• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سماجی اجتماع حد کی خلاف ورزی کرنے والوں سے پہلے مرحلے میں بات کرنی چاہئے، بورس جانسن

لندن (پی اے) وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس پابندیوں میں نرمی کے بعد جو لوگ سماجی اجتماع کیلئے چھ کی حد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ان کے بارے میں پولیس کو رپورٹ کرنے سے قبل ان سے قواعد پر اطلاق کرنے کی بات کی جانی چاہیے۔ دی سن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی کبھی مخفی ثقافت کے حق میں نہیں تھے۔ ان کے یہ کمنٹس پولیسنگ منسٹر کے اس کے بیان کے بعد سامنے آئے، جس میں کٹ مالتھوس نے کہا ہے کہ سماجی اجتماع کے حوالے سے کورونا وائرس رولز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بارے میں پولیس کو رپورٹ دی جائے۔ انگلینڈ ویلز اور سکاٹ لینڈ میں نئے رولز کا اطلاق اس ہفتے کیا گیا ہے۔ دی سن سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ اگر ان کے دوستوں اور ہمسایوں کے حوالے سے کوئی تشویش سامنے آتی ہے تو پہلے مرحلے میں لوگوں کو کیا کرنا چاہیے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ پہلے مرحلے میں یہ معقول بات ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے دوستوں یا پڑوسی کی سرگرمیوں کے نتیجے میں عوامی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے یا کوئی بڑی اینیمل ہاؤس پارٹی ہو رہی ہے جیسا کہ مجھے یقین ہے کہ ہاٹ ٹبس اور اسی طرح کی، جو کہ پبلک ہیلتھ کیلئے شدید خطرے کا باعث ہیں تو پھر حکام کو اس بارے میں آگاہ کرنا مناسب ہے۔ وزیراعظم نے 1978 کی فلم نیشنل لیمونز اینیمل ہائوس کا حوالہ دیا تھا، جس میں ایک بڑی ٹوگا پارٹی پیش کی گئی تھی۔ کورونا وائرس پابندیوں کے نئے متعارف کروائے گئے رولز کے مطابق چھ سے زائد افراد کے سماجی اجتماع پر پابندی ہے لیکن یہ پابندی مختلف ملکوں میں مختلف ہے۔ مثال کے طور پر انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں یہ قانون ان ڈور اور آئوٹ ڈور دونوں جگہ لاگو ہوتا ہے لیکن ویلز میں ان ڈور پر ہے۔ انگلینڈ میں تمام عمر کے افراد پر اس کا اطلاق ہوتا ہے لیکن سکاٹ لینڈ میں 12 سال اور اس سے کم عمر پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا جبکہ ویلز میں گھروں میں 11 سال سے کم عمر کے بچوں پر نہیں ہوتا۔ پولیس کو چھ افراد سے زیادہ کے گروپس کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے اور جو افراد آفیسر کو نظر انداز کریں تو ان پر 100 پونڈ جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور ہر آفنس پر یہ دگنا ہو جائے گا اور بڑھ کر زیادہ سے زیادہ 3200 پونڈ ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے یہ کمنٹس اس سے مختلف ہیں جو پہلے ان کے کنزرویٹیو ساتھیوں نے کیے تھے۔ رواں ہفتے کے آغاز میں ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل سے پوچھا گیا تھا کہ اگر لوگ قوانین کو توڑتے ہیں تو وہ اپنے پڑوسیوں کے بارے میں پولیس کو آگاہ کریں گی تو انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنا وقت لوگوں کے گارڈنز کو دیکھنے میں نہیں صرف کرتی لیکن بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹو ڈے میں انٹرویو دیتے ہوئے جب اس موضوع پر مزید دبائو ڈالا گیا تو ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے کہا کہ میرے خیال میں کوئی بھی یہ ذمہ داری اٹھانا چاہے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہم اس خوفناک بیماری کو نہیں پھیلا رہے ہیں، لہٰذا اگر میں نے چھ سے زیادہ لوگوں کے اجتماعات کو صاف طور پر دیکھا ہے تو میں اس کی رپورٹ کروں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گلیوں میں بات چیت کیلئے فیملیز کے رک جانے کو گھل مل جانا سمجھا جاتا ہے اور اس طرح سے وہ بھی رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ دریں اثنا پولیسنگ منسٹر کٹ مالتھوس نے کہا کہ عوام کو اگر کسی کو سماجی اجتماع کے رولز کی خلاف ورزی کا شبہ ہو تو وہ نان ایمرجنسی نمبر 101 پر رابطہ کرے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی شخص کو پڑوس کے گارڈن میں سات یا زائد افراد کے اجتماع پر رپورٹ کرنی چاہیے تو انہوں نے جواب دیا کہ رولز کی خلاف ورزی پر نان ایمرجنسی نمبر کے ذریعے شکایت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جس پر ان کو تشویش لاحق ہو تو یقیناً انہیں اس بارے میں رپورٹ کرنا چاہیے۔ رواں ہفتے کے اوائل میں پولیس فیڈریشن کے چیئرمین، جو کہ انگلینڈ اینڈ ویلز میں رینک اینڈ فائل آفیسرز کی نمائندگی کرتے ہیں، نے مطالبہ کیا تھا کہ اس پر گائیڈنس دی جانی چاہیے کہ ان رولز کا اطلاق کیسے ہوگا۔ آئندہ دنوں میں نارتھ ایسٹ انگلینڈ میں سخت لاک ڈائون پابندیاں لاگو کیے جانے کے امکانات ہیں لیکن وزیراعظم بورس جانسن نے ایم پیز کو بتایا کہ حکومت سیکنڈ لاک ڈائون سے بچنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے دی سن کو انٹرویو میں کہا کہ اگر ہمیں اس سال کرسمس کو انجوائے کرنا ہے تو اس کا قابل اعتبار راستہ یہی ہے کہ ہمیں اب سخت ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ منسٹرز پبس اور ریسٹورنٹس کو جلد بند کرنے کے امکانات کے بارے میں بتانے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پر اعتماد اور محتاط دونوں ہونا چاہیے۔

تازہ ترین