• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ دور میں بجلی، انسانی ضروریات میں سے ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی صورت میں نہ صرف کاروباری بلکہ گھریلو زندگی کا بھی پہیہ جام ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں کم قیمت پر بجلی کی تسلسل کے ساتھ فراہمی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے کراچی، جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا، آج کل تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ آج کے کراچی میں کے الیکٹرک کی بدانتظامی، ہٹ دھرمی، کرپشن اور حکمرانوں سے ساز باز نے کاروبار، صنعت اور عوامی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اُس پر مستزاد یہ کہ بجلی کے نرخوں میں روز افزوں اضافے نے مہنگائی کے اِس دور میں عوام کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس پندرہ ستمبر کو طلب کیا گیا جس میں کراچی کے عوام کیلئے بجلی دو روپے نواسی پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر نے پر بات چیت ہوئی۔ حکومتی موقف یہ ہے کہ کے الیکٹرک کا ٹیرف نیشنل ٹیرف سے کم ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن کراچی میں کے الیکٹرک کی طویل غیرعَلانیہ لوڈشیڈنگ نے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے سامنے بےبس اور مجبور ہے جس سے اس ادارے اور حکومت کے درمیان ملی بھگت کی بو آتی ہے۔ لوڈشیڈنگ تو لوڈشیڈنگ کے الیکٹرک کی اوور بلنگ، بل میں ٹیکسوں کی بھرمار نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے۔ شدید گرمی کے موسم میں بھی بجلی دن رات غائب رہتی ہے لیکن جب بل ہاتھ میں آجاتا ہے تو عوام کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ کے الیکٹرک کا ٹیرف نیشنل ٹیرف کے برابر لانے کیلئے اوور بلنگ یا بجلی کی قیمت میں اضافہ پائیدار حل نہیں، ضرورت اِس امر کی ہے کہ انتظامیہ بجلی چوری اور لائن لاسز کی مد میں ہونے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کیلئے سخت اقدامات کرے تاکہ یہ نقصان پورا کرنے کیلئے اوور بلنگ اور آئے روز بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرنا پڑے۔

تازہ ترین