• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بر صغیر میں اسلام سب سے پہلے سندھ میں آیا اور یہیں سے سارے برصغیر میں پھیلا۔ اسی وجہ سے سندھ کو ”باب الاسلام“ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مسلمان بزرگوں کے حوالے سے یہ حکایتیں سنتے آئے ہیں کہ حضور نے کئی بار سندھ اور سندھیوں کا بڑی محبت سے ذکر کیا۔ ایک روایت کے مطابق حضور نے فرمایا کہ مجھے سندھ کی طرف سے روح کو فرحت بخشنے والی ہوا آرہی ہے۔ ایک اور روایت کے مطابق حضور نے فرمایا کہ اگر منشی رکھنا ہو تو کسی سندھی کو منشی رکھو مگر سندھ میں انتہا پسندی کبھی بھی جڑ نہ پکڑ سکی۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سندھ کے معاشرے پر صوفی ازم کا بڑا اثر ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ صوفی شاہ عنایت نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف زبردست تحریک چلائی اور اس تحریک کے دوران کئی قربانیاں دی گئیں۔ پھر مخدوم بلاول کو کون بھول سکتا ہے مخدوم بلاول شاید دنیا کا پہلا گوریلا لیڈر ہے انہوں نے نہ صرف مغل سامراج اور ان کے ایجنٹ ارغون سادھ ترخان سامران کے خلاف گوریلا جنگ کی مگر ارغون اور ترخان سامراج کے درباری مفتیوں نے فتویٰ دیا کہ مخدوم بلاول کافر ہے اور اسے کولہو میں پیس کے سزائے موت دی جائے تو انہوں نے مذہی انتہا پسندی کے خلاف بھی اعلان جنگ کیا۔ آخرکار پکڑا گیا اور اسے کولہو میں پیس کر سزائے موت دی گئی۔ سندھ اپنی روایات پر مفاہمت نہیں کرسکتا جس طرح سکندر اعظم کا آخری معرکہ سندھ میں حیدرآباد کے مقام گدو پر ہوا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ اس وقت کی انتہا پسندی کا بھی آخری معرکہ سندھ میں ہو۔ سندھ کے لوگ مذہب اسلام اور اپنی رواداری اور لبرل ازم کا دفاع کرنے کے لئے ابھی سے دن رات سوچ رہے ہیں۔ مگر سندھ کے دانشوروں کو افسوس ہے کہ پنجاب کا لیفٹ اور لبرل سیاسی کارڈکیوں خاموش ہے۔ سندھ کے لوگ اس وقت حبیب جالب کو تلاش کر رہے ہیں۔ اگر وہ زندہ ہوتے خاموش نہیں رہتے۔
شاؤنزم
ماضی میں سندھ کے لبرل اور بائیں بازو کے عناصر کوبے شک پنجابی شاؤنزم سے کشایت ہو مگر حال ہی میں پنجاب کے قوم پرست اور لبرل عناصر نے دنیا بھر میں جس طرح سندھ کے بائیں بازو کے سیاستدان رسول بخش پلیجو کو ملک کا نگران وزیر اعظم بنانے کی مہم چلائی اس وجہ سے سندھ کے لوگ پنجاب کو بڑے احترام سے دیکھتے ہیں۔ اور پنجاب سے ہونے والی کوئی بھی غیر معقول فیصلے پر کوئی بھی رائے ظاہر کرنے سے پہلے سو بار سوچنا چاہیں گے۔ سندھ کے لوگ اسی قابل احترام عدلیہ کے کچھ اور فیصلوں کو بڑی تشویش سے دیکھ رہے ہیں جو ماضی میں انتخابات کے اس عمل کے دوران ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ کے لوگ پی پی سے عشق کرتے تھے مگر شاید اب یہ صورتحال قصہ پارینہ ہوچکی ہے اور یہ کہہ سکتے ہیں کہ اب There is no more love last between PP and people of Sind اس کے کئی وجوہ ہیں جن کا ذکر اس وقت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ مگر سندھ کے لوگ بنیادی طور پر انصاف پسند ہیں۔ اس مرحلے پے یہ بات تھی ریکارڈ پر لائی جاسکتی ہے کہ 2008 کے انتخابات کے بعد نواز شریف نے جمہوریت کے حق میں جو کردار ادا کیا اسے بھی سندھ کے لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مگر سندھ کے لوگ یہ بات ہضم نہیں کرسکے کہ پی پی کے دونوں سابق وزرائے اعظم کو انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دیا گیا جبکہ شریف برادران محفوظ ہیں حالانکہ ان کے خلاف نہ فقط عدالتوں سے سزائیں ہوئیں مگر انہوں نے جنرل پرویز مشرف کو جو معافی نامے لکھے ان کی کاپیاں میرے پاس بھی موجود ہیں۔ اس سلسلے میں یہ افواہ بھی گرم تھی کہ نامینیشن پیپر کی Scrutiny بلا امتیاز کرنے کے بارے میں الیکشن کمیشن کے دو ممبران میں شدید اختلاف تھے۔ مثلاً یہ سنا گیا کہ ایک ممبر کا اس بات پر زور تھا کہ Scrutiny سب کے لئے بغیر امتیاز کے ہو جبکہ ایک دوسرے ممبر کا موقف تھا کہ No one can touch Sharifs مگر بعد میں اس ایشو کو جس طرح حل کیا گیا اس کے نتیجے میں سندھ میں کوئی اچھا تاثر قائم نہیں ہوا۔ آج کل سندھ میں یہ بات کافی چل رہی ہے کہ شریف برادران کے بارے میں سارا پنجاب ایک ہے۔ خدا کرے یہ تاثر غلط ہو ضرورت اس بات کی ہے اس سے پہلے کہ اس تاثر سے کوئی نقصان ہو اس کو ٹھوس انداز میں زائل کیا جانا چاہئے۔
تازہ ترین