• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برما یا میانمار کے جلاوطن افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا خفیہ ایٹمی پلانٹ کی تعمیر میں برمی حکومت کی مدد کر رہا ہے اور برما پانچ سال کے اندر اندر کوئی ایٹمی تجربہ کر سکتا ہے۔ ان دو جلاوطنوں نے تھائی لینڈ کے ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ شمالی برما کے پہاڑی علاقوں میں غاروں میں کھدائی کرکے ایک خفیہ جوہری کمپلیکس تعمیر کیا جا رہا ہے جو ان کی اطلاعات کے مطابق آخری مراحل میں ہے۔

ادھر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ایک ریٹائرڈ ڈائریکٹر رابرٹ کیلی نے کہا ہے کہ برما کا ارادہ بالکل واضح ہے وہ نیوکلیئر بم بنانا چاہتا ہے۔ کیلی نے ان تصویروں اور دستاویزات کی چھان بین میں مہینوں صرف کئے ہیں جو برما کی فوج کے ایک انجینئر نے فراہم کئے ہیں۔ برما کی حکومت کے مخالف گروپ ’’ڈیمو کریٹک وائس آف برما‘‘ نے جو ناروے میں قائم ہے، کیلی کو یہ رپورٹ تیار کرنے کیلئے مامور کیا تھا۔ ایک اور ذمہ دار عہدہ دار علی فوول جنہوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں کیلی کی مدد کی ہے، کہتے ہیں کہ اس بات کا سب سے نمایاں اور طاقتور ثبوت ہے کہ برما نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری پر کام کر رہا ہے، ہمارے پاس ان چیزوں کی مختلف تصاویر ہیں جنہیں ’’بم ریڈکشن ویسلز‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ مشینیں مختلف فیکٹریوں میں یورینیم کے کیمیکل کمپائونڈز تیار کرنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برما کے فوجی منحرف عہدیدار میجر سائی کی فراہم کردہ معلومات کی اساس پر حاصل کردہ تصاویر اور وڈیوز بھی اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔ رابرٹ کیلی نے کہا ہے کہ یہ ثبوت اس بات کا اظہار ہے کہ برما نیوکلیئر پلانٹ کے بجائے نیوکلیئر اسلحہ کی تیاری کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس تفتیشی رپورٹ میں مرکزی حیثیت برما کے تھان تھین ون کو حاصل ہے (منحرف شدہ فوجیوں میں سے ایک) وہ فوج کے سابق انجینئر اور میزائل کے ماہر مانے جاتے ہیں جنہوں نے برما کے اداروں میں کام کیا ہے اور روس سے ٹریننگ حاصل کی ہے۔ ان کا پسِ منظر قابلِ اعتبار ہے اور ان کی ابتدائی بنائی ہوئی تصویروں کی تعداد اور کوالٹی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ اصلی ہیں۔ اس رپورٹ کے جاری کئے جانے سے چند گھنٹے قبل امریکی سینیٹر جم ویب نے اپنا برما کا دورہ منسوخ کر دیا اور کہا امریکہ کو اس بات کی تشویش ہے کہ مبینہ طور پر شمالی کوریا نے برما کو ہتھیار فراہم کئے ہیں۔ میرے حساب سے دنیا میں گزشتہ چار سال کے دوران ایٹمی پلانٹ تعمیر کرنے کے خواہشمند ممالک کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے، اس وقت دنیا کے پچاس سے زیادہ ممالک جوہری پلانٹس کی تعمیر کی خواہش رکھتے ہیں اور ان کی تعمیر کیلئے عالمی ادارہ ایٹمی توانائی (آئی اے ای اے) کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ یورپ کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے پڑوسی ملک میانمار کی جانب سے ایٹمی اسلحہ کے پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جسکی فوجی حکومت کے بھارت کے بجائے چین سے زیادہ قریبی روابط اور تعلقات ہیں جسکے نتیجے میں بھارتی پالیسی سازوں کیلئے ایک اور حکمت عملی کا چیلنج پیدا ہوا ہے کہ بھارت بہت جلد چین، پاکستان اور برما جیسی نیوکلیئر پاورز کے درمیان گھر جائے گا۔

یہ تمام منظر نامہ سامنے آنے سے پہلے نیوکلیائی پاور ڈویلپمنٹ سے متعلق ایٹمی توانائی ایجنسی کی میٹنگوں میں مشرق وسطی سے بہت کم نمائندگی ہوتی تھی لیکن اب اسکی تعداد ایک درجن ہو گئی ہے اور وہ سب اسرائیل کی دیکھا دیکھی ایٹمی منصوبے بنا رہے ہیں لیکن میرے حساب سے یہ تمام ممالک مل کر بھی اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں اور بموں کا مقابلہ نہ کر پائیں کہ جوہری ہتھیاروں کے ریکارڈ مرتب کرنے والے ادارے ’’انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹرٹیجک اسٹڈی سینٹر‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور تیاری کے اعتبار سے دنیا میں چھٹے درجے پر آ گیا ہے۔

تازہ ترین