• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بطورِ صدقہ ملی ہوئی چیز کو فروخت یا ہبہ کرنے کا حکم (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

غرض جسے کوئی چیز صدقہ کی گئی ہو ،وہ اس کا مالک ہے اور اسے اس میں حسبِ منشا تصرُّف کرنے ، کسی کو ہدیہ کرنے یا بیچنے کا اختیار حاصل ہے اور دوسرا شخص بلا تَرَدُّد اسے خرید سکتا ہے، کیونکہ مِلک تبدیل ہونے سے چیز کا حکم بدل جاتا ہے ،البتہ ضرورت ِ شدیدہ کے بغیر سوال نہیں کرنا چاہیے ،نیز اپنی صدقہ کی ہوئی چیز کے دوبارہ خریدنے کے عمل کو رسول اللہ ﷺ نے معیوب قرار دیا ہے ،حدیث پاک میں ہے: (۱) ترجمہ:’’ زید بن اسلم اپنے والد سے بیان کرتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایک عمدہ گھوڑا اللہ کی راہ میں دے دیا اور جسےدیا تھا، اس نے اسےضائع کردیا، میں نے سوچا کہ یہ کم قیمت میں گھوڑا فروخت کر دے گا۔

میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس سلسلے میں عرض کیا،آپ ﷺ نے فرمایا :اسے مت خریدو اور اپنے صدقے میں رجوع نہ کرو، کیونکہ صدقہ میں رجوع کرنا اس طرح ہے ،جیسے کتّا قے کرکے چاٹ لیتا ہے،(صحیح مسلم:1620)‘‘۔ (۲)ترجمہ:’’ حضرت مالک بن انسؓ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی ہے اور اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: ’’اپنی صدقہ کی ہوئی چیز کو دوبارہ نہ خریدو ،خواہ وہ تمہیں ایک درہم میں دے ‘‘، (صحیح مسلم:1620)‘‘۔

تازہ ترین