جنیوا ( وقار ملک ) ایچ آر سی کی شریک تنظیم او کے سی آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن اقلیتوں کے حقوق اور انسانی حقوق کی پامالی کیخلاف کورونا وبا کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سرگرداں ہے ۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (ایچ آر سی) کے 45 ویں اجلاس کے موقع پر او کے سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم پر اپنے خدشات اور جذبات کا اظہار کیا ہے۔ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مادام مشعل بیچلیٹ نے انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں پیش کردہ بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے دونوں اطراف کے کشمیر کے معاملات کا جائزہ لیا گیا ،مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے خلاف فوجی اور پولیس تشدد اور ظلم کا ایک بازار گرم ہے، پیلٹ گنوں کے استعمال کے واقعات اور عسکریت پسندی سے متعلق واقعات دیکھنے کو ملے ،جس میں آئین میں تبدیلیاں اور ڈومیسائل رول شامل ہیں ۔حقوق انسانی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آ رہی ،انسانیت کا قتل اور حالات تباہی کی طرف جا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی طرف تشویش اور گہری اضطراب کی کیفیت ہے لیکن سیاسی بحث و مباحثہ اور عوام کی شرکت کو سختی سے روکنا خاص طور پر میڈیا کے نئے قواعد نے مبہم طور پر بیان کردہ ملک مخالف رپورٹنگ کی ممانعت لمحہ فکریہ ہے۔جب کہ سیاسی اور کمیونٹی رہنماؤں کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن متعدد درخواستوں کے ساتھ 100 افراد صوابدیدی نظربند ہیں ، جن میں جموں وکشمیر کے بہت سے سیاسی رہنماؤں کی درخواستیں بھی زیر التوا ہیں ہم دور دراز علاقوں تک خدمات کو بڑھانے اور حالیہ مشروط بحالی کو دو اضلاع میں مکمل طور پر انٹرنیٹ رابطے کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کا اطلاق فوری طور پر جموں و کشمیر کے بقیہ علاقوں میں بھی کرنا چاہئے ، میرا دفتر ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ساتھ اپنی مصروفیت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے، کشمیری عوام کے حقوق کو برقرار رکھنا اور تناؤ اور تنازعات کو ختم کرنا ہی ہمارا مقصد ہے، ہم آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن OKC کے ساتھ رابطہ میں ہیں جو باقاعدگی سے ہائی کمشنر (OHCHR) کے دفتر کو ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بارے میں اگاہ کرتا ہے جس کی نگرانی OHCHR کرتی ہے۔ تنظیم احرام 45 ویں سیشن میں بھی حسب سابق اپنی کارکردگی کا بہتر انداز میں مظاہرہ کر رہاہے اور بھارتی مظالم کو ویڈیو کے ساتھ ساتھ کاغذی ثبوت کے ساتھ پیش کرتا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔