• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر و فلسطین کے مسلمانوں سےبدترین سلوک ہورہاہے،رانا بشارت

لندن (پ ر)مبصر بین الاقوامی انسانی حقوق اقوام متحدہ رانا بشارت علی خان نے کہاکہ کشمیر و فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ جو بدترین سلوک کیا جا رہاہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ عرب ممالک ایک طرف اسرائیل کے وجود کو تسلیم کر کے ان کے آگےگھٹنے ٹیک رہے ہیں تو دوسری طرف بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دے رہے ہیں اور اس کی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے اور اسلامی ممالک کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔ مبصر بین الاقوامی انسانی حقوق اقوام متحدہ رانا بشارت علی خان نے کہا کہ خون مسلم کی ارزانی کوئی نئی بات نہیں، ایک طویل عرصے سے فلسطین،کشمیر ، افغانستان، عراق ‘شام اور برما میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے۔چند دن قبل ایک جانب فلسطین میں مسلمانوں پر اذیت ناک تشدد کی نئی لہر شروع ہوئی تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ایک سال زیادہ عرصہ سے نہتے کشمیریوں کا محاصرہ کر کے درجنوں نوجوانوں کو شہید اورسیکڑو ں کو زخمی کردیا ہے جس کے خلاف کوئی مضبوط اور توانا آواز نہیں اٹھی۔یہ مسلم امہ کا اصل المیہ ہے،ہر کوئی اپنےاپنے خول میں بند ہو کر رہ گیا ہے اور اپنے خول کو ہی محفوظ پناہ گاہ تصورکر رہا ہے، پاکستان نے کشمیریوں کے لیے آواز تو بلند کی ہے مگراس کی آواز سے آواز ملانے والاکوئی قابل ذکر ملک سامنے نہیں آ رہا۔ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے 70سال پورے ہونے والے ہیں، اس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے فلسطینی عوام احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی توجہ ظلم و بربریت کی طرف دلاتے ہوئےان سے درخواست کی ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلایاجائے اور اجلاس میں اسرائیل اور بھارت کو مسلمانوں کی نسل کشی سےروکنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جائے۔ عرب لیگ، قطر، کویت اور مصر نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت توکی ہے مگر مسئلے کے حل کے لیے کوئی لائحہ عمل پیش نہیں کیا۔کشمیر و فلسطین میں بھارت و اسرائیل کاظلم کوئی نئی بات نہیں، جب کشمیر و فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ تیز ہوتا ہے تب عالمی برادری اور مسلم ممالک کی جانب سے مذمتی بیانات جاری کرکے اپنی موجودگی کا احساس دلایا جاتا ہے لیکن آج تک عالمی برادری اور مسلم ممالک نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود کشمیر و فلسطین کے مسئلہ کوحل کرنے کے لیے کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں کئے۔اسلامی ممالک متحد ہوں یا پھر ایک امت ہونے کے واہمے سے باہر نکلیں اس سے کم از کم یہ فائدہ تو ہو گا کہ مسلم ممالک خود فریبی کی دلدل سے باہرنکل آئیں گے جس میں وہ ایک مدت سے دھنسے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین