• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹھ اور نو ستمبر کی درمیانی رات کو لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر گوجر پورہ تھانے کی حدود میں رونما ہونے والے خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے شرمناک واقعہ کو 6روز گزر گئے لیکن وعدوں کے باوجود پولیس کو ٹھوس بنیادوں پر دوسرے مجرم تک پہنچنے میں کامیابی حاصل نہ ہو سکنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اس صورتحال سے نہ صرف سیاست کے ایوانوں، سماجی حلقوں اور شہری تنظیموں کا تحریک انصاف کی حکومت سے انصاف اور درندہ صفت ملزمان کی گرفتاری اور انہیں عبرتناک سزائیں دینے کا مطالبہ ایک قومی نعرہ بن چکا ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم جان نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ کیسی تحقیقات ہو رہی ہے کہ سی سی پی او ایک مظلوم خاتون کو غلط کہہ رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت طلب کی کہ متذکرہ پولیس افسر کے اس بیان پر کیا کارروائی ہوئی، اسی دوران سی سی پی او عمر شیخ نے فاضل عدالت میں حاضر ہوکر اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے معاملہ دو تین روز میں حل ہونے کی یقین دہانی کروائی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق حکومت چاہے تو واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرا سکتی ہے۔ دوسری طرف اتوار کے روز نامزد ملزم وقار الحسن نے از خود گرفتاری دے دی اور اس کے بیان کی روشنی میں اس کے موبائل کی سم استعمال کرنے والا اس کا برادر نسبتی عباس بھی پولیس کے سامنے پیش ہو گیا تاہم دونوں نے الزام مسترد کرتے ہوئے خود کو بےگناہ قرار دیا جبکہ متاثرہ خاتون نے بھی ان کی شناخت سے انکار کیا ہے۔ دریں اثنا وقار کے بیان کی روشنی میں شفقت نامی شخص کی گرفتاری عمل میں آئی ہے جس نے اعتراف جرم کر لیا ہے جس کے بعد مرکزی ملزم کو بلاتاخیر قانون کی گرفت میں لایا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین