• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سینیٹ سیکریٹریٹ کے زیر اہتمام منگل کو آئین پاکستان کے نفاذ کا دن منانے کیلئے ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو آئین کی بالادستی سے ہی مضبوط متحد اور مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔ سینٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 1973ءکے آئین کی بنیاد جمہوریت ہے اور یہ پاکستان کے عوام، محنت کشوں، سول سوسائٹی اور دانشوروں کی طویل جدوجہد کا ثمر ہے۔ 18ویں ترمیم کے تحت ا س کی خامیوں کو بھی دور کردیا گیا جس سے پارلیمنٹ کو مزید بالادستی اور صوبوں کو خود مختاری ملی۔ محمود خان اچکزئی نے آئین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اس کے آرٹیکل 6میں یہ ترمیم تجویز کی کہ ’’آئین کو توڑا گیا تو وفاق پاکستان ختم ہو جائے گا‘‘۔ اعتزاز احسن راجہ ظفر الحق اور دوسرے مقررین نے بھی آئین کی اہمیت واضح کی۔ پاکستان کا آئین دنیا کا پہلا دستور ہے جسے مذہبی اور سیکولر قانون سازوں اور دانشوروں نے مل کر اتفاق رائے سے تشکیل دیا اور چھوٹے بڑے تمام صوبوں نے اسے قبول کیا۔ اس کی تشکیل و تدوین میں ذوالفقار علی بھٹو، نوابزادہ نصراللہ خان،مولانا مفتی محمود اور مولانا شاہ احمد نورانی جیسی نابغہ شخصیات بھی شامل تھیں۔ اس میں سوسائٹی کے تمام طبقوں کے حقوق و فرائض کی وضاحت کی گئی ہے۔ آئین کے نفاذ کو 43سال گزر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے اس دوران آمروں نے اسے تین بار پامال کیا مگر قوم نے اجتماعی جدوجہد سے ہر بار اسے بچایا۔ ا ٓج یہ مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کےلئے ملکی نظام کو درست سمت میں چلانے کا واحد دستورالعمل ہے۔ درحقیقت قائد اعظم اور آئین پاکستان ہی انتشار اور افتراق کے موجودہ ماحول میں ایسی قابل فخر قومی علامتیںہیں جن پر پوری قوم متفق ہے۔ ا ٓئین ہی حق تلفیوں کی صورت میں انصاف کی ضمانت ہے۔ ا س لئے ضروری ہے کہ حقوق و فرائض کے شعور کیلئے ا ٓئین پڑھا جائے اور بچوں اوربڑوں سب کو پڑھایا بھی جائے اور اسکی روح کے مطابق اس پر عملدرا ٓمد بھی کیا جائے۔
تازہ ترین