• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘اور افغان انٹیلی جنس، این ڈی ایس کی پاکستان مخالف سرگرمیاںحالیہ برسوں میں زور پکڑتی جارہی ہیں۔ بدھ کو سینیٹ کی قائم کمیٹی برائے دفاع و ودفاعی پیداوار کے اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ’’را‘‘ این ڈی ایس کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ کابل کے این ڈی ایس ہیڈ کوارٹر میں را کا خصوصی سیل قائم ہے۔ اس کے علاوہ پاک افغان سرحد پر قندھار جلال آباد اورمزار شریف کےبھارتی قونصل خانوں میں بھی ، را کے باقاعدہ دفاتر ہیںجو افغان انٹیلی جنس کی مدد سے پاکستان دشمن سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس مقصد کیلئے تحزیب کاروں کو اسلحہ گولہ بارود شناختی کارڈ اور بھاری رقوم فراہم کی جارہی ہیں۔ بھارت کا اس وقت سب سے بڑا ہدف پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے اور اس سلسلے میں را کے ہیڈ کوارٹر میں خصوصی سیل قائم کیا جاچکا ہے ٗ بلوچستان سے بھارتی اور افغان ایجنٹوں کی یکے بعد دیگرے حالیہ گرفتاریاں، را اور این ڈی ایس کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہیں۔ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیوکے بارے میں جو 2013ءسے ایران کے بندرگاہی شہر چابہار میں تعینات تھا ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی پاکستان سے بھر پور تعان کر رہی ہے لیکن دوسرے مسلم پڑوسی ملک افغانستان کا رویہ اس حوالے سے افسوسناک ہے۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی ثقافتی اور نسلی رشتے بھی ہیں۔ لیکن کابل حکومت پاکستان سے تعاون کی بجائے بھارت کی طرفدار بنی ہوئی ہے جو مشرقی سرحد پر خطرات پیدا کر کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ سے ہماری توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ ایسے میں افغانستان کی جانب سے ہماری مغربی سرحدوں کو بھی غیر محفوظ بنانے کی کوشش ناقابل فہم ہے۔پاکستان اس خطے میںپائیدار امن کیلئے اپنی ذمہ داریاں پورے خلوص سے ادا کر رہا ہے۔ دوسرے ملکوں کو بھی اس کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے اور اس کے خلاف تخریبی سرگرمیاں بند کرنی چاہئیں۔
تازہ ترین