• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کے روز گوادر میں پرامن و خوشحال بلوچستان اور پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں جو کچھ کہا، اسے چند لفظوں یوں سمیٹا جاسکتا ہے کہ وطن عزیز کیلئے یہ وقت باہمی اختلافات ختم کرنے اور آپس میں تعاون بڑھانے کا ہے۔ جیسا کہ آرمی چیف نے کہا’’ ضرب عضب‘‘ محض فوجی آپریشن نہیں بلکہ پورا نظریہ ہے۔ حقیقت بھی یہی ہےکہ پاک فوج نے اس جنگ میں ہمت ، جرأت اور بہادری کی جو داستانیںرقم کیں وہ ہماری قومی تاریخ کا درخشاں باب ہیں۔وطن عزیز کی فوج نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئےجو بے بہا قربانیاں دیں وہ امریکی قیادت میں چلنے والی عالمی مہم میں حصہ لینے والے ہر ملک سے زیادہ ہیں۔ نائن الیون کے بعد کئی ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لینے اور بتدریج پھیلتی چلی جانے والی آگ کے شعلے بعض مبصرین کی رائے میں تیسری عالمگیر جنگ کے تھیٹر کے مختلف مرحلے ہیں۔ یہ تھیٹر جس طور پر بھی اور جس عنوان سے بھی پاکستان میں منتقل ہوا، پاکستانی قوم کی بقا کا مسئلہ بن گیا۔ اس چیلنج کا پاکستانی عوام اور فوج نے مل کر جس انداز سے مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑ کر اپنی بقا کے تحفظ کے علاوہ عالمی امن کو لاحق خطرات کم کرنے میں جوموثر کردار ادا کیا ، اس کا عالمی برادری کو اعتراف کرنا چاہئے ساتھ ہی بھارت سے بطور خاص بازپرس کی جانی چاہئے جو نہ صرف توسیع پسندی، پڑوسی ملکوں میں مداخلت اور خطے میں بار بار جنگ کا ماحول پیدا کرنےکی پوری تاریخ رکھتا ہے بلکہ ماضی کی انتہائی کریہہ دہشت گردی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے اب بھی کھلم کھلا وطن عزیز کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کے مذموم عزائم کا اظہار کرتا نظر آرہا ہے۔ پچھلے دنوں اس کے ایک اہم جاسوس اور حاضر سروس نیول کمانڈر کے پکڑے جانے سے اس اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کا ثبوت بھی مل گیا جسے بجا طور پر اس خطے سمیت کئی براعظموں کے درمیان معاشی سرگرمیاں بڑھانے کے ذریعے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ آرمی چیف نے اپنے خطاب میں واضح کیا ہے کہ ’’ ہم کسی کو بھی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے یا انتشار پھیلانے نہیں دیں گے۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ پاک چین اقتصادی رہداری (سی پیک) کی سیکورٹی ہماری ذمہ داری ہے اور انشاء اللہ رواںسال میں چین سے گوادر کے ذریعے کارگو کی آمدورفت شروع ہو جائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے پاک آرمی کے انجینئرز کو بھی تعمیراتی کاموں کیلئے متحرک کیا گیا ہے۔ پچھلے دو برسوں کے دوران 670کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جاچکی ہیں جبکہ رواں سال کے اختتام تک 870کلومیٹر طویل سڑکوں پر کام مکمل کرلیا جائیگا۔ اس کام کے آغاز سے بلوچستان کے مواصلاتی انفرااسٹرکچر میں بے مثال ترقی ہوئی ہے۔ آرمی چیف نے درست طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ اگرچہ سی پیک منصوبہ پاکستان کیلئے ایک لائف ٹائم موقع ہے جس سے وہ اپنے کم ترقی یافتہ علاقوں کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بناسکتا ہے، مگر سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو پہنچے گا اور آج اس صوبے میں جو مقام دشوار گزار نظر آتے ہیں وہاں آنے والے وقتوں میں انشاء اللہ جدید انفرااسٹرکچر ، اکنامک زونز ، صحت کی سہولتوں اور یونیورسٹیوں کا جال بچھا نظر آئے گا۔ جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کو ایک نظریہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف پاک فوج کی محنت ، جدوجہد اور قربانیوں کی درست تشریح کی ہے بلکہ دہشت گردی ، انتہا پسند ی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑنے کے اس مقصد کی بھی نشاندہی کی ہے جس سے قوم کی توجہ بعد از آپریشن بھی نہیں ہٹنی چاہئے ۔ وطن عزیز کو درپیش چیلنجز اس بات کے متقاضی ہیں کہ تمام حلقے کشیدگی و محاذ آرائی کی بجائے باہمی تعاون کی راہ اپنائیں اور پوری طرح چوکنا رہ کر اپنے قومی مفادات کی حفاظت یقینی بنائیں۔
تازہ ترین