• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ اور دیگر بدعنوانیاں کسی بھی ملک کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی ہیں، بد سمتی سے پاکستان میں بھی منی لانڈرنگ کی کہانی بہت پرانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے اور گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے منی لانڈرنگ کو ختم کرنے کی شرط رکھی ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اِن اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ملک بھر میں منی لانڈرنگ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے ٹیکس انٹیلی جنس حکام اور ایف بی آر کے خفیہ ونگ کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ اِس خصوصی ایکشن پلان کے مطابق منی لانڈرنگ کی مجموعی رقم کے حساب سے جرمانوں کے ساتھ ساتھ مجرموں کو 5سے 10سال تک قید کی سزا ہوگی۔ انکم ٹیکس اور کسٹم انٹیلی جنس ونگ اپنی اپنی حدود میں منی لانڈرنگ روکیں گے۔ اِس سے قبل منی لانڈرنگ اور حوالہ یا ہنڈی پر قابو پانے کے لئے متعلقہ اداروں کے پاس مکمل اختیارات نہیں تھے۔ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں بھی سقم پائے جاتے ہیں جس سے ملزمان فائدہ اٹھاتے ہیں۔ غیرممالک سے بینکوں کے ذریعے رقوم کی ترسیل میں بیشتر لوگوں کو مشکلات بھی پیش آتی ہیں اس لئے لوگ غیرقانونی مگر آسان طریقے ہنڈی یا حوالہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ اگر قانونی طریقہ کار کو سہل بنا دیا جائے تو ہنڈی یا حوالے سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ غیرقانونی رقوم کی غیرقانونی ترسیل سے دہشت گردی کے لئے فنڈنگ ہوتی ہے اس لئے پاکستان پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ ان ترسیلات کو روکا جائے۔ ان ترسیلات کو روکنے کے لئے منی لانڈرنگ ایکٹ میں فوری ترمیم کی اشد ضرورت ہے جس سے قانون کے ہاتھ مضبوط ہوں اور جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔ پاکستان کی بین الاقوامی مالیاتی ساکھ اور ملکی معیشت کو سنگین خطرات سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات وقت کی ناگزیر ضرورت ہیں۔

تازہ ترین