بہت مشہور شعر ہے کہ
قسمت کی خوبی دیکھئے ٹوٹی کہاں کمند
دو چار ہاتھ جب کہ لب بام رہ گیا
کچھ لوگوں کی طرح مجھے بھی حیرت ہوتی تھی کہ شاعر نے مذکورہ بالا”بدقسمتی“ کو”قسمت کی خوبی“ کیوں باندھا ہے؟ مگر گزشتہ صدی کی آخری دہائیوں میں جب پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز گروپ کی سول حکومتوں کو ایک سے زیادہ مرتبہ ان کی معیاد پوری ہونے سے پہلے اقتدار سے ہٹایا گیا تو واضح ہوا کہ”بدقسمتی“”قسمت کی خوبی“ بھی بن سکتی ہے اور اپنے اقتدار کی معیاد پوری کرنے سے پہلے معزول کردی جانے والی حکومتیں اپنے واویلے میں دعویٰ کرسکتی ہیں کہ وہ ملک اور قوم کے تمام اہم مسائل حل کرنے ہی والی تھیں کہ ان کی کمند توڑ دی گئی۔ملک خوشحالی کی منزل کا آخری موڑ مڑنے ہی والا تھا کہ ہمارا اقتدار چھین لیا گیا۔ حکمرانوں یا حکمران طبقوں کے اس عذر کو غلط ثابت کرنے کے لئے یا چھین لینے کے لئے ضروری تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت میں پہلی مخلوط جمہوری حکومت کو اس کے ا قتدار کی مدت کے پانچ سال پورے کرنے کا موقع دیا جائے اور پاکستان کے چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری فرماتے ہیں کہ ان کی عدلیہ نے اس حکومت کو اقتدار کی معیاد پوری کرنے میں مدد دی ہے یعنی اقتدار چھیننے کی بجائے مذکورہ بالا دعویٰ چھین لیا گیا ہے۔ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ نون گروپ کی لیڈر شپ نے مسلم لیگ ق گروپ کے فارورڈ بلاک کو جو”لائیک مائنڈڈ“ بھی کہلاتا ہے کچھ زیادہ لفٹ نہیں کروائی کیونکہ وہ ان کی وفاداری کو مشکوک قرار دیتے ہیں مگر ان کا معاملہ آخری وقت تک لٹکائے رکھا تاکہ وہ کہیں بھی جانے کے نہ رہیں لیکن ایک ٹی وی چینل پر بتایا اور گنوایا جارہا تھا کہ مسلم لیگ نون گروپ نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی وفاقی اور صوبائی کابیناؤں کے کتنے ارکان کو اپنے جماعتی ٹکٹ عنایت فرمائے ہیں۔ اس سلسلے کی آخری گنتی دس تک پہنچی تھی چنانچہ کہا جاسکتا ہے کہ #
جناب شیخ کا نقش قدم
یوں بھی ہے اور یوں بھی
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ سسٹم میں رہتے ہوئے آپ پاکستان کو جس قدر بھی”نیا پاکستان“ بنانے کی کوشش کریں گے یہ پرانا پاکستان ہی رہے گا کیونکہ مارکیٹ میں جو مال موجود ہے اس کو زیر استعمال لانا پڑے گا، اگر ہم انگریزی زبان کی وجہ سے انگریزوں اور گوروں کی غلامی سے باہر نہیں نکل سکتے تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی موجودگی میں امریکہ سے کیسے اور کب آزاد ہوسکیں گے؟جنرل پرویز مشرف کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے حوالے سے بعض عناصر یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ پاکستان اگر پوری طرح نہیں تو کسی حد تک ترکی بنتا جارہا ہے مگر پاکستان حسب معمول کسی حد تک ہی رہنے پراکتفا کرتا ہے اور حبیب جالب نے پاکستان کی چین دوستی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ
چین اپنا یار ہے اس پہ جان نثار ہے
پر وہاں ہے جو نظام
اس طرف نہ جائیے
اس کو دور سے سلام
میں نے اس سے یہ کہا
جنرل پرویز مشرف کی گرفتاری کے حوالے سے ایک روایتی گھوڑے کا ذکر بھی کیا جاتا ہے جس نے مختلف درجوں اور عہدوں کے فوجی ا فسروں پر دولتیاں جھاڑتے ہوئے آخر ایک بم کو بھی لات ماردی تھی۔