• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کالم کی ابتدا ایک واقعہ سے کرنا چاہتا ہوں۔ مئی 2013میں میاں نواز شریف وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد جب پہلی بار کراچی تشریف لائے تو گورنر ہائوس میں انہوں نے کراچی کے معروف بزنس مینوں اور صنعتکاروں سے میٹنگ رکھی جس میں، میں بھی شریک تھا۔ کراچی اِن دنوں دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا تھا، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ زوروں پر تھی، شہر پر لینڈ مافیا اور دہشت گردوں کا راج تھا، منٹوں میں شہر کو بند کرادیا جاتا تھا اور آئے دن شہر کے مختلف علاقوں سے بوری بند لاشوں کا ملنا معمول بن چکا تھا۔ ایسے تشویشناک حالات میں سینکڑوں بڑے بزنس مین اپنا کاروبار اور گھر فروخت کرکے فیملی سمیت دبئی اور دوسرے ممالک منتقل ہو چکے تھے۔اس موقع پر میٹنگ میں شریک بزنس مینوں اور صنعتکاروں نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے ہاتھ جوڑ کر التجا کی کہ خدارا ہمیں کراچی میں دہشت گردی سے نجات دلائیں۔ بزنس مینوں کا دوسرا مطالبہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا تھا کیونکہ شہر 12سے 14گھنٹے لوڈشیڈنگ کا شکار تھا۔ میٹنگ کے اختتام پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے تاجروں کو یقین دلایا کہ کراچی میں امن و امان کا قیام اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اُن کی اولین ترجیح ہوگی۔ اسلام آباد پہنچتے ہی وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزارتِ داخلہ اور رینجرز کے سربراہ کو کراچی میں بلاتفریق آپریشن کا حکم دیا ۔ ’’کراچی آپریشن‘‘ کے نتیجے میں شہر کو دہشت گردی سے نجات ملی اور امن قائم ہوا جبکہ 12ہزار میگاواٹ بجلی کی اضافی پیداوار کے نتیجے میں صنعتوں کا پہیہ رواں دواں ہوا۔ افسوس کہ کراچی کے انفرسٹراکچر پر توجہ نہ دینے کے باعث حالیہ طوفانی بارشوں اور اربن فلڈنگ کے نتیجے میں کراچی کے عوام جس کرب سے گزرے، اِس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اُن کی حالت زار پر پورے ملک نے ترس کھایا۔ ایسے میں کراچی کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف گزشتہ دنوں سینئر پارٹی قیادت کے ہمراہ کراچی تشریف لائے اور بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھا۔ میاں شہباز شریف کے دورہ کراچی کے موقع پر مسلم لیگ(ن) بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے میں نے اپنی رہائش گاہ پر اُن کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا جس میں سینئر پارٹی قیادت احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سابق گورنر محمد زبیر، ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور رانا مشہود نے شرکت کی جبکہ تقریب میں معروف بزنس مین عارف حبیب، ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، خالد تواب، کورنگی ایسوسی ایشن کے صدر عمر ریحان، کراچی چیمبر کے سابق صدر مجید عزیز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد، کراچی بار کے صدر منیر ملک، چیئرمین رمادا ہوٹل انور قریشی، چیئرمین فیکٹو گروپ اسد فیکٹو، سابق چیئرمین کاٹی راشد صدیقی، فرخ مظہر، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین سلیم چامڈیا، وومین چیمبر کی صدر ڈاکٹر فوزیہ حمید، معروف شوبز شخصیت زیبا بختیار، مختلف ایسوسی ایشنز کے چیئرمین اور مسلم لیگ(ن) بزنس فورم کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ میاں شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے روشنیوں کے شہر کراچی کی حالت زار دیکھ کر مجھے انتہائی دکھ ہوا، میں کراچی کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے یہاں آیا ہوں اور مشکل کی اِس گھڑی میں پنجاب کے عوام کراچی کے شہریوں کے ساتھ ہیں۔ میں نے اپنی تقریر میں کراچی میں امن و امان کے قیام اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا کریڈٹ میاں نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کو دیا جس سے تقریب میں موجود بزنس کمیونٹی نے بھی اتفاق کیا۔

مسلم لیگ(ن) سے میری وابستگی اور میاں نواز شریف سے عقیدت کی بڑی وجہ میرے ساتھ پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جو آج میں قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ میاں نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے کچھ ماہ قبل بھتہ نہ دینے پر میری فیکٹری کے قریب واقع ایک فیکٹری کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں 289ورکرز جن میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھیں، جل کر راکھ ہوگئے۔ حادثے کے کچھ ہفتوں بعد دہشت گردوں نے ٹرکوں میں غلاظت لاکر ہماری فیکٹری کے مرکزی گیٹ پر پھینک دی اور ساتھ ہی بھتے کی پرچی بھی موصول ہوئی جس میں ایک بڑی رقم کا تقاضا اور نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔ یہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ایک انٹیلی جنس ادارے نے ہمیں خطرے سے آگاہ کیا چنانچہ دوسرے بزنس مینوں کی طرح ہم نے بھی دبئی شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا اور والدہ محترمہ جو اُس وقت شدید علیل تھیں، کو ساتھ چلنے کا کہا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ ’’میں کسی دوسرے ملک میں مرنے کے بجائے پاکستان میں مرنا چاہوں گی‘‘۔ والدہ کی ہمت دیکھتے ہوئے ہم نے بھی ملک چھوڑنے کا فیصلہ ترک کردیا اور جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر کافی عرصے تک گھر سے باہر رات بسر کرتے رہے۔ بالآخر اللہ نے کراچی کے لاکھوں لوگوں کی دعائیں سن لیں اور میاں نواز شریف مسیحا بن کر آئے جنہوں نے شہر کو دہشت گردوں سے نجات دلائی۔

کچھ لوگ کراچی میں امن و امان کے قیام کا کریڈٹ میاں نواز شریف کو دینے کے بجائے یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ کراچی کا امن سیکورٹی اداروں کے سبب ممکن ہوا۔ اگر یہ صحیح ہے تو پھر پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں کراچی میں امن قائم کیوں نہیں ہوا؟ اِس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کا سہرا میاں نواز شریف کے ’’کراچی آپریشن‘‘ کے جرات مندانہ فیصلے کو جاتا ہے اور مجھ سمیت کراچی کا ہر باسی اُن کا احسان مند ہے جن کیلئے وہ ’’محسن کراچی‘‘ کا درجہ رکھتے ہیں۔

تازہ ترین