• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت میں کسی قانون کے اچھایا برا ہونے پر بحث ہونی چاہئے، تجزیہ کار

’جمہوریت میں کسی قانون کے اچھایا برا ہونے پر بحث ہونی چاہئے‘


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال اپوزیشن یا حکومت، فیٹف بل پر کس کا موقف درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں محب وطن ہیں اب غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا چھوڑ دیئے جائیں،بابر ستار نے کہا کہ جمہوریت میں کسی قانون کے اچھا یا برا ہونے کی بحث ہونی چاہئے۔

پارلیمنٹ میں بحث تھی کہ اس قانون کا فیٹف میں تو فائدہ شاید نہ ہو لیکن نیب کے غلط استعمال کی مزید گنجائش پیدا ہوجائے گی، یہ بحث صحیح ہے لیکن جب اسے اپوزیشن کو کرپٹ کہہ کر روک دیا جائے تو پھر گنجائش نہیں ہے، گھٹن کا ایسا ماحول ہے کہ آپ کسی معاملہ پر بات نہیں کرسکتے ہیں، ہم غلط سمت جارہے ہیں بے شک میڈیا کے حوالے سے ہو، صحافیوں پر مقدمات قائم کرنے سے ہو ۔

میر شکیل الرحمٰن کو نیب کی کسٹڈی میں بند کرنے سے ہو یا قانون سازی پر سوال اٹھانے کی گنجائش ختم کردیتے ہوں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ فیٹف بل پر حکومت اپوزیشن دونوں کا موقف درست لگتا ہے، بلاول بھٹو زرداری کو پارلیمنٹ میں سن لینا چاہئے تھا تاکہ ان کے اعتراضات بھی سامنے آجاتے ہیں،اپوزیشن پر اب رحم آنے لگ گیا ہے، یہ ایسے آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔

ویسے یہ شیر ہوتے ہیں لیکن جب بھی کوئی موقع آئے ان کے طوطے اُڑجاتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کی عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کے 63ارکان تھے جبکہ حکومت کے صرف 39ارکان تھے لیکن اپوزیشن ہار گئی، شاہد خاقان عباسی کہہ رہے تھے کل ہم 190تھے حکومت کے187ارکان تھے لیکن جادو ہوگیا او ر حکومت کے 200ہوگئے ہم 190ہی رہ گئے۔

تازہ ترین