• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے ایک کالم میں پاکستان کے خلاف کام کرنے والے زہریلے سانپوں کا تذکرہ کیا تھا کہ وہ کس کس طرح وطن عزیز کے خلاف سرگرم عمل ہیں، وہ کس طرح ان لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو عظیم وطن کے لئے ہمہ وقت خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اس کالم میں جنرل عاصم سلیم باجوہ کا تذکرہ جان بوجھ کر نہیں کیا تھا کہ میں زہریلے سانپوں کے ساتھ اس پاکستانی خدمت گار کا نام نہیں لکھنا چاہتا تھا۔ سوشل میڈیا کے بارے میں جنگ اور جیو کے چیئرمین میر شکیل الرحمن نے کہا تھا کہ ’’سوشل میڈیا گٹرمیڈیا ہے‘‘ وقت ثابت کر رہا ہے کہ یہ واقعی گٹر میڈیا ہے۔ جنرل عاصم سلیم باجوہ کو بدنام کرنے کیلئے بھی اسی گٹر میڈیا کا سہارا لیا گیا۔

قارئین کرام !میں گاڑی میں بیٹھا تو مجھے میرا دوست کہنے لگا’’آپ نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی اسٹوری دیکھی ہے جس میں آپ کے دوست عاصم سلیم باجوہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ‘‘ میں نے دوست سے عرض کیا کہ تمہیں پتہ ہے کہ پاکستان کے حوالے سے میرے جذبات کیا ہیں، میں اس دھرتی پر رہتا ہوں، اس دھرتی سے پیار کرتا ہوں، اس سے پیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہوں اور اس کے خلاف کام کرنے والوں کو ایک نظر نہیں دیکھنا چاہتا، میرا پختہ یقین ہے کہ کرپٹ آدمی وطن کے لئے خدمات انجام نہیں دیتا، میں نے عاصم سلیم باجوہ کو وطن کی خدمت کیلئے ہر وقت تیار دیکھا ہے، عاصم سلیم باجوہ ایک روپے کی کرپشن نہیں کر سکتا۔

کرپشن کرنے والے لوگ وطن کے لئے لڑتے نہیں کیونکہ کرپٹ لوگوں کو جان بہت عزیز ہوتی ہے جبکہ محب وطن دھرتی پر جان وار دیتے ہیں۔ میں نے اپنے دوست کو پھر سے خصوصی طور پر متوجہ کیا اور کہا سن لو۔دنیا میں جہاں کہیں باجوہ ہو گا اس کی جڑیں پسرور، چونڈہ، نارووال، سیالکوٹ کے دیہات میں ہوں گی، خاص طور پر تحصیل پسرور کے آس پاس صرف باجوے نظر آتے ہیں۔ جیسا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے اجداد کا گائوں اُچا پہاڑ نگر، بن باجوہ پسرورکے قریب ہے ۔

اسی طرح عاصم سلیم باجوہ کے اجداد کا گائوں پسرور سے نارووال کی طرف جائیں تو قلعہ احمد آباد (قلعہ سوبھا سنگھ) کے پاس جیٹی والہ ہے۔ عاصم سلیم باجوہ کے اجداد 1960ء میں جیٹی والہ سے ہجرت کرکے فیصل آباد کے قریب چک نمبر 226 ملکھانوالہ میں جا بسے اور پھر چند برسوں بعد جاٹوں کا یہ خاندان صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں جا بسا۔ صادق آباد میں عاصم سلیم باجوہ کے والد ڈاکٹر سلیم باجوہ ایک مسیحا کے طور پر لوگوں کی خدمت کرتے رہے، ان کی خدمت اور شرافت کی گواہی صادق آباد کے لوگ آج بھی دیتے ہیں۔ عاصم سلیم باجوہ 1984ء میں پنجاب رجمنٹ کو جوائن کرکے پاک فوج کا حصہ بنے۔ وہ فوج میں خدمات انجام دیتے رہے جبکہ ان کے بھائی اپنے کاروبار اور زمیندارے پر توجہ دیتے رہے۔

چونکہ عاصم سلیم باجوہ کے والد ڈاکٹر تھے اس لئے انہوں نے اپنے فوجی صاحبزادے کی شادی بھی اپنے ایک ڈاکٹر دوست ڈاکٹر عبدالسلام کی صاحبزادی سے کی، دونوں خاندان صادق آباد ہی میں آباد ہیں۔ وقت گزرتا رہا عاصم سلیم باجوہ ٹرپل ون بریگیڈ سے ہوتے ہوئے میجر جنرل اور پھر لیفٹیننٹ جنرل بن گئے، وہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی رہے، انہوں نے اپنے دور میں آئی ایس پی آر کو جدید ترین تقاضوں کے مطابق بنایا، وہ وزیر ستان میں وطن کیلئے لڑتے بھی رہے۔

کور کمانڈر سدرن کمانڈ بن کر دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنایا، جب سی پیک سست پڑ چکا تھا تو پاکستان نے اس سستی کو دور کرنے کے لئے عاصم سلیم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین بنایا، وطن نے جس آدمی کا انتخاب کیا اس نے سی پیک میں جان ڈال دی، یہی جان دشمنوں کے لئے وبال جان ہے۔

عاصم سلیم باجوہ کے بھائی ڈاکٹر طالوت سلیم باجوہ صادق آباد کے تحصیل ناظم رہے ہیں، اس وقت عاصم سلیم باجوہ جرنیل نہیں تھے۔ جب عاصم سلیم باجوہ کے دوسرے بھائیوں نے امریکہ میں بزنس شروع کیا تو یہ اس وقت بھی جرنیل نہیں تھے۔جنرل عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ نے صرف 19ہزار ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جو اٹھارہ برس بعد واپس لے لی گئی۔ واضح رہے کہ اٹھارہ سال پہلے عاصم سلیم باجوہ جرنیل نہیں تھے۔ جنرل عاصم باجوہ کے بھائیوں کے کاروبار کا تذکرہ بھی ہو جائے۔

اس کاروبار میں باجوہ برادرز کے علاوہ 45 اور سرمایہ کار ہیں۔ پچاس کے قریب بزنس پارٹنرز نے پچھلے اٹھارہ سال میں دس ملین ڈالرز انویسٹ کئے جبکہ ریسٹورنٹس کی مالیت 70ملین ڈالرز ہے تو جناب آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ باجکو گروپ نے 60ملین ڈالرز امریکی بینکوں سے قرض لے رکھا ہے جو لوگ امریکہ کو سمجھتے ہیں انہیں اچھی طرح علم ہے کہ امریکہ میں گھر، گاڑی اور کاروبار کے لئے بینکوں سے قرضہ مل جاتا ہے۔

اب آ جائیے جنرل عاصم سلیم باجوہ کے بیٹوں کے گھروں کی طرف ان لڑکوں نے امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں سے ڈگریاں لیں، وہاں نوکریاں کر رہے ہیں، سروس کرنے والوں کو امریکہ میں مورگیجڈ یعنی بینک سے قرضے پر لیا گیا گھر آسانی سے مل جاتا ہے۔ ڈاکٹر سلیم باجوہ کے پوتوں نے اپنی نوکریوں کے باعث بینک کے قرضوں سے گھر لئے باقی عاصم سلیم باجوہ کے لئے ایک شعر کافی ہے کہ

خوف آیا نہیں سانپوں کے گھنے جنگل میں

مجھ کو محفوظ مری ماں کی دعا نے رکھا

تازہ ترین