• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: بارش تھم گئی، انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا سلسلہ جاری


کراچی میں ہونے والی بارش تو تھم گئی مگر متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

شہر قائد کے علاقے ڈیفنس، ٹاور، ملیر، صفورا چورنگی اور سرجانی ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی تاحال شہریوں کی جان کو آیا ہوا ہے۔

ڈیفنس خیابان اتحاد میں بجلی تین روز سے بند ہے اور لوگوں کے جنریٹر بھی جواب دے گئے ہیں، جن کے جنریٹر سلامت ہیں وہ پٹرول پمپس پر لمی لائنوں میں لگ گر پٹرول خرید رہے ہیں۔

شہر میں گھر تو گھر قبرستان بھی محفوظ نہ رہے جہاں گورا قبرستان اور سخی حسن قبرستان کی صورتحال بھی خراب ہوگئی اور متعدد قبریں بیٹھ گئیں۔

کھارادر میں تین دن سے پریشان حال شہریوں نے تنگ آکر نقل مکانی شروع کردی۔

سہراب گوٹھ انڈر پاس آج بھی سوئمنگ پول بنا رہا، جن مقامات سے پانی کی نکاسی ہوگئی، وہاں کیچڑ اور کچرے کے انبار لگے رہے۔

طوفانی بارشوں کے دوران کراچی کی صورتحال پر قابو پانا ممکن نہ تھا لیکن دو دن بعد بھی شہر کی حالت کا معمول پر نہ آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اب کراچی کے انفرااسٹرکچر کے علاوہ بھی کئی شعبوں کی تعمیر و مرمت ضروری ہوگئی ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈز کی کارکردگی یہ ہے کہ ڈیفنس میں خیابان اتحاد، خیابان مسلم، خیابان حافظ، فیز 8 اور دیگر مقامات پر اب بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔

سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکیں جن پر سفر کرنے والی گاڑیاں برباد ہورہی ہیں جبکہ گھروں کے اندر پانی داخل ہونے سے لوگوں کا لاکھوں کا نقصان ہو چکا ہے۔

اس پر دُہری اذیت بجلی نے دی جہاں ڈیفنس فیز سکس سمیت مختلف بلاکس میں تین دن سے بجلی غائب ہے۔

کے-الیکٹرک کا موقف ہے کہ ڈی ایچ اے انتظامیہ پانی نکالے تو بجلی بحال کریں۔

باقی کے شہر میں جہاں پانی نکل گیا وہا ں سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے پڑ چکے، اہم سڑکوں کے علاوہ علاقوں میں موجود اندرونی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کے بعد مزید خطرناک ہو گئی ہیں۔

ناظم آباد، لیاقت آباد، طارق روڈ، کے پی ٹی اور ہل پارک انڈر پاسز میں بھی بارش کا پانی جمع ہے۔

تازہ ترین