• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہری شہریت کے حامل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کے وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے کو اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے نہایت سراہا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے اِس ضمن میں آئین میں تبدیلی کیلئے ترمیمی بل کی منظوری دی جسے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور ایسے میں جب حکومت اور اپوزیشن اِس حکومتی ترمیمی بل پر ایک پیج پر نظر آتی ہیں، بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اور دونوں ایوانوں سے بل کی منظوری کے بعد آئین کے تحت دہری شہریت کا حامل شخص قومی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کا الیکشن لڑنے کا اہل ہوگا جبکہ ہارنے کی صورت میں اُسے دہری شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم جیتنے کی صورت میں عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اُسے دہری شہریت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 63ون سی کے تحت کسی دوسری شہریت کا حامل شخص قومی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کی رکنیت رکھنے کا مجاز نہیں جبکہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں دہری شہریت کے حامل کئی اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو انتخابی عمل میں حصہ لینے پر نااہل قرار دے چکی ہے تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں دہری شہریت کے حامل شخص کے انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی عائد نہیں بلکہ آزاد کشمیر اسمبلی میں بیرون ملک مقیم دہری شہریت کے حامل کشمیریوں کیلئے بھی ایک نشست مختص ہے۔


پاکستان کا آئین بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دہری شہریت کے حصول کی اجازت دیتا ہے اور ملکی آئین و قانون کے تحت دہری شہریت رکھنا کوئی جرم نہیں۔ پاکستان کا دنیا کے 16ممالک کے ساتھ ’’دہری شہریت‘‘ کا معاہدہ ہے جن میں امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، نیدر لینڈ، سوئٹزرلینڈ، سوئیڈن، آئس لینڈ، بلجیم، آسٹریلیا، مصر، اردن اور شام جیسے ممالک شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 88لاکھ سے زائد اوورسیز پاکستانی دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم ہیں اور اُن میں تقریباً 20لاکھ پاکستانی دہری شہریت کے حامل ہیں جن کی بڑی تعداد یورپی ممالک، امریکہ اور کینیڈا میں مقیم ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دہری شہریت رکھنے کے باوجود اُن ممالک میں پاکستانیوں کو سیاست اور انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہے جس کی زندہ مثال برطانیہ ہے جہاں کئی پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹ کے رکن،ہاوس آف لارڈز اور کابینہ میں شامل ہیں اور برطانوی حکومت نے نہ کبھی اُن کی حب الوطنی پر شک کیا اور نہ ہی اُن سے کبھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پاکستانی شہریت سے دستبردار ہوں۔

پاکستان میں دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کی وفاداری پر شک کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں اور نہ ہی بیرون ملک اقامہ یا جائیدادیں رکھنا کوئی جرم ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اِن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجا گیا سالانہ 22ارب ڈالرز سے زائد خطیر زرمبادلہ پاکستانی معیشت کیلئے ’’تازہ خون ‘‘ ہے اور ہر سال اُن کے بھیجے گئے زرمبادلہ سے بجٹ خسارے کو پورا کیا جاتا ہے، اگر خدانخواستہ یہ ترسیلاتِ زر بند ہوجائیں تو پاکستان چند ماہ میں دیوالیہ ہو جائے۔

وفاقی حکومت کا دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور دہری شہریت کے حامل افراد قومی، صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ آئندہ سال فروری میں سینیٹ کے انتخابات متوقع ہیں۔ ایسے موقع پر پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ترمیمی بل پر پیشرفت کا مقصد بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی کے بڑے ڈونرز کیلئے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ وفاقی کابینہ سے بل کی منظوری کے بعد یہ اُمید کی جارہی ہے کہ بیرون ملک مقیم دہری شہریت کے حامل یہ پاکستانی آنے والے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے تاہم یہ امر قابلِ افسوس ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اہمیت کو تسلیم تو ضرور کرتی ہے مگر آج تک بیرون ملک پاکستانی ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا بنیادی حق بھی دیا جائے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن اور ہم وطنوں کیلئے درد رکھتے ہیں جو زلزلے اور سیلاب جیسی آفات میں اپنے پاکستانی بھائیوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کرتے ہیں جبکہ حالیہ ڈیم فنڈ میں بھی اِن پاکستانیوںنے دل کھول کر عطیات دیے ہیں لیکن یہ امر افسوسناک ہے کہ دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کی ملک سے وفاداری پر شک کیا جاتا ہے جو ایک غلط تاثر ہے۔ تاریخ گواہ پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان میں رہنے والوں نے پہنچایا نہ کہ پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں نے۔جتنے محبِ وطن اندرون ملک کے باسی ہیں بیرون ملک مقیم پاکستانی شاید ان سے زیادہ محب وطن ہیں ۔

تازہ ترین