا ہے اور اندیشہ ہے کہ اگر 2013ء کے عام انتخابات بھی صاف اور شفاف ہوئے تو نتائج کسی ایک سیاسی جماعت کے لئے ہی نہیں تمام کی تمام سیاسی جماعتوں کے لئے حیران اور پریشان کر دینے والے ہوں گے ۔زمانہ بعداز انتخابات ، زمانہ قبل از انتخابات سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہو گا اور بعض ان ملی بے جوڑ سیاسی شادیوں کا امکان بھی ہو سکتا ہے ۔
تازہ ترین