• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروں کے درمیان بہتر کوآرڈی نیشن کے بغیر پاکستان میں مصنوعات کی تیاری خواب رہے گا، انجینئر نعمان احمد

برسلز( حافظ انیب راشد ) پاکستان میں جب تک اداروں کے درمیان بہتر کو آرڈینیشن نہیں ہوگی اس وقت تک پاکستان میں مصنوعات کی تیاری اور اس کی فروخت ایک خواب ہی رہے گا ۔ ان خیالات کا اظہار بلجیم میں کام کرنے والے ایک سٹارٹ اپ برائٹر بن کے بانی اور سی ای او پاکستانی نژاد انجینئر نعمان احمد نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس نمائندے سے انکی یہ ملاقات پبلک اور پرائیویٹ فنڈنگ کو سٹارٹ اپس کی جانب متوجہ کرنے کی ایک کمپین کے دوران بیلجیئم کے شہر گینٹ میں ہوئی۔ جہاں بیلجیئم میں قائم پاک۔بینیلکس اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے بھی شرکت کی ۔ اس کمپین میں نعمان احمد نے اپنا بنایا ہوا سینسر بیسڈ آلہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا بنایا ہوا آلہ برطانیہ، بیلجیئم، لکسمبرگ، نیدرلینڈز اور فن لینڈ میں بہت سی میونسپل کمیٹیز اور ویسٹ مینیجمنٹ کمپنیوں کی مدد کر رہا ہے۔ لو پاور وائرلیس نیٹورک کے تحت کام کرنے والا یہ آلہ ویسٹ اکٹھا کرنے والے بن میں لگایا دیا جاتا ہے جس کے ذریعے اگر کوئی بن بھرا ہوا نہیں ہوتا تو کمپنی کا ٹرک اسے اٹھانے کیلئے نہیں آتا۔ اس طرح اداروں کے بہت سے قیمتی وسائل بلاوجہ ضائع ہونے سے بچ جاتے ہیں ۔ انہوں نے اس نمائندے کو یہ بتا کر حیران کردیا کہ یہ آلہ پاکستانی انجینئرز کا تیار کردہ ہے ۔ انکی ٹیم لاہور میں موجود ہے ۔ لیکن ہم پاکستان میں ادارہ جاتی سطح پر موجود مختلف رکاوٹوں کے باعث اسے پاکستان میں تیار نہیں کر سکتے۔ انجینئر نعمان احمد نے اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ آف تھنگز کے تحت دنیا میں انقلاب آرہاہے ۔ ہم ابتداء میں جب اپنی مصنوعات کی تیاری کیلئے مشینری لیکر پاکستان گئے تو اسے ہی کسٹم سے چھڑانا مشکل ہوگیا۔ بعد ازاں جب ہم نے آلہ بنا لیا تو نئی مصیبت یہ سامنے آئی کہ اسے مختلف ایجنسیز کے این او سی کے بغیر ہم باہر نہیں بھیج سکتے تھے ۔ اس سارے عمل سے اتنی پریشانی ہوئی کہ ہم نے اسے پاکستان میں تیار کرنے کے فیصلے سے توبہ کرلی۔ اب یہی آلہ پاکستان میں ڈیزائن ہوتا ہے لیکن ہم اسے تیسرے ملک میں بناتے ہیں اور یہ مختلف ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔ 2001 میں UET ٹیکسلا سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرکے یورپین کمیشن کے سکالر شپ پر جرمنی اور بیلجیئم میں تعلیم حاصل کرنے والے نعمان احمد نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اداروں میں مستقبل کے حوالے سے تیاری اور پھر ان اداروں میں عصر حاضر سے پوری طرح آگاہ افراد کی موجودگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ رہی سہی کسر وہ ادارے پوری کر دیتے ہیں جو مختلف حوالوں سے ان مصنوعات کو آسانی کے ساتھ سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ انہوں نے ارباب اختیار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اپنی روایتی مصنوعات سے ہٹ کر اشیاء تیار کرنے اور اپنی ایکسپورٹ باسکٹ کو بڑا کرنے کا خواہشمند ہے تو اسے فوری طور پر مختلف اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت با صلاحیت نوجوان انجینئر موجود ہیں ۔ ضرورت ہے کہ انہیں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح تعاون فراہم کرنے والے ادارے بنائے جائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں انہوں نے اپنے تیار کردہ آلے کی تیاری کیلئے مختلف اداروں کی جانب سے ایک ملین یورو کی فنڈنگ حاصل کی ہے۔ جس کے باعث آج ان کے ادارے کی مصنوعات نہ صرف کئی ممالک میں فروخت ہو رہی ہیں بلکہ اب ان کی کمپنی کی مالیت بھی کئی ملین یورو ہو چکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا تیار کردہ آلہ لو پاور وائرلیس نیٹورک کے تحت کام کرتا ہے جس کی بیٹری 6 سے 8 سال تک چلتی ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے پاک۔بینیلکس اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قیام کو خوش آمدید کہتے ہوئے زور دیا کہ ادارے کو اس طرح کے مسائل ادارہ جاتی سطح پر اٹھانے چاہئیں تاکہ پاکستان جلد از جلد اپنا وہ مقام حاصل کرلے جو وہ کر سکتا ہے۔ 

تازہ ترین