• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان میں پاکستان کے سفیر امتیاز احمد نے کہا ہے کہ پاکستانی آموں کی جاپان کے لیے برآمدات کا ہدف کورونا کی وبا اور مشکل حالات کے باوجود سفارتی کوششوں اور جاپانی حکومت کے تعاون کی بدولت ہدف سے پچاس فیصد زائد برآمد کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

سفیر پاکستان نے روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جاپان میں آم کی درآمد کرنا ایک چیلنج تھا تاہم اس سال بھی ہم ان کو درآمد کرنے میں کامیاب رہے ہیں, پچھلے سال ہم نے سخت محنت کی اور اس سال ہم نے اس کی درآمدات میں اضافے کا ارادہ کیا جبکہ اس سال ایک سب سے بڑا چیلنج درآمدات کے لیے کارگو کی دستیابی کا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ آموں کی درآمد کے لیے دوسرا چیلنج اس کا معائنہ تھا، ہر سال جاپان کی وزارت زراعت پاکستان کو ایک انسپکٹر بھیجتی ہے جو پاکستان جاکر معائنہ کرتا تھا اور اس طرح جاپان میں اس کی درآمد کی اجازت دی جاتی تھی  تاہم اس سال انسپکٹر کورونا وبا کی وجہ سے پاکستان نہیں جاسکے ۔

پاکستان کے سفیر امتیاز احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے پر جاپانی حکومت سے بات چیت کی اور خصوصی اجازت لی کہ جاپانی انسپکٹر کے بغیر ہمارے پاکستانی ادارے سے معائنہ کے ذریعے جاپان میں آم درآمد کیا جاسکتا ہے، خوش قسمتی سے ہم کامیاب ہوگئے۔

دوسری طرف درآمد کنندہ نے ایک اور ایئر لائن کے ذریعہ کارگو کا بندوبست کیا لہذا اس سال پاکستانی آم کی درآمد پر کچھ اثر نہیں ہوا ہے اور ہم اپنے ہدف کی طرف جارہے ہیں اور اس سال چالیس سے پچاس فیصد سے زیادہ پاکستانی آم جاپان درآمد ہوں گے۔

جاپان کے لیے پاکستانی برآمدات میں اضافےکے سوال پر امتیاز احمد نے کہا کہ ہم مختلف مصنوعات پر کام کر رہے ہیں ، ہم انفارمیشن ٹکنالوجی پر بھی کام کر رہے ہیں کیونکہ یہ ایک بہت بڑی صنعت ہےجس میں جاپان کو مستقبل قریب میں ساڑھے چار ملین افراد کی ضرورت ہوگی اس کے علاوہ ہم ٹیکسٹائل کے شعبے پر بھی کام کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ جاپان کے لیے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہو ۔ 

انہوں نے کہا کہ زراعت کا دائرہ بہت وسیع ہے، آم کی مثال لیجیئے اب تک صرف دو اقسام کی آم درآمد کی جا رہی ہے یعنی سندھڑی اور چونسا اور اب ہم نے جاپان میں مزید پانچ اقسام درآمد کرنے کی درخواست کی ہے، ہم پاکستان سے کینو ، تازہ اور فروزن سبزیاں جیسے پھلوں کی درآمد کے لیے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

امتیاز احمد کا کہنا تھا کہ  باقی مصنوعات کی بھی زیادہ طلب ہے، ہم پاکستانی سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سازوسامان کو جاپان لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم سمندری مصنوعات کے لیے بھی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ جاپان میں اس کی بہت مانگ ہے۔ 

اس کے علاوہ پاکستان کے پاس بہت ساری غیر روایتی مصنوعات ہیں جن پر بھی کام کیا جارہا ہے جیسے کہ جوتے، جاپان کی تاریخ میں پہلی بار ہم نے جوتے درآمد کیے ہیں، ہم جاپان کو اپنی برآمدات بڑھانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

تازہ ترین